ریکوڈک کے معاہدے پر اسمبلی کو اعتماد میں لیکر 50فیصد منافع صوبے کو دیا جائے، اراکین بلوچستان اسمبلی

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن اراکین نے حکومت سے ریکوڈک کے معاہدے پر اسمبلی کو اعتماد میں لیکر 50فیصد منافع صوبے کو دینے، لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے، ایئرپورٹ روڈ تھانہ میں قیدی کی ہلاکت کی تحقیقات کروانے اور خضدار میں ٹراما سینٹر میں عملہ تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے، منگل کو بلوچستان اسمبلی کااجلاس ایک گھنٹہ چالیس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر مختلف شخصیات کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نواب محمداسلم خان رئیسانی نے کہا کہ ملک میں کوئی قانون نہیں ہے حساس ادارے لوگوں کو گھروں، سکول، جامعات سے اٹھارہے ہیں والدین بچوں کو خوف کے مارے تعلیمی اداروں میں بھیجنے سے انکارکررہے ہیں اگر اس صورتحال میں لوگ پہاڑوں پر نہ جائیں تو کیا کریں۔ بلوچستان ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کے معاملے پر کمیٹی بنانے کی ہدایت کی تھی اس معاملے پر کیا کارروائی ہوئی بتایا جائے۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ ہونے والے نعمت نیچاری کے بچے اس وقت بھی ایوان میں موجود ہیں اگرآپ کسی کو قتل کردیں تو اس کے لواحقین اسے دفنادیں گے لیکن لاپتہ کرنے سے لوگوں میں خوف کے ساتھ ساتھ نفرت بھی پھیلے گی پورے ایوان کو لاپتہ افراد کے معاملے کی مذمت کرنی چاہئے اور اس معاملے پر پالیسی بتائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے کو مسنگ پرسنز کمیشن سابق صدر آصف زرداری فوج کے سامنے اٹھایا ہے کسی نے کچھ نہیں کیا انہوں نے مزید کہا کہ جب جام کمال خان کی حکومت تبدیل کی گئی تو ہمیں بتایاگیا کہ ترقیاتی منصوبوں کی لسٹ بھجوائی جائے انہیں پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے گا ہم نے سکیمات کی لسٹ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کو بھیج دی ہے لیکن کابینہ کا اجلاس شاید قیامت کے ساڑھے تین سال بعد ہوگا جس میں یہ سکیمات پی ایس ڈی پی میں شامل کی جائیں گی۔بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریکوڈک کے معاملے پر تشویش پائی جاتی ہے اسلام آباد کی یہ روش رہی ہے کہ وہ بلوچستان کے معاملات ہمیشہ خفیہ طور پر طے کرتا ہے ریکوڈک کے معاملے پر ان کیمرہ بریفنگ نہیں ہونی چاہئے تھی یہ ہزاروں ارب ڈالرز کے معدنی ذخائر کا معاملہ ہے اور آئین کے آرٹیکل172(3)کے تحت ساحل اور وسائل صوبے کے عوام کی ملکیت ہیں اور جب ہم حق ملکیت کی بات کریں تو صوبے کا حصہ پچاس فیصد سے زائد ہونا چاہئے بریفنگ میں معاہدہ پیش نہیں ہوا کمیٹی بنائی گئی جس کا اجلاس اب تک نہیں ہوا ہے ٹی سی سی کے ساتھ جو معاہدہ کیا جارہا ہے اسے ایوان میں پیش کیاجائے یہ ہماری نسلوں کا معاہدہ ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیراعلیٰ کو ووٹ نہیں دیا اور نہ ہی ہم حکومت کا حصہ ہیں نہ ہی ہم اس لئے آئے ہیں کہ سڑکیں نالیاں بنائیں ہم عوام کے اجتماعی مفادات کا تحفظ کرنے آئے ہیں انہوں نے متحدہ اپوزیشن اوروزیراعلیٰ کے درمیان ہونے والے معاہدے میں شامل پی ایس ڈی پی پر نظر ثانی، سرحدی علاقوں میں تجارت و تیل کے مسئلے کے مستقل حل کے لئے کمیٹی کے قیام و دیگر اقدامات اٹھانے سمیت دیگر نکات ایوان میں پڑھ کر بھی سنائے تاہم بعد میں ڈپٹی سپیکر کی مداخلت پر ثناء بلوچ نے معاہدے کے دیگر نکات نہیں پڑھے انہوں نے کہا کہ پی ایم سی نے ایک بار پھر بلوچستان کے میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن منسوخ کردی ہے سی اینڈ ڈبلیو ملازمین ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کے مسائل بھی حل کئے جائیں جام کمال خان بلوچستان کو احتجاجستان بنا گئے تھے اسے دوبارہ بلوچستان بنانا ہوگا موجودہ کے سو دن گزر چکے ہیں انہوں نے کہا کہ ریکوڈک پر تمام معاملات ایوان میں زیر بحث لائے جائیں اس کے مندرجات بتائے جائیں جب تک یہ معاملات زیر بحث نہیں لائے جاتے اس وقت تک اسلام آباد کو فیصلے کرنے کا کوئی حق نہیں اگر بلوچستان کا حصہ پچاس فیصد سے کم ہوگا تو ہم اس پر بھرپور احتجاج کریں گے۔ اجلاس میں جے یوآئی کے رکن میر یونس عزیز زہری نے پوائنٹ آف آرڈر پرا ظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خضدار میں ٹراما سینٹر بنایا گیاہے جس میں آ ٹھ کروڑ روپے کے آلات بھی موجود ہیں لیکن اس کی اٹھائیس پوسٹوں کی سمری تاحال زیر التواء ہے چھ جنوری کو بھی خضدار میں ایک حادثے میں آٹھ افراد شہید جبکہ اٹھارہ زخمی ہوئے لہٰذا ان اسامیوں کی فوری طور پر منظوری دی جائے۔ بی این پی کے رکن اختر حسین لانگو نے کہا کہ ایئر پورٹ روڈ تھانہ میں گزشتہ دنوں ایک قیدی جھلس کر جاں بحق ہوگیا پولیس نے واقعہ کو خودکشی بتایا ہے اگر یہ خودکشی بھی ہے تو بتایا جائے کہ حوالات میں پٹرول اور ماچس کہاں سے آئی۔واقعہ کے روز ساڑھے آٹھ بجے تک لواحقین تھانے کے باہر موجود تھے انہیں کہاگیا کہ اندر جانے کی اجازت نہیں ہے جبکہ پولیس نے واقعہ سات بج کر بیس منٹ کا بتایا ہے لواحقین کو واقعے کی اطلاع گیارہ بجے دی گئی وزیراعلیٰ اور وزیرداخلہ معاملے پر عدالتی کمیشن بنا کر اس کی شفاف تحقیقات کرائیں۔مشیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ پرانا اور سنگین ہے اس پر حکومت نے کافی کام کیا ہے ہرمعاملے میں ایجنسیاں ملوث نہیں بلوچستان میں دہشت گرد تنظیمیں اور غیر ملکی ادارے بھی کام کررہے ہیں لاپتہ افراد کے لواحقین نے 392افراد کی فہرست دی تھی ہم نے یہ فہرست تمام ایجنسیوں کو بھجوائی اور یہ بھی کہا کہ اگر یہ افراد زیر تفتیش ہیں تب بھی تعاون کیا جائے لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم نے اب تک 330سے زائد افراد کے واپس آنے کی تصدیق کی ہے ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو خود چلے گئے تھے ہم نے یہ بھی کہا کہ وہ لوگ بھی سرنڈر کریں ادارے بھی تعاون کریں انہوں نے کہا کہ ایئر پورٹ روڈ تھانے میں قیدی کی ہلاکت کے معاملے پر پولیس اور لواحقین کا موقف سننے کے بعد انکوائری کمیٹی بنادی گئی ہے واقعے میں اگر کوئی اہلکار ملوث ہوا تو اس سے کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ اجلاس میں وزیر بلدیات کے رخصت پر ہونے کے باعث وقفہ سوالات موخر کیا گیا جس پر سوالات کے محرکین میر زابد ریکی اوریونس عزیز زہری نے اس موقع پر احتجاج بھی کیا جبکہ بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے وزیراعلیٰ کی توجہ محکمہ بلدیات کے کنٹریکٹ ملازمین کو سات ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی جان مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ملازمین کئی ماہ سے احتجاج پر ہیں جام کمال خان کی سیاسی عناد وزیر بلدیات کے ساتھ تھی لیکن آپ سے گزارش ہے کہ یہ ایک فائل ہے اسے نکال دیا جائے جس پر وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ کابینہ کی تشکیل کو ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں آئندہ جوابات وقت پر ملا کریں گے۔لوکل گورنمنٹ کے تمام معاملات اٹھائے ہیں اور انہیں حل کیا جائے گا محکمہ بلدیات کی فائل پراسس میں ہے بعض معاملات میں عدالت، نیب اور دیگرمعاملات آڑے آجاتے ہیں وزیرخزانہ نور محمد دمڑ نے کہا کہ اگلے ہفتے تک محکمہ بلدیات کے فنڈز ریلیز ہوجائیں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں