بلوچستان کے کسانوں کو صوبے کی ضرورت کے مطابق یوریا کھاد فراہم نہیں کی جارہی، اسد اللہ بلوچ

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے کسانوں کو صوبے کی ضرورت کے مطابق یوریا کھاد فراہم نہیں کی جارہی اس وقت ہماری ضرورت 1 لاکھ 8 ہزار 168 ٹن ہے۔ جبکہ ہمیں 51 ہزار 502 ٹن کھاد مہیا کی گئی ہے۔ 56 ہزار 666 ٹن کی کمی کا سامنا ہے۔ ملک بھر میں کسان سراپا احتجاج ہے ہم اپنے کسانوں کے ساتھ ملکر ہر فورم پر جمہوری انداز میں آواز اٹھائیں گے اس کمی کو دور کرنے کے لئے وزیر اعظم سے رابطہ کیا ہے آئی جی ایف سی کسٹم اور دیگر حکام بلوچستان کے راستے ہمسایہ ملک افغانستان جانے والی کھاد کو روکیں تاکہ صوبے کی ضرورت پوری کی جاسکے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز اپنے دفتر میں سیکرٹری زراعت امید علی کے ہمراہ پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ میر اسد اللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے 80 فیصد عوام کا ذریعہ معاش زراعت سے جڑا ہوا ہے۔ ہماری کوشش ہے زمینداروں کو سہولیات فراہم کریں ملک بھر میں یوریا کھاد کی کمی کا سامنا ہے جس طرح نصیر آباد ڈویڑن کے عوام کا انحصار مکمل طور پر زراعت سے وابستہ ہے۔ نصیر آباد کے عوام کو یوریا کھاد کی اس وقت ربیع کی فصل کے دوران اشد ضرورت ہے۔ یوریا کھاد افغانستان سمگل ہورہی ہے۔ افغانستان اسمگل ہونے والی یوریا کھاد کی اسمگلنگ روکی جائے۔ آئی جی ایف، کسٹم حکام اور دیگر اداروں سمیت سرحدی علاقوں میں انتظامی آفیسران، متعلقہ ڈپٹی کمشنر غیر قانونی طور پر ہمسایہ ملک افغانستان جانے والی یوریا کھاد کو روکے تاکہ بلوچستان کے زمینداروں کی ضرورت کو پورا کیا جاسکے۔ اس وقت بلوچستان کے زمینداروں کو فصلوں کی تیاری کے لئے تقریباً 1 لاکھ 8 ہزار 168 ٹن ہے۔ جبکہ ہمیں 51 ہزار 502 ٹن کھاد مہیا کی گئی ہے۔ 56 ہزار 666 ٹن کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نصیر آباد ڈویڑن میں 53 ہزار 498 ٹن یور کھاد کی ضرورت ہے۔ جبکہ وہاں پر 20 ہزار 298 ٹن یوریا کھاد سپلائی کی گئی ہے۔ 33 ہزار 200 ٹن کی کمی کا سامنا ہے اس کے علاوہ سبی ڈویڑن میں 11547 ٹن ضرورت ہے۔ جبکہ وہاں پر 5 ہزار 23 ٹن سپلائی کی گئی ہے۔ 6 ہزار 524 ٹن کی کمی کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ مکران ڈویڑن میں 2011 ٹن ضرورت ہے۔ جبکہ تا حال کوئی یوریا کھاد سپلائی نہیں کی گئی۔ مکران ڈویڑن میں 2011 ٹن یوریا کھاد کی کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چیف سیکرٹری بلوچستان اپنے محکمے کے ہمراہ یوریا کھاد کی فراہمی اور اس کی سمگلنگ کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کو ان کی ضرورت کے مطابق یوریا کھاد فراہم کی جائیں اس لئے آج ملک بھر میں یوریا بحران کے حوالے سے کسان سراپا احتجاج ہے۔ جبکہ ہم اس مسئلے کے پر امن حل کے لئے کوشاں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ بلوچستان حکومت کی کوشش ہے کہ اپنے لوگوں کو ان کے حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کے لئے گفت و شنید سے معاملات حل کریں نہ کہ ہم حکومت میں رہتے ہوئے اپوزیشن کا کردار ادا کریں۔ ہم وفاقی حکومت، وزیر اعظم اور متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والی میٹنگز میں اپنا موقف پیش کرکے اپنے کسانوں کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھارہے ہیں تاکہ اس بحران پر قابو پایا جاسکے۔ میں بھی سیاسی ورکر ہوں اور زمینداروں کے ساتھ ملکر عوام کی آواز حکام بالا تک پہنچا?ں گاکیونکہ مختلف مافیاز جو چینی، آٹا، گھی اور اشیاء خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث ہیں وہ اجتماعی نقصان دینا چاہتے ہیں ہم ایسی صورتحال میں خاموش نہیں رہتے بلکہ ہر مکتبہ فکر سمیت میڈیا کے ذریعے مافیاز کا سامنا کرکے انہیں اس عمل سے روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ میڈیا کے کیمرہ مین اور فوٹو گرافرز کو جرنلسٹ کیٹگری سے نکالنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت ہمیشہ مزدور طبقے اور بے روزگار لوگوں کے ساتھ ہے جہاں پر بھی ان کا استحصال ہوگا یا انہیں بے روزگار کیا جائے گا ہم آواز اٹھائیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ لوگوں کو بے روزگار کرنے کی بجائے انہیں روزگار دیا جائے۔ سیکرٹری زراعت امید علی نے کہا ہے کہ اس وقت نصیر آباد ڈویڑن میں گندم کی بوائی کا وقت ہے اور ربیع کے حوالے سے زمینداروں کو کھاد کی اشد ضروت ہے ان کی ضرورت کے مطابق نصیر آباد ڈویڑن جس میں پانچ اضلاع شامل ہیں وہاں پر 30 ہزار ٹن یوریا کی ضرورت ہے جبکہ اب تک وفاق کی جانب سے اب تک 1000 ہزار ٹن یوریا بھیجی گئی ہے جو بہت کم ہے ہم نے اپنے تحفظات اور خدشات کو ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والی میٹنگز میں وفاقی حکومت اور متعلقہ حکام کو آگاہ کیا ہے کیونکہ اگر کسانوں کو بروقت کھاد نہ ملی تو گندم اور دیگر فصلوں کی پیدوار کم ہوگی جس سے لوگوں کے لئے مشکلات پیدا ہوں گی۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں کو ان کی ضرورت کے مطابق کھاد کی فراہمی ممکن بنائی جائے تاکہ زمینداروں میں پائی جانے والی تشویش دور ہوسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں