ملک میں کوئی قانون نہیں ہے حساس ادارے لوگوں کو گھروں، سکول، جامعات سے اٹھارہے ہیں،نواب محمداسلم خان رئیسانی

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی کااجلاس ایک گھنٹہ چالیس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر مختلف شخصیات کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نواب محمداسلم خان رئیسانی نے کہا کہ ملک میں کوئی قانون نہیں ہے حساس ادارے لوگوں کو گھروں، سکول، جامعات سے اٹھارہے ہیں والدین بچوں کو خوف کے مارے تعلیمی اداروں میں بھیجنے سے انکارکررہے ہیں اگر اس صورتحال میں لوگ پہاڑوں پر نہ جائیں تو کیا کریں۔ بلوچستان ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کے معاملے پر کمیٹی بنانے کی ہدایت کی تھی اس معاملے پر کیا کارروائی ہوئی بتایا جائے۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ ہونے والے نعمت نیچاری کے بچے اس وقت بھی ایوان میں موجود ہیں اگرآپ کسی کو قتل کردیں تو اس کے لواحقین اسے دفنادیں گے لیکن لاپتہ کرنے سے لوگوں میں خوف کے ساتھ ساتھ نفرت بھی پھیلے گی پورے ایوان کو لاپتہ افراد کے معاملے کی مذمت کرنی چاہئے اور اس معاملے پر پالیسی بتائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے کو مسنگ پرسنز کمیشن سابق صدر آصف زرداری فوج کے سامنے اٹھایا ہے کسی نے کچھ نہیں کیا انہوں نے مزید کہا کہ جب جام کمال خان کی حکومت تبدیل کی گئی تو ہمیں بتایاگیا کہ ترقیاتی منصوبوں کی لسٹ بھجوائی جائے انہیں پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے گا ہم نے سکیمات کی لسٹ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کو بھیج دی ہے لیکن کابینہ کا اجلاس شاید قیامت کے ساڑھے تین سال بعد ہوگا جس میں یہ سکیمات پی ایس ڈی پی میں شامل کی جائیں گی۔بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریکوڈک کے معاملے پر تشویش پائی جاتی ہے اسلام آباد کی یہ روش رہی ہے کہ وہ بلوچستان کے معاملات ہمیشہ خفیہ طور پر طے کرتا ہے ریکوڈک کے معاملے پر ان کیمرہ بریفنگ نہیں ہونی چاہئے تھی یہ ہزاروں ارب ڈالرز کے معدنی ذخائر کا معاملہ ہے اور آئین کے آرٹیکل172(3)کے تحت ساحل اور وسائل صوبے کے عوام کی ملکیت ہیں اور جب ہم حق ملکیت کی بات کریں تو صوبے کا حصہ پچاس فیصد سے زائد ہونا چاہئے بریفنگ میں معاہدہ پیش نہیں ہوا کمیٹی بنائی گئی جس کا اجلاس اب تک نہیں ہوا ہے ٹی سی سی کے ساتھ جو معاہدہ کیا جارہا ہے اسے ایوان میں پیش کیاجائے یہ ہماری نسلوں کا معاہدہ ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیراعلیٰ کو ووٹ نہیں دیا اور نہ ہی ہم حکومت کا حصہ ہیں نہ ہی ہم اس لئے آئے ہیں کہ سڑکیں نالیاں بنائیں ہم عوام کے اجتماعی مفادات کا تحفظ کرنے آئے ہیں انہوں نے متحدہ اپوزیشن اوروزیراعلیٰ کے درمیان ہونے والے معاہدے میں شامل پی ایس ڈی پی پر نظر ثانی، سرحدی علاقوں میں تجارت و تیل کے مسئلے کے مستقل حل کے لئے کمیٹی کے قیام و دیگر اقدامات اٹھانے سمیت دیگر نکات ایوان میں پڑھ کر بھی سنائے تاہم بعد میں ڈپٹی سپیکر کی مداخلت پر ثناء بلوچ نے معاہدے کے دیگر نکات نہیں پڑھے انہوں نے کہا کہ پی ایم سی نے ایک بار پھر بلوچستان کے میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن منسوخ کردی ہے سی اینڈ ڈبلیو ملازمین ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کے مسائل بھی حل کئے جائیں جام کمال خان بلوچستان کو احتجاجستان بنا گئے تھے اسے دوبارہ بلوچستان بنانا ہوگا موجودہ کے سو دن گزر چکے ہیں انہوں نے کہا کہ ریکوڈک پر تمام معاملات ایوان میں زیر بحث لائے جائیں اس کے مندرجات بتائے جائیں جب تک یہ معاملات زیر بحث نہیں لائے جاتے اس وقت تک اسلام آباد کو فیصلے کرنے کا کوئی حق نہیں اگر بلوچستان کا حصہ پچاس فیصد سے کم ہوگا تو ہم اس پر بھرپور احتجاج کریں گے۔ اجلاس میں جے یوآئی کے رکن میر یونس عزیز زہری نے پوائنٹ آف آرڈر پرا ظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خضدار میں ٹراما سینٹر بنایا گیاہے جس میں آ ٹھ کروڑ روپے کے آلات بھی موجود ہیں لیکن اس کی اٹھائیس پوسٹوں کی سمری تاحال زیر التواء ہے چھ جنوری کو بھی خضدار میں ایک حادثے میں آٹھ افراد شہید جبکہ اٹھارہ زخمی ہوئے لہٰذا ان اسامیوں کی فوری طور پر منظوری دی جائے۔ بی این پی کے رکن اختر حسین لانگو نے کہا کہ ایئر پورٹ روڈ تھانہ میں گزشتہ دنوں ایک قیدی جھلس کر جاں بحق ہوگیا پولیس نے واقعہ کو خودکشی بتایا ہے اگر یہ خودکشی بھی ہے تو بتایا جائے کہ حوالات میں پٹرول اور ماچس کہاں سے آئی۔واقعہ کے روز ساڑھے آٹھ بجے تک لواحقین تھانے کے باہر موجود تھے انہیں کہاگیا کہ اندر جانے کی اجازت نہیں ہے جبکہ پولیس نے واقعہ سات بج کر بیس منٹ کا بتایا ہے لواحقین کو واقعے کی اطلاع گیارہ بجے دی گئی وزیراعلیٰ اور وزیرداخلہ معاملے پر عدالتی کمیشن بنا کر اس کی شفاف تحقیقات کرائیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے ایوان میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے حامل مسائل کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی اس لئے کی گئی کہ صوبے میں صورتحال بہتر ہو عوام کو بارڈر ٹریڈر اور روزگار کے مواقع ملیں اس وقت صوبے میں ٹوکن سسٹم نہیں ہے ہم اس معاملے پر باقاعدہ کمیٹی بھی بنا رہے ہیں جس کی سربراہی متعلقہ ڈپٹی کمشنر کریں گے انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو روزگار کو دینا چاہتے ہیں نہ کہ کسی کو بے روزگار کریں ریکوڈک پر بہتر سے بہتر فیصلہ کریں گے پہلی دفعہ کسی اہم معاملے میں ایوان کو اعتماد میں لیا گیا جبکہ نواب اسلم رئیسانی کےپاس خود گیا اور ان سے معلومات کا تبادلہ کیا انہوں نے کہا کہ کابینہ کا اجلاس آج (بدھ کو) طلب کیاگیا ہے آنے والے دنوں میں چیزیں بہتراور گراؤنڈ پر کام ہوتے نظر آئیں گے سبزل روڈ پر کام کا آغاز کردیاگیا ہے ہم نے جو باتیں کی ہیں ہم انہیں پورا کریں گے انہوں نے کہا کہ نعمت اللہ نیچاری کے بچوں سے بھی ملاقات کی ہے مسنگ پرسنز کے حوالے سے ایک سیل بنارہے ہیں اس معاملے پر بھی جلد پیشرفت نظر آئے گی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں جب وزیراعلیٰ بنا تو 8سو سے 9سو فائلیں التواء کا شکار تھیں یہ تمام فائلیں نکال دی ہیں اور ہدایت کردی ہے کہ کوئی بھی فائل تین دن سے زائد تک زیرالتواء نہ ہے۔خضدار ٹراما سینٹر کی پوسٹوں کی چار دن پہلے منظوری دے دی گئی ہے اس کے ساتھ ساتھ مستونگ، سوراب، لسبیلہ میں بھی ٹراما سینٹر بنائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی کو بھی اجازت نہیں کہ وہ قانون اپنے ہاتھ میں لے خواہ وہ فورس کا اہلکار بھی ہو خواتین اور حوالات میں قیدی کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں جو بھی ذمہ دار ہوگا اسے سزا دی جائے گی خواتین کے ساتھ دست درازی کے معاملے پر اہلکاروں کو معطل کردیاہے اگر وہ خواتین ملزم بھی ہوتیں تو لیڈی اہلکارکا ہونا ضروری تھا ہم کسی کی عزت نفس کو مجروح نہیں ہونے دیں گے۔اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے وزیراعلیٰ کی توجہ اساتذہ کے مسئلے کی جانب مبذول کراتے ہوئے ان سے گزارش کی کہ اساتذہ کو ملاقات کے لئے وقت دیں تاکہ وہ اپنے مسائل بیان کرسکیں۔مشیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ پرانا اور سنگین ہے اس پر حکومت نے کافی کام کیا ہے ہرمعاملے میں ایجنسیاں ملوث نہیں بلوچستان میں دہشت گرد تنظیمیں اور غیر ملکی ادارے بھی کام کررہے ہیں لاپتہ افراد کے لواحقین نے 392افراد کی فہرست دی تھی ہم نے یہ فہرست تمام ایجنسیوں کو بھجوائی اور یہ بھی کہا کہ اگر یہ افراد زیر تفتیش ہیں تب بھی تعاون کیا جائے لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم نے اب تک 330سے زائد افراد کے واپس آنے کی تصدیق کی ہے ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو خود چلے گئے تھے ہم نے یہ بھی کہا کہ وہ لوگ بھی سرنڈر کریں ادارے بھی تعاون کریں انہوں نے کہا کہ ایئر پورٹ روڈ تھانے میں قیدی کی ہلاکت کے معاملے پر پولیس اور لواحقین کا موقف سننے کے بعد انکوائری کمیٹی بنادی گئی ہے واقعے میں اگر کوئی اہلکار ملوث ہوا تو اس سے کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ اجلاس میں وزیر بلدیات کے رخصت پر ہونے کے باعث وقفہ سوالات موخر کیا گیا جس پر سوالات کے محرکین میر زابد ریکی اوریونس عزیز زہری نے اس موقع پر احتجاج بھی کیا جبکہ بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے وزیراعلیٰ کی توجہ محکمہ بلدیات کے کنٹریکٹ ملازمین کو سات ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی جان مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ملازمین کئی ماہ سے احتجاج پر ہیں جام کمال خان کی سیاسی عناد وزیر بلدیات کے ساتھ تھی لیکن آپ سے گزارش ہے کہ یہ ایک فائل ہے اسے نکال دیا جائے جس پر وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ کابینہ کی تشکیل کو ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں آئندہ جوابات وقت پر ملا کریں گے۔لوکل گورنمنٹ کے تمام معاملات اٹھائے ہیں اور انہیں حل کیا جائے گا محکمہ بلدیات کی فائل پراسس میں ہے بعض معاملات میں عدالت، نیب اور دیگرمعاملات آڑے آجاتے ہیں وزیرخزانہ نور محمد دمڑ نے کہا کہ اگلے ہفتے تک محکمہ بلدیات کے فنڈز ریلیز ہوجائیں گے۔اجلاس میں صوبائی وزراء وا راکین اسمبلی سردار محمد صالح بھوتانی، سردار عبدالرحمان کھیتران، میر اکبر آسکانی، مبین خان خلجی، نعمت اللہ زہری، رشید بلوچ،نواب ثناء اللہ زہری، نصراللہ زیرئے، حاجی نواز کاکڑ، ملک نصیر شاہوانی، ڈاکٹر ربابہ بلیدی، مستورہ بی بی کی رخصت کی درخواستیں پیش کی گئیں جن کی ایوان نے فرداً فرداً منظوری دی۔ا جلاس میں مشیر داخلہ نے بلوچستان لیٹرز آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹس کا مسودہ قانون مصدرہ2022(مسودہ قانون نمبر1مصدرہ2022ء) ایوان میں پیش کیا جسے ایوان کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیاگیا۔اجلاس میں سینئروزیر خزانہ حاجی نور محمد دمڑ نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغی جماعت دنیا میں اسلام کی تبلیغ کا فریضہ سرانجام دینے والی منطم اور عالمی جماعت ہے۔ تبلیغ کا جو کام ہورہا ہے وہ قرآن و سنت کے عین مطابق ہے۔ مزید برآں تبلیغی جماعت کا دہشت گردی سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ یہ لوگ آج تک کبھی کسی ایسے کام میں ملوث نہیں رہے یہ تو اسلام اور امن کے سفیر ہیں اور پاکستان کے لئے قابل فخر اثاثہ ہے یہ ایسی جماعت ہے جس میں تمام طبقے کے لوگ شامل ہیں تبلیغ جماعت نے غریب اور امیر کالے اور گورے کی تفریق کو ختم کرکے بھائی چارے کا عملی ثبوت دیا ہے۔ ان کی کاوشوں سے پاکستان کا اسلام دوستی اور دہشت گردی کے خاتمے کا داعی ہونے واکا تشخص بلند ہوراہ ہے لہٰذا یہ ایوان تبلیغی جماعت کی اسلام کی سربلندی کے لئے انتھک کوششوں کو سراہتا ہے اور ان کی مکمل حمایت اور تائید کرتا ہے۔قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے حاجی نور محمد دمڑ نے کہا کہ تبلیغی جماعت پر پابندیاں قابل مذمت ہیں اس جماعت کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے یہ صرف اسلام کی تبلیغ اور سربلندی وپرچار کے لئے کام کررہی ہے اور یہ لوگ دنیا کے کونے کونے میں اسلام کی تبلیغ کاکام سرانجام دے رہے ہیں اس جماعت کی محنت کے نتیجے میں دنیا میں لاکھوں لوگ مسلمان ہوئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مغربی دنیا اس سے خوفزدہ ہے اور اس پر مختلف لیبل لگانے کی کوششیں کررہی ہے انہوں نے کہا کہ اس جماعت کا ہر رکن امن کا پیامبر ہے اس جماعت کا مشن اسلام کی تبلیغ کرنا ہے۔ قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغی جماعت کی کوششوں سے لاکھوں لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے ہیں یہ لوگ اپنے خرچے پر سامان پیٹھ پر لاد کر اللہ کی راہ میں نکلے ہیں بھوک افلاس پیاس اور دیگر تکالیف برداشت کرتے ہیں ان کی کوششوں کے نتیجے میں ساری دنیا میں دین پھیل رہا ہے اب تمام ممالک مل کر بھی اس جماعت کے قدم نہیں روک سکتے اگر کہیں کوئی رکاوٹ حائل کی جائے تو ہمارا اسلامی فریضہ ہے کہ تبلیغی جماعت کا ساتھ دیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ دعوت تبلیغ کاکام حکومتی سطح پر بھی کیا جائے۔ جے یوآئی کے رکن سید عزیزاللہ آغا نے کہا کہ تبلیغی جماعت ایک عالمگیر جماعت ہے اس پر پابندیاں قبول نہیں ہیں اپنے خون سے ہم اس جماعت کا دفاع کریں گے انہوں نے کہا کہ تبلیغی جماعت پر دہشت گردی کے الزامات لگانا اسلام کو بدنام کرنے کی عالمی سازشوں کی ایک کڑی ہے جے یوآئی کے میر زابد علی ریکی اور عبدالواحد صدیقی نے بھی قرار داد کی حمایت کی بعدازاں قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرنے کی رولنگ دیتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے اجلاس جمعہ 21جنوری تک ملتوی کردیا۔قبل ازیں اجلاس میں جے یوآئی کے رکن اصغر علی ترین کا اساتذہ کی اپ گریڈیشن سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس مثبت حکومتی یقین دہانی پر نمٹادیا گیا جبکہ میر زابد علی ریکی کا محکمہ صحت سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس متعلقہ وزیر کی عدم موجودگی پر موخر کیا گیا

اپنا تبصرہ بھیجیں