ایران نے درجنوں افغان شہریوں کو تشدد کرکے دریان میں پھینک دیا ہے، افغانستان کا الزام
ہرات: ایرانی سرحدی محافظین کی جانب سے درجنوں افغان شہریوں کو ایران سے باہررکھنے کی کوشش میں تشدد کر کے پانی میں پھینکنے کی رپورٹس پر افغان حکام ایران کی سرحد کے ساتھ بہتے دریا میں افغان مہاجرین کو تلاش کرتے رہے۔ مغربی صوبے ہرات میں حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے دریائے ہری رود سے 12 لاشیں برآمد کیں اور کم از کم 8 افراد مزید لاپتہ ہیں۔مذکورہ واقعہ ایسے وقت میں ایران اور افغانستان کے مابین سفارتی بحران کا سبب بن سکتا ہے کہ جب کورونا وائرس عالمی وبا میں بڑی تعداد میں افغان مہاجرین ایران سے وطن واپس آرہے ہیں جس میں اکثر کورونا سے متاثر ہیں۔چنانچہ روزانہ تقریبا 2 ہزار سے زائد افغان شہری ایران سے سرحد پار کر کے ہرات میں داخل ہورہے ہیں۔افغان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، کابل میں صدارتی محل کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کم از کم 70 افغان شہریوں نے ہرات سے ایران میں داخلے کی کوشش کی جس پر انہیں مار پیٹ کر دریائے ہری رود میں دھکیل دیا گیا۔دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ افغانستان کی سرزمین پر پیش آیا۔ایک بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے سرحدی محافظین نے اپنے ملک میں اس قسم کا کوئی واقعہ پیش آنے کی تردید کی ہے۔تاہم ہرا ت کے ضلع گلران کے گورنر عبدالغنی نوری نے کہا کہ ایرانی فوج کے اراکین نے درجنوں افغان مہاجرین ورکرز کو دریا میں پھینکا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی فوجیوں نے افغان ورکرز کو زخمی کرنے کے لیے گولیوں اور بیلچوں کا استعمال کیا اور انہیں دریا میں پھینک دیا، ان میں سے کچھ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ہرات کے ضلعی ہسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ انہیں افغان مہاجرین کی لاشیں موصول ہوئی ہیں۔ہسپتال کے سربراہ عارف جلالی کا کہنا تھا کہاب تک 5 لاشیں ہسپتال منتقل کی گئیں جبکہ 2 زخمیوں کو لایا گیا۔علاوہ ازیں افغان حکومت سے متحارب طالبان عسکری گروہ نے کہا کہ ایران کو ان ہلاکتوں کی تحقیقات اور ذمہ داروں کو سخت سزا دین چاہئیے۔طالبان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ 57 افغان کام کے لیے ایران جارہے تھے جنہیں ابتدا میں ایرانی سرحدی محافظین نے تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں 23 کو بے دردی سے قتل کردیا۔