ورلڈ جسٹس پروجیکٹ رپورٹ:لا اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان نےمفروضوں پرمبنی قرار دے دی
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) نے قانون کی حکمرانی کے انڈیکس 2021 سے متعلق ورلڈ جسٹس پروجیکٹ (ڈبلیو جے پی) کی رپورٹ کو حقیقی اعداد و شمار کو مد نظر رکھے بغیر صرف مفروضوں اور خیالی واقعات پر مبنی اعداد و شمار کی بنیاد پر مرتب کی گئی رپورٹ قرار دیا ہے۔ڈبلیو جے پی کی رپورٹ میں قانون کی حکمرانی اور بالادستی سے متعلق پاکستان کو 139 ممالک میں سے 130 ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔ایل جے سی پی نے مزید نشاندہی کی کہ پاکستان میں گیلپ پاکستان نے 2019 میں کچھ شہروں سے ایک ہزار لوگوں کے ساتھ براہ راست انٹرویوز کیے تھے اور یہ ہی ڈیٹا انڈیکس 2020 اور موجودہ سال مرتب کیے گئے انڈیکس رینکنگ کے لیے بھی استعمال کیا ایل جے سی پی نے خامیوں کی وضاحت اور نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ جس سروے کی بنیاد پر انڈیکس مرتب کیا گیا اس کے دوران کچھ مخصوص شہروں کے لوگوں کے انٹرویو کیے گئے اور اس بارے میں بھی کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔رپورٹ میں مزید کہا کہ اتنے محدود پیمانے پر کیا گیا سروے 23 کروڑ آبادی کی رائے کی ٹھیک عکاسی نہیں کرتا۔لا اینڈ جسٹس کمیشن نے مزید کہا کہ پاکستان میں انصاف کی فراہمی سے متعلق انتظامیہ کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ایل جے سی پی ہی کی ویب سائٹ پر فراہم کی گئی معلومات کو نہیں دیکھا گیا جب کہ اس طرح کے دوسرے اداروں کے اعداد شمار اور ٹیٹا کا بھی جائزہ نہیں لیا گیا۔ورلڈ جسٹس پروجیکٹ رول آف لا کی جن 4 اصولوں کی بنیاد پر وضاحت کرتا ہے ان میں احتساب، صرف قانون، کھلی حکومت، قابل رسائی اور غیر جانبدارانہ انصاف شامل ہیں۔رول آف لا انڈیکس نے دنیا بھر کے ممالک میں عوام کے تجربے اور تاثر کی بنیاد پر قانون کی حکمرانی کی پیمائش 9 عوامل کی بنیاد پر کی جن میں حکومتی طاقت پر پابندی، کرپشن کی عدم موجودگی، کھلی حکومت، بنیادی حقوق، سلامتی، امن و امان، نظم و ضبط کا نفاذ، سول جسٹس، کرمنل انصاف اور انفارمل جسٹس جیسے عوامل شامل ہیں۔ایل جے سی پی کا کہنا ہے کہ بادی النظر میں ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کا تجزیاتی سسٹم (جو 4 اصولوں، 9 عوامل اور 44 ذیلی عوامل پر مشتمل ہے) مضبوط دکھائی دیتا ہے لیکن ایل جے سی پی کی جانب سے اصول و عوامل کے اطلاق میں عمومی طور پر اور خاص طور پر پاکستان کے معاملے میں کچھ ایسے خلا ہیں جن کو پر کیا جاسکتا تھا۔ملک بھر میں رول آف لا انڈیکس کے تعین کے لیے مقرر کیے گئے 9 میں سے صرف 2 عوامل کا تعلق سول جسٹس اور کریمنل جسٹس جیسے عدالتی نظام سے ہے جب کہ باقی 7 عوامل کا تعلق گورننس سسٹم، ایگزیکٹو کی کارکردگی اور معاشرے کے رویے سے ایل جے سی پی کا کہنا ہے کہ سول جسٹس میں پاکستان عالمی سطح پر 139 دائرہ اختیار میں سے 124 نمبر پر ہے جب کہ فوجداری جسٹس میں اسے 139 ممالک میں 108 نمبر پر رکھا گیا ہے۔


