فلسطینی مزاحمت کاروں نے انسانی بنیادوں پر پکڑی گئی یہودی عورتیں چھوڑ دیں

نابلس (مانیٹرنگ ڈیسک) فلسطینی مزاحمتی گروپوں "عرین الاسود” نے ان وجوہات کی وضاحت کی ہے کہ کیوں ان کے ارکان نے پرانے شہر نابلس میں داخل ہونے والی یہودی آباد کار خواتین پر حملہ نہیں کیا۔انہیں پکڑنے کے بعد بھی چھوڑ دیا گیا۔ مزاحمت کاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہودی عورتوں اور بچوں کے ساتھ ایسا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا ہے کیونکہ ہمارا دین ہمیں عورتوں اور بچوں کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا۔فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی سروسز نے ان چاروں یہودی خواتین کو واپس کردیا، جب کہ اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ انہیں نابلس شہر سے حراست میں لیا گیا جہاں فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی سروسزنے انہیں چھڑایا۔ "عرین الاسود” گروپ نے فلسطینی انفارمیشن سینٹر کو ایک بیان میں کہا کہ ان افراد میں سے دو خواتین داخل ہوئیں۔ان میں سے ایک "کفار سبا” کے علاقے سے اسرائیلی بستی کی رہائشی تھی اور اس کے ساتھ اس کے بچے تھے۔ انہوں نے پرانے نابلس شہر کا دورہ کیا۔ "عرین الاسود” کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مزاحمت کاروں کی چوکسی کی وجہ سے ان یہودی خواتین گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ ان میں سے ایک یہودی آباد کار نے عرین الاسود کے ساتھ معاملہ کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے باوجود مزاحمتی کارکنوں نے ان کے ساتھ حسن سلوک کیا اور انہیں مجاز حکام کے حوالے کردیا۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ان کے بچوں کا تعلق ہے، ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بچوں اور عورتوں کو قتل نہیں کرنا چاہیے۔ ان کے بچوں کی خاطر اور اللہ تعالی کے فرمان کے مطابق انہیں مجاز حکام کے حوالے کردیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں