قائمہ کمیٹی داخلہ، چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث افراد کو 14سال تک قید کی سزا دینے کی بل متفقہ طورپر منظور

موٹروہیکلز(ترمیمی)بل اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری وقف پراپرٹیز(ترمیمی) بل آئندہ کے لئے موخر کر دیئے۔جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلا س چیئرمین کمیٹی محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں کریمنل لاز(ترمیمی)بل 2022 کا جائزہ لیا گیا۔ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کمیٹی کو بتایا کہ بل کی محرک سینیٹر روبینہ خالد نے ہماری تجاویز کے ساتھ اتفاق کیا ہے، بل کی محرک بل سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ زیادہ چیزیں ایک جیسی تھیں اور قانون میں شامل ہیں اس لئے مان لیا۔ کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ بچوں سے زیادتی بہت بڑا جرم ہے،اس پر سزا زیادہ ہو تاکہ لوگوں کو خوف آئے۔ کمیٹی نے جائزہ لینے کے بعد بل ترمیم کے ساتھ منظور کر لیا، بل کے تحت چائلڈ پورنوگرافی پر14سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی جبکہ تین سال سے کم سزا نہیں دی جائے گی جو کہ ناقابل ضمانت ہوگی۔ اجلاس میں پروونشل موٹروہیکلز(ترمیمی)بل2022 کا بھی جائزہ لیا گیا، بل کی محرک سینیٹر سیمی ایزدی کا کہنا تھا کہ میری متعلقہ اداروں سے میٹنگ ہوئی ہے،پرانی گاڑیوں کی روڈ پر موجودگی سے ماحولیاتی مسائل کے ساتھ ساتھ حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے،بل میں کچھ ترامیم کی ضرورت تھی ان پر غور کیا ہے،یہ بل بہت اہم ہے اس کو پاس کریں۔جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ کچھ چیزیں نہیں مانی جا سکتیں،اگراس بل کو پاس کر دیا گیا تو صوبوں سے گاڑیاں وفاق میں داخل نہیں ہو سکیں گی،ان کو اسلام آباد آکر رجسٹریشن کرانا ہوگی، بغیر رجسٹریشن کے جرمانہ ہوگا۔چیف کمشنر اسلا م آباد کا کہنا تھا کہ اس پر ضابطہ بناسکتے ہیں پھر عمل ہوگا،ڈیزل پر چلنے والی گاڑیاں دھواں چھوڑتی ہیں ا گر ان کا وفاق میں داخلہ بند کیا تو کاروبار متاثر ہوگا،اسلام آباد کے لوگوں کے پاس تو پہلے ہی نئی گاڑیاں ہیں،ابھی اس بل کو پاس نہ کریں، کمیٹی ممبران بھی اس بل سے اختلاف کر رہے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے بل کی محرک سینیٹرسیمی ایزدی کو متعلقہ اداروں سے دوبارہ میٹنگ کرنے اور نکات کو واضح کرنے کا کہہ دیا۔ اجلاس میں اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری وقف پراپرٹیز(ترمیمی) بل 2021کا بھی جائزہ لیا گیا، بل کے محرک سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھاایف اے ٹی ایف کے ڈپٹی سیکرٹری،اسلامی نظریاتی کونسل اور وزارت قانون حکام کے ساتھ وزارت داخلہ میں میٹنگ ہوئی ہے،دو باتوں پر اتفاق ہوا مگر پھر انہوں نے انکار کر دیا۔سینیٹر کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ درباروں کی آمدن اوقاف کو جاتی ہے،اوقاف اس کو مختلف جگہوں پر استعمال کرتا ہے،درباروں کے ٹھیکے دیئے جاتے ہیں اور کچھ دربار اوقاف میں نہیں آتے ان میں لوگوں نے کاروبار لگایا ہوا ہے، اگر یہ پیسہ ان کو نا ملے تو بہت فلاحی کام کیے جا سکتے ہیں۔سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کہتی ہے کہ یہ پیسہ اوقاف نہ لے تو دہشتگردی کے لیے استعمال ہو سکتا ہے، کمیٹی نے بل کو آئندہ کے لئے موخر کردیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو اسلامی نظریاتی کونسل کو بلا لیں گے۔ اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد کے سوات میں لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال سے متعلق نکتہ اعتراض کا بھی جائزہ لیا گیا،ڈی آئی جی مالاکنڈسجاد خان نے کہا کہ بارڈر پار سے دہشتگرد آنے کی اطلاع پر 200آپریشن کیے اور 75انٹیلیجنس کی بنیاد پر ہوئے، آپریشن کے بعد کچھ لوگ مارے گئے کچھ گرفتار ہوئے اور کچھ بھاگ گئے اب حالات کافی بہتر ہو چکے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کامیاب آپریشن کرنے پر آپ کی کوشش کو سراہتے ہیں مگر دہشتگروں کو دوسرے علاقوں میں نا جانے دیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں