اولین عدالتی فیصلہ: قرنطینہ قوانین کی خلاف ورزی پر چار ماہ جیل میں

جنوبی کوریا میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث نافذ قرنطینہ قوانین کی خلاف ورزی پر ایک شخص کو چار ماہ قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ مشرق بعید کے اس ملک میں اس طرح کے کسی جرم میں کسی مجرم کو سزا سنائے جانے کا یہ اولین واقعہ ہے۔

جنوبی کوریائی دارالحکومت سیئول سے منگل چھبیس مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جنوبی کوریا کا شمار جاپان جیسے ان ممالک میں ہوتا ہے، جو چین میں اس وبا کے شروع ہونے کے فوری بعد سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔ لیکن جزیرہ نما کوریا کی اس ریاست میں حکومت نے اس وائرس کے کافی پھیل جانے کے باوجود چند ہی ہفتوں میں اس پر بہت حد تک قابو پا لیا تھا۔ اس کی وجہ حکومت کی کورونا وائرس کے ممکنہ مریضوں سے متعلق ‘تلاش کرو، ٹیسٹ کرو اور علاج کرو‘ کی بہت سخت پالیسی بنی تھی۔

اسی سال فروری میں ہی سیئول حکومت نے ایسے قوانین بھی متعارف کرا دیے تھے، جن کے تحت کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد مصدقہ اور ممکنہ متاثرین دونوں کے لیے لازمی کر دیا گیا تھا کہ وہ قرنطینہ میں ہی رہیں اور دیگر شہریوں کی زندگیاں خطرے میں نہ ڈالیں۔

تب ملکی پارلیمان نے یہ قانون بھی منظور کر لیا تھا کہ قرنطینہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی شہری کو زیادہ سے زیادہ ایک سال تک قید کے علاوہ دس ملین وان یا آٹھ ہزار امریکی ڈلر کے برابر تک جرمانے کی سزا بھی سنائی جا سکتی تھی۔

جس جنوبی کوریائی شہری کو اب عدالت نے چار ماہ قید کی سزا سنائی ہے، اس کی عمر 27 برس ہے۔

اس نے کورونا وائرس کی وجہ سے 14 روز تک اپنے گھر پر ہی رہنے سے متعلق قرنطینہ قوانین کی دو مرتبہ خلاف ورزی کی تھی۔

ایک بار وہ اپنے گھر پر قیام کے دوران ‘حفاطتی قرنطینہ‘ سے باہر نکل آیا تھا اور دوسری مرتبہ جب اسے ایک قرنطینہ مرکز میں رکھا گیا تھا، تو وہاں سے بھی وہ بلااجازت باہر نکل گیا تھا مگر دونوں ہی بار وہ پکڑا بھی گیا تھا۔ اپریل میں گرفتار کیے گئے اس ملزم کو عدالت نے سزا سناتے ہوئے اپنے فیصلے میں لکھا، ”ملزم نے وبائی امراض کی روک تھام سے متعلق ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیگر شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔‘‘ استغاثہ نے ملزم نے کے لیے ایک سال قید کی زیادہ سے زیادہ سزا کا مطالبہ کیا تھا، تاہم عدالت نے اسے چار ماہ کی سزائے قید کا حکم سنایا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں