کابینہ میں ریکوڈک منصوبے کی مخالفت کی، بلوچستان کے مالی بحران کیلئے وفاق سے حق لینگے، مولانا واسع

کوئٹہ (انتخاب نیوز) جمعیت علماءاسلام بلوچستان کے امیر وفاقی وزیر ہاﺅسنگ اینڈ ورکس مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ غیر ملکی دشمن پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے یہاں پر تخریبی کارروائیاں کروا رہے ہیں، موجودہ حکومت نے پاکستان کی سالمیت ایٹمی قوت کی بقا کو بچانے کیلئے حکومت تبدیل کر کے اقتدار میں آئے حالانکہ سابق حکمرانوں کی غلط پالیسیوں اور اقدامات کا اندازہ تھا کہ ہم اپنی سیاست کو داﺅ پر لگا کر ملک اور معیشت کو بچائیں گے ، بلوچستان کے مالی بحران کیلئے ہم حکومت کے ساتھ ملکر وفاق سے حق لینگے جس طرح ریکوڈک کے معاہدے کے حوالے سے ہم نے کابینہ کا بائیکاٹ کر کے پارلیمنٹ میں اپنا واضع موقف پیش کر کے پاکستان کی بقا اور بلوچستان کے حقوق کیلئے کھڑے ہوئے اور قانون سازی میں تبدیلی کرائی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو جمعیت علماءاسلام بلوچستان کے سیکرٹریٹ میں عوامی نیشنل پارٹی مرکزی کونسل کے ممبر اور سابق صوبائی سیکرٹری اطلاعات حضرت افغان کی حضرت علی کاکڑ ، عبدالحکیم کاکڑ سمیت دیگر کے ہمراہ پارٹی سے مستعفی ہو کر جمعیت علماءاسلام میں شمولیت کرنے کے موقع پر پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی مولوی کمال الدین ، دلاور کاکڑ، فاروق لانگو، ناصر مسیح ایڈووکیٹ، حاجی بشیر کاکڑسمیت دیگر بھی موجود تھے، مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ملک کے حالات ایسے کنارے اور چوراہے پر کھڑے ہیں ہر شخص کی نظریں بہتری کے حوالے سے کسی نہ کسی جماعت پر مرکوز ہیں اور جمعیت علماءاسلام ہی واحد جماعت ہے جو مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں ملک گیر سطح پر پاکستان کی سالمیت اور معیشت کی بحالی مدارس کی حفاظت ایٹمی اثاثوں کا دفاع ملک اور قوم کو مسائل کے گرداب سے نکالنے کیلئے واحد پلیٹ فارم ہے اور اپنی کوشش کررہی ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کے بڑے بڑے نواب، قبائلی معتبرین سابق وزرائ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی روز بروز جماعت میں شامل ہورہے ہیں، اسی طرح حضرت افغان بھی نظریاتی جماعت چھوڑ کر ہماری جماعت میں شامل ہوئے ہیں، ہم نے ملک کی سالمیت معیشت کی بہتری اور سلیکٹڈ حکومت سے عوام کو چھٹکارہ دلانے کیلئے 15ملین مارچ اور آزادی مارچ کیا، 15روز تک جابر مسلط حکومت کیخلاف مہنگائی، معیشت، کشمیر، ناموس رسالت، مدارس کے تحفظ کیلئے جنگ لڑی اور کامیابی ملی کیونکہ ملک کا وجود ایٹمی اثاثو ں کے حوالے سے داﺅ پر لگا ہوا تھا، مسلط کردہ حکومت انہیں ختم کرنا چاہتی تھی سابق حکومت کو عالمی اسٹیبلشمنٹ اور ملک کی اسٹیبلشمنٹ اور اداروں کا تعاون بھی حاصل تھا جو برملا اسٹیبلشمنٹ اور حکومت ایک پیج پر ہونے کادعویٰ کرتے تھے اور ہماری جماعت کا مذاق اڑاتے تھے کہ ہم نے مدارس کے طلباءکو اکٹھا کیا ہے لیکن اللہ کی نصرت اور تعاون کیساتھ ہی حکومت ختم ہوئی اور عوام کی امیدیں بر آئیں،اور اس وقت ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا تھا اگر ہم حکومت نہ سنبھالتے تو ملک اور معیشت کو نقصان ہوتا ، آئی ایم ایف معاہدوں کے بعد عوام کی مشکلات میں کمی آئے گی اس بحرانی کیفیت مشکل صورتحال مہنگائی میں ہم عوام کےساتھ کھڑے ہیں، اگر ہم اقتدار میں آنے کے فوراً بعد انتخابات کی طرف جاتے تو ملک مسائل کے گرداب میں پھنس جاتا لیکن ہم نے سیاست کو داﺅ پر لگا کر ملک کو ڈیفالٹ ہونے معیشت کو سنبھالا دینے اور ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے، ہم نے حکومت میں رہتے ہوئے بلوچستان کے حقوق کے حصول کیلئے ریکوڈک منصوبے پر کابینہ میں مخالفت کی اور بائیکاٹ کیا اسمبلی میں خلاف تقریر کی کیونکہ جب دو صوبے اٹھارویں ترمیم کے بعد قرار داد منظور کر لیں تو وفاق قانون سازی میں تبدیلی کر سکتا ہے لیکن ہمارے احتجاج اور مخالفت پر وفاقی حکومت نے بات کی اور ہمارے مطالبات تسلیم کئے صرف ریکوڈک کے حوالے سے 200ایریا کے حوالے سے قانون سازی کو تسلیم کر کے باقی تمام حقوق اٹھارویں ترمیم کے توسط سے صوبے کو منتقل کرنے کیلئے پارلیمنٹ سے بل پاس کرایا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کے 18ویں ترمیم کو مزید مضبوط بنایا جائے اور صوبوں کو اختیارات دیئے جائیں 40سال تک عالمی قوتیں افغانستان اور دیگر ممالک میں مسلط رہ کر واپس پسپا ہو کر گئیں، وہ پاکستان کو نقصان پہنچا کر خراب کرنا چاہتی ہیں، اس لئے امریکہ یورپ اور دیگر ممالک کی افغانستان سے نکلنے کے بعد وہ تمام پاکستان سے خوش نہیں، وہ مداخلت کرتے رہیں گے تاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کیا جا سکے، افغانستان ، ایران اور بھارت ہمارے ہمسائے میں ہیں، اور بھارت کبھی بھی نہیں چاہتا کہ پاکستان مضبوط ہو وہ ہمارا ازلی دشمن ہے وہ ایسی کارروائیاں کرتا رہتا ہے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت پاکستان بننے سے قبل سے لیکر آج تک ملک سے سودی نظام کے خاتمے اور اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے کوشاں رہی ہے، جس میں ہمیں اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کی جانب سے سودی نظام کیخلاف عدالت میں دائر کی جانے والی اپیل کو واپس لینے میں کامیابی ہوئی اور وفاقی وزیر خزانہ نے وہ اپیل واپس لی، ملک کی بقا اور معیشت کی مضبوطی سودی نظام کے خاتمے اور اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے اس وقت تو امریکہ بھی ترقی پزیر ملک ہونے کے باوجود سودی نظام کی وجہ سے ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے 104ممالک اسلامی نظام کے حق میں ہیں اور 40سے 50غیر مسلم ممالک سودی نظام کو معیشت کی مضبوطی سمجھتے ہیں جس میں صداقت نہیں، ہم نے ہمیشہ ملک کے استحکام اور بلوچستان کے حقوق کے حصول کیلئے کردار اداکیا ہے، این ایف سی ایوارڈ کو ہم نے ہی منظور کروایا تھا اور بلوچستان کا بجٹ 100ارب روپے سے بڑھا کر 600ارب روپے تک پہنچایا ہے اور اسی پاداش میں 10سال تک ہمیں باہر رکھا گیا تاکہ ان فنڈز سے ہم بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کر کے لوگوں کو روزگار اور سہولیات نہ دے سکیں اگر ہم نے ایسا کر دیا تووہ جمعیت علماءاسلام کو ہی پسند کریں گے ، انہوں نے نئے شامل ہونے والے ساتھیوں کو مبارکباد دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ جماعت کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کریں گے اس موقع پر اے این پی کے رہنماءحضرت افغان ، حضرت علی کاکڑ، حاجی عبدالحکیم کاکڑ سمیت دیگر نے اے این پی سے مستعفی ہو کر جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی قائدانہ صلاحیتوں اور کردار سمیت بااصول ولولہ انگیز قیادت سے متاثر ہو کر جمعیت علماءاسلام میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے جماعت کو فعال اور مضبوط بنانے کا عزم کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں