اوتھل میں کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر آر او پلانٹ غیر فعال، لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور

اوتھل (این این آئی) ضلعی صدر مقام اوتھل ایک کروڑ روپے سے بنے چار آر او پلانٹ فنکشنل ہونے سے پہلے ہی غیرفعال،زنگ آلود ہوگئے۔شہرکے بتمام واٹر فلٹر پلانٹ عرصہ دراز سے بنھ، غریب شہری موذی بیماریوں میں مبتلا ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے اپنے دور وزارت اعلیٰ 2ہزار 16اور 17میں اوتھل کی خوبصورتی کے لئے 20 کروڑ روپے دیئے تھے۔ان 20 کروڑ روپے میں سے ایک کروڑ روپے شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیئے 4 آر او پلانٹ بنائے گئے۔جس میں ایک شہر کے وسط میں مین قومی شاہراہ سے متصل جام یوسف فٹبال اسٹیڈیم کے باہر، ایک ڈی ایس پی ہاو¿س کے عقب میں، ایک جاموٹ کالونی اور ایک رونجھہ کالونی میں بنائے گئے۔ان کو بنے ہوئے تقریباً 6 سال ہوگئے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہ چاروں آر او پلانٹ فنکشنل ہونے سے پہلے ہی اتنے سالوں سے فعال نہ کرنے کے باعث لاکھوں روپے کی مشینری زنگ آلود ہوکر ناکارہ ہوگئی ہے۔مشینیں خراب اور نلکے اور ٹونٹیاں زنگ آلود ہوکر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئیں ہیں۔اور ان میں چھاڑیاں اگ آئیں ہیں۔ فلٹر پلانٹ نہ ہونے کے باعث شہری آلودہ پانی پی کر طرح طرح کی موذی بیماریوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ستم ظریفی کی بات تو یہ ہے کہ کوئی محکمہ ان کو ہینڈ اوور کرنے کو تیار نہیں۔جب کہ شہر میں قائم تمام آر او پلانٹ کئی سالوں سے بندھ ہیں۔اس سلسلے میں محکمہ ہیلتھ انجینئرنگ اور میونسپل کمیٹی اوتھل بھی ذمہ ذادری لینے کو تیار نہیں۔جب کہ میونسپل کمیٹی اوتھل کے آفس کے باہر اور ڈی سی ہاو¿س کے عقب میں بنایا گیا آر او پلانٹ جوکہ کئی ماہ سے فعال رہا اور اس پر چوکیدار بھی رکھا گیا تھا اور صبح و شام اوقات بھی مقرر تھے اور لوگ دور دور سے پینے کے صاف پانے کے حصول کے لیئے یہاں آتے تھے۔اور مستفید ہوتے تھے یہ آر او پلانٹ بھی آٹھ سالوں سے بندھ ہیں۔اسطرح شہر کے تمام آر او پلانٹ معمولی خرابی پر بندھ ہوکر ناکارہ ہوگئے ہیں۔صاحب استطاعت شہری پرائیویٹ آر او پلانٹ سے پیسوں پر پینے کا صاف پانی حاصل خریدتے ہیں لیکن غریب شہری اس کمرتوڑ مہنگائی میں روٹی خریدیں یا پینے کا صاف پانی۔ شہریوں نے نیب بلوچستان ، وزیر اعلیٰ بلوچستان، چیف سیکریٹری بلوچستان اور ڈپٹی کمشنر لسبیلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک کروڑ روپے سے بنے چار آر او پلانٹ جوکہ فعال ہونے سے پہلے ناکارہ اور زنگ آلود ہوگئے کا سخت نوٹس لے کر متعلقہ ادارے کے خلاف قانونی کاروائی کریں اور شہر کے تمام واٹر فلٹر پلانٹس کی عرصہ دراز سے بندش پر کاروائی کرتے ہوئے ان کو فعال کرکے اور ٹائمنگ مقرر کرکے شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرکے ان کو ہیپاٹائٹس، گردوں اور پیٹ کی بیماریوں سے بچائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں