بلوچستان میں اساتذہ کے فقدان سے ہزاروں تعلیمی ادارے بند اور غیر فعال ہیں، جونیئر ٹیچرز یونین

کوئٹہ (انتخاب نیوز) جو نیئر ٹیچرز ایسو سی ایشن بلو چستان کے صدر محمد یوسف کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اساتذہ کے فقدان کی وجہ سے 3ہزار سے زائد تعلیمی ادارے بند اور غیر فعال ہوچکے ہیں، اساتذہ کبھی بھی قومی مفاد ملکی تر قی کے خلاف نہیں ، مر دم شماری اور الیکشنز کے دوران بغیر اطلاع کے اساتذہ کی ڈیوٹی کیوں لگائی جا تی ہے ، جو نیئر ٹیچرز ایسو سی ایشن بلو چستان مطالبات کے حق میں 15فروری سے مظاہرے کر نے کا علان کر تی ہے ۔ یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ اساتذہ کو صرف پڑ ھا نے کے لئے بھر تی کیا جا تا ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے تعلیمی اداروں سے ہزاروں کی تعداد میں اساتذہ غیر حاضر ہیں ، سینکڑوں اساتذہ ڈیبو ٹیش لے کر دوسرے محکموں میں ڈیو ٹی سر انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ضلع کچھی کے 170اساتذہ کی تنخواہیں محکمہ تعلیم نے بند کی تھی عدالت عالیہ اور محکمانہ انکوائری کے بعد اس سب کو درست قرار دیتے ہوئے محکمہ تعلیم نے فنانس کو تنخواہیں جا ری کر نے کا اعلامیہ جا ری کر تھا لیکن محکمہ فنانس نے غیر قانونی طریقے سے انکی تنخواہیں ابھی تک اد نہیں کی ہیں جوکہ محکمہ تعلیم پرسوالیہ نشا ن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیاءجدید ٹیکنا لو جی سے فائدہ اٹھا تے ہوئے تر قی کی منزل کی جانب گامزن ہو رہی ہے جبکہ ہمارے محکمہ تعلیم نے ہمیں جا ن بوجھ کر محروم رکھاہوا ہے جو قابل افسوس ہے ۔ انہوں نے سیکر ٹری تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ تعلیم کے تمام تر سسٹم فرسٹ پو سٹنگ سے لیکر ٹرانسفر پوسٹنگ، ریٹائرمنٹ ، کلسٹر بجٹ اور اے جی آفس کے چکروں سے اساتذہ کی جان جھڑانے کے لئے تمام نظام کو آن لائن بنا یا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ مر دم شماری ایک قومی فریضہ ، قوموں کی تقدیر بدلنے اوردنیا میں عروج پا نے کا عمل ہے اساتذہ کبھی قومی مفاد ، ملکی تر قی کے خلاف نہیں لیکن مر دم شماری اور الیکشنز کے دوران بغیر اطلاع کے کیوں اساتذہ کی ڈیوٹی لگائی جا تی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ دھر تی کے خادم اور قوم کا معمار ہیں مزور نہیں ،بلوچستان میں اساتذہ کے فقدان کی وجہ سے 3ہزار سے زائد تعلیمی ادارے بند اور غیر فعال ہوچکے ہیں ،صوبے کے دور دراز علاقوں سے اساتذہ کوکوئٹہ ٹرانسفر کر دیا جا تا ہے جس کی وجہ سے دور دراز علاقوں کے تعلیمی ادارے بند ہو جا تے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ بلو چستان، چیف سیکر ٹری بلو چستان سے مطالبہ کیا کہ محکمہ تعلیم کے ٹیچنگ و نان ٹیچنگ سٹاف کو کوئٹہ ٹرانسفر کر نے پر پابندی عائد کی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ جو نیئر ٹیچرز ایسو سی ایشن بلو چستان اپنے مطالبات کے حق میں 15فروری کو مکران ڈویژن بمقام تربت، 25فروری کو سبی ڈویژن بمقام ڈھاڈراور 28فروری کو کوئٹہ میں مظاہرے کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ اگر 28فروری تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جا تے تو ہم یکم مارچ سے شروع ہو نے والی قومی مردم شماری اور 3مارچ سے ہو نے والے میٹرک کے امتحانات کا بائی کاٹ اور بلو چستان میں تمام تعلیمی ادارے بند کر نے حق محفوظ رکھتی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں