جوڈیشل کونسل ججوں کی تعیناتی کے عمل کو شفاف بنانے میں کردار ادا کرے، امان اللہ کنرانی

کوئٹہ : سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج قومی اسمبلی سے سپریم کورٹ پریکٹس و پروسیجر ایکٹ 2023 کی منظوری سے عدالتی نظام پر عوام و وکلاءکا اعتماد بڑھے گا ہم موجودہ حکومت و اپوزیشن کے اتفاق رائے سے اس ایکٹ کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں یہ گزشتہ دہائی سے زائد عرصے سے وکلاءنمائندوں کا متفقہ و دیرینہ مطالبہ و خواہش رہی ہے جس کی آج تکمیل ہوئی ہے اسی طرح وکلاءپروٹیکشن بل کی منظوری اور ایکٹ بن جانا بھی ایک بہترین قانون سازی اور وقت کی ضرورت ہے تاہم ہمارا پہلے سپریم کورٹ سے مطالبہ رہا ہے کہ 2010ءمیں آئین کے 19ویں کے بعد اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی کے لئے جوڈیشل کمیشن پاکستان کے وجود کے بعد سے آج 13 سال گزرنے کے باوجود سپریم کورٹ اس بابت اس کے قواعد نہ بناسکی جو ایک ادارہ جاتی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے جس کے اندر فرد واحد یعنی چیف جسٹس کی رائے و تجویز کنندہ کی حیثیت سے فوقیت حاصل ہے، جو قطعی طور پر نہ آئین کے آرٹیکل 175-A اور نہ آرٹیکل 176 سے مطابقت رکھتا ہے اس لئے حکومت اسی آج کے جذبہ و محرکات و واقعات و تجربات کے تناظر میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس فرد واحد کے خودساختہ اختیار کو بھی قانون کا طابع بنانے کے لئے ایک ایکٹ برائے تعیناتی و تقرری ججز آف ہائی کورٹ اور سینارٹی کے مسلمہ اصول کو اپناتے ہوئے ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ میں ترقی کا بل بھی فوری طور پر تیار کرکے ایوان میں پیش کرے اور قانون سازی کے ذریعے جوڈیشل کمیشن پاکستان میں ججوں کی تعیناتی کے عمل کو صاف شفاف منصفانہ بنانے میں کردار ادا کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں