نئے مالی سال کے بجٹ کے لیے آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات جاری

اسلام آباد:نئے مالی سال 2020-21 کے وفاقی بجٹ کے لئے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور پاکستان نے کورونا وائرس،ٹڈی دل اور دیگر مسائل کی وجہ سے نئے مالی سال کے معاشی اہداف کے حوالے سے نرمی برتنے کی درخواست کی ہے۔آئی ایم ایف نے نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کی حمایت تو کردی ہے لیکن ساتھ ہی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ پہلے سے عائد ٹیکسز کو برقرار رکھا جائے۔معاشی سست روی کی وجہ سے اضافی ٹیکس نہ لگائے جائیں،ذرائع نے کہا کہ وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے حکام کے درمیان جاری بات چیت میں ٹیکس اہداف کو حقیقت پسندانہ بنانے پر تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے لئے 5100 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ حکومت نئے بجٹ میں ٹیکس ہدف 4600 یا 4700 ارب روپے مقرر کرنا چاہتی ہے اور واضح کیا ہے کہ اگر آئی ایم ایف کی تجویز پر 5100 ارب روپے ٹیکس ہدف رکھا گیا تو دسمبر میں منی بجٹ لانا پڑے گا تا کہ اس ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔دوسری طرف وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام ستمبر تک محفوظ ہے،دسمبر2020 کے اقتصادی جائزے میں مشکلات کا امکان ہے کیونکہ جب تک کورونا ختم نہیں ہوتا صورت حال میں بہتری دکھائی نہیں دیتی۔کورونا ختم ہوتے ہی بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کا بھی امکان ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف نے حکومت کو غیر ضروری اخراجات میں کمی لانے پر زور دیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کیا جائے جس پر وزارت خزانہ کے حکام کا موقف تھا کہ اگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کیا گیا تو حکومت کو ملازمین کے سخت احتجاج کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے حکومت کے لئے مشکلات بڑھیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں