سیاہ فام ہلاکت: دنیا بھر میں نسلی امتیاز کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری

واشنگٹن: امریکا سمیت دنیا بھر میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد نسلی امتیاز اور پولیس تشدد کے خلاف بڑے مظاہرے جاری ہیں، مظاہرین نے سیاہ فاموں سے نفرت کرنے والوں کے مجسمے گرا دئیے۔سیاہ فام جارج فلائیڈ کی امریکی پولیس اہلکار کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد امریکا سے شروع ہونے والے مظاہرے دنیا کے مختلف ممالک تک پھیل گئے۔ واشنگٹن میں ہزاروں افراد نے شہر میں اب تک کے سب بڑے مظاہرے میں شرکت کی، اس دوران سیکیورٹی فورسز نے وائٹ ہاؤس کی جانب جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا۔نیویارک، لاس اینجلس، پورٹ لینڈ سمیت کئی امریکی شہروں میں لاکھوں افراد رات گئے تک جمع رہے۔ شکاگو، فلاڈلفیا، نیو یارک سمیت امریکا کے بیشتر شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ جارج فلائیڈ کی جائے پیدائش شمالی کیرولائنا میں ان کی یاد میں منعقدہ تقریب کے دوران انھیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔لاس اینجلس میں سیکڑوں افراد نے پولیس کی بربریت کے خلاف مظاہرہ کیا، سان فرانسسکو میں عوام نے معروف گولڈن گیٹ برج کو بند کر دیا۔ پورٹ لینڈ اور سیٹل میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا جسکے بعد مظاہرین مشتعل ہوگئے۔مینا پولس میں مظاہرین نے مئیر کی آمد پر شیم، شیم کے نعرے لگائے اور اسے گھر بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ لندن میں نسل پرست گورے نے سیاہ فاموں کے حق میں لکھے پلے کارڈ گرا دیئے جس کی مظاہرین نے سخت مذمت کی۔17 ویں صدی میں غلاموں کی خرید و فروخت کرنے والے ایڈورڈ کولسٹن کا مجسمہ اکھاڑ کر دریا میں پھینک دیا۔ جب یہ مجسمہ گر گیا تو مظاہرین میں سے ایک شخص نے اس کی گردن پر گھٹنا رکھا جیسے جارج فلائیڈ کی گردن پر رکھا گیا تھا۔ سابق برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل کا مجسمہ بھی گرانے کی کوشش کی گئی۔آسٹریلیا کے علاوہ، سپین اور فرانس سمیت دیگر یورپی ممالک میں بھی نسلی امتیاز اور پولیس تشدد کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں