حمید بلوچ نے کسی دوسرے کی جنگ میں کرائے کے قاتل بننے کی مخالفت کی، چئیرمین بی ایس او

سوراب(پ ر) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ نے سوراب میں شہید حمید بلوچ کے یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے شہید حمید بلوچ کی جدوجہد و قربانی بلوچ قوم پرستی کی وہ روشن مثال جوکہ قوم پرستی کو شاونزم و نفرت کے سیاست سے الگ کرتی ہے شہید حمید بلوچ نے ناجائز مقدمے میں پھانسی کے پھندے کو تسلیم کیا لیکن بلوچ کو کسی دوسرے کے جنگ میں مرنے و کرائے کے قاتل بننے کی مخالفت کی اور بلوچ نیشنلزم کے سوچ کو انٹرنیشنلزم میں تبدیل کیا شہید حمید بلوچ کی جدوجہد و قربانی بی ایس او کے لئے نمایا اہمیت رکھتی یے شہید حمید بلوچ سمیت تمام شہداء کے قربانیوں کو مشعل راہ بنا کر جدوجہد کو آگے بڑھائنگے بی ایس او سوراب زون کے زیراہتمام تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا جسکی شہید کے تصویر سے کرائی گئی مہمان خاص بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ تھےزونل صدر عامر بلوچ، جنرل سیکرٹری بصیر بلوچ، بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ کے آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر وسیم بلوچ، فیصل بلوچ ،جمیل بلوچ و دیگر کارکنوں نے شرکت کی ۔ انہوں نے مزید کہا ہے موجودہ دور علم زانت اور قلم کی صدی ہے اس صدی میں قوموں کامقابلہ باصلاحیت و پر فکر نوجوان ہی کرسکتے ہے بی ایس او نوجوانوں فکری و علمی تربیت کو ہی قومی عمل کا حصہ قرار دیتی ہے وقتی جذبات کو ابھار کر قومی جدوجہد کو تقسیم تو کی جاسکتی ہے لیکن اس سے جدوجہد کو مستحکم نہیں کیا جاسکتا بی ایس او تقسیم در تقسیم کے سیاست کو شہید حمید بلوچ کے قومی فکر کے ساتھ مخالفت سمجھتی ہے اسطرح کے منفی سازشی سوچ کا مقابلہ اتحاد و یکجہتی کے زریعے کیا جاسکتا انہوں نے مزید کہا کہ شعوری عمل کو پروان چڑھانے اسکو مستحکم بنانے کے لئے ضروری ہے کہ بلوچ نوجوان فکری جدوجہد کو منظم پلیٹ فارم کے زریعے آگے بڑھائے حقیقی پلیٹ فارم سے قومی پالیسی بنائی جاسکتی ہے صرف غیر سیاسی طریقے سے ایشوز کے بنیاد پر سیاسی شعبدہ بازی تو کی جاسکتی ہے لیکن عملی طور پر فکر حمید جان کو آگے بڑھایا نہیں جاسکتا بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ہی حمید بلوچ کے فکر و فلسلفے کو آگے بڑھارہی یے بی ایس او شہداء کی وارث تنظیم یے

اپنا تبصرہ بھیجیں