حکومت ہمیں مجبور کر رہی ہے کہ ہم اپناراستہ الگ کریں، آغا موسی جان

قلات:بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر اور سابق صوبائی وزیر پرنس موسیٰ جان بلوچ نے کہا ہے کہ بہت افسوس کی باتa ہے کہ وزیر اعظم عمران خان بی این پی کا قدر نہیں کررہا ہے وزیر اعظم نے سردار اختر جان مینگل کے ساتھ جو واعدے کیئے تھے ان پر عملدر آمد نہیں کیا جارہا ہے حکومت مسنگ پرسنز کو بازیاب نہیں کر سکی اور نہیں گوادر کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ ہے بلوچستان میں اب بھی سانحہ تربت و برمش جیسے واقعات تسلسل کے ساتھ جاری ہیں اگر وزیر اعظم بی این پی کے ساتھ دوستی نہیں کر نا چاہتے ہیں تو بی این پی حکومتی اتحاد سے الگ ہو جائے ہم سب سردار اختر جان مینگل کے ساتھ ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بی این پی نے اپنے چھ نقاط پر عمران خان حکومت کی ہمایت کا علان کیا تھا مگر ہمارے چھ نقاط پر عملد ر آمد نہیں ہو رہا ہیں سانحہ تربت و بر مش جیسے واقعات کا سلسلہ تاحال جاری ہیں مسنگ پرسنز بازیاب نہیں ہو سکیں اور نہیں گوادر کے مسائل پر قانون سازی کی گئی ہے سردار اختر جان مینگل اپنے چھ نقاط پر قائم ہیں اس وقت ہم سب نے مل کر سردار اختر جان مینگل کو وزیر اعظم عمران خان کی ہمایت کے لیئے اس لیئے کہا تھا کہ عمران خان نیا ہے شاید بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لیئے اقدامات کرے اور سردار اختر جان مینگل نے بلوچستان کی وسیع تر مفاد کی خاطر موجودہ حکومت کی ہمایت کی انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو واعدے کیئے ان پر عملدر آمد نہیں کیا جارہا ہے ہمیں بہت افسوس ہے کہ حکومت نے بی این پی کی قدر نہیں کی اور حکومت ہمیں مجبور کررہی ہے کہ ہم اپنا راستہ الگ کرے انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے علاقوں کے لیئے وفاق سے مختلف اسکیمات منظور کروائے تھے اب صوبائی حکومت میں شامل لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے یہ اسکیمات منظور کروائے ہیں عمران خان خود بتائے کہ یہ اسکیمات ہماری درخواست پر منظور کروائے ہیں اگرعمران خان بی این پی کے ساتھ دوستی میں سنجیدہ نہیں تو ہم اس بات میں حق بجانب ہیں کہ بی این پی مینگل حکومتی اتحاد سے الگ ہو جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں