مکالمہ وقت کی ضرورت

عامر نذیر بلوچ
دنیا بھر کی کامیاب تحاریک کو اٹھا کر دیھکا جائے تو سب سے زیادہ اتحاد، اتفاق و آپسی برداشت سے اپنی مشن کو کامیابی سے ہمکنار کرایا جن میں اک ٹھوس ثبوت ہمارے سامنے انقلاب کیوبا ہے جو چار لوگوں سے شروع ہو کر اک فولادی تحریک کی شکل اختیار کر گیا اور بلاآخر کیوبا کا تصور دنیا کی جغرافیہ میں اک آزاد ملک کی حیثیت سے ہوا اسکے علاوہ دنیا میں بہت سی ایسی تحریک جو اشتراکیت کی بنیاد پر چلی جو تاریخ میں کھلی کتاب کی مانند ہے جن کو سمجھ کے مستقبل کی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پورا راستہ بنا ہے۔
انہی تحاریک کے اثرات دنیا بھر میں آہستہ آہستہ ظاہر ہوئے جن کی وجہ سے پڑوس و دیگر ممالک میں انقلابی طرز کی تحاریک کا آغاز ہوا لیکن نا اتفاقی ، ناقابل بھروسہ اور جینوئن لیڈرشپ کی فقدان سے تحریک محض چند دنوں کا کھیل رہ گیا جو شروع میں بلکل ہائی سٹیج پر ہوتا ہے لیکن مختصر سی مدت کے بعد وہی لوگ غدار کے نعروں سے مشہور ہوتے ہیں اور تحریک کو ہائی سٹیج تک نہیں پہنچا کر آپسی اختلافات کا شکار ہوتے ہیں جہان پوری تحریک فقط قائدین کی اشارے کی منتظر رہتے ہیں انہی وجوہات کے بناہ پر اپنی جائز حقوق کے تحفظ کے لئے آئین و قانون کے تحت اپنے حقوق کے لئے ہر پلیٹ فارم پر جمع ہوتے ہیں لیکن عدم برداشت، اپسی انا و دیگر ذاتی اختلافات کو سیاسی مکالمہ و ٹیبل ٹاک کے زریعے ختم کرنے کے بجائے اختلافات کو مزید بڑھاوا دیا جاتا ہے جو قابل افسوس ہے جب سیاسی مسائل کو غیر سیاسی طریقے سے حل کرنے کا رجحان ہو تو اسکے اثرات ہمیشہ نفی میں ہوا کرتے ہیں جب مسائل مشترکہ ہوں چاہے جو بھی مسئلہ ہو انکا حل بھی اتحاد و اتفاق سے وابستہ ہیں تو انفرادی طور پر جدوجھد چے معنی دارد ۔
ہمارے ہاں طلبہ تنظیم سمیت سیاسی جماعتوں میں کمیونیکشن کا فقدان ہے جو آپسی رابطہ، سیاسی بحث مباحثہ و کمیونیکیشن گیپ کا ہے جو ہماری ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے جب تک اپنے مسائل کے حل کے لئے مکالمہ و ٹیبل ٹاک کا فضاء پیدا نہیں ہوتا تب تک ہم بھٹکتے رہیں گے ویسے تو بلوچستان میں مسائل کا انبار لگا ہے لیکن ان میں جو بنیادی خامیاں ہیں جو مسلسل تحاریک کو فائنل سٹیج پر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے جسکے لئے بلوچستان میں موجودہ وقت اور حالات تقاضا ہیکہ تمام سٹیک ہولڈرز طلبہ تنظیموں سمیت دیگر تمام سیاسی پارٹیوں کی لیڈرشپ میں اک طویل مکالمہ و ڈییبٹ سیشنز کی سخت ضرورت ہے جو اپسی ناچاقی ، خامی اور غلطیوں کا ازالہ کرکے ایک بہترین مستقبل کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور انقلاب کیوبا کی جدوجھد کو سامنے رکھ کر اپنی جدوجھد کس آغاز کریں اور مستقبل میں عہد کریں کہ مشترکہ مسائل پر آپسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر کوئی کمپرومائز نا ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں