ضمنی انتخاب میں دھاندلی کیخلاف کوئی نتیجہ نہ آنے تک دھرنا جاری رہے گا، سردار اختر مینگل

خضدار (بیورو رپورٹ) حلقہ پی بی 20 خضدار تھری کے انتخابی عملے کی تعیناتیوں میں مبینہ جانبداری کا الزام، بی این پی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل کی بی این پی اور جمعیت علماءاسلام کے رہنماﺅں کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر خضدار کے دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا،دھرنے میں سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی،خواتین و بچے بھی شریک۔ دھرنا رات گئے تک جاری، حلقہ پی بی 20 خضدار تھری میں نوے فیصد پرزائیڈنگ آفسر مخالف امیدوار کے حمایتی لگائے گئے ہیں جو نتائج پر اثر انداز ہونگے بی این پی کے قائدین کا الزام،جبکہ دوسری جانب جھالاوان عوامی پینل کے رہنماوں نے ضلع خضدار کے مختلف مقامات سے قومی شاہراہ پر دھرنے دے کر روڈ بلاک کر دیا،بی این پی کی جانب سے انتظامیہ پر من پسند فیصلے کروانے کے لئے اثر انداز ہونے کا الزام۔ 21 اپریل کو حلقہ پی بی 20 خضدار میں ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں ضمنی انتخابات کے لئے پرزائڈنگ آفسران و دیگر عملے کی تعیناتیوں کے آرڈر جاری ہوئے جس کے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا گیا ا س سلسلے میں بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں ایک جلوس وڈھ سے نکالی گئی جس میں وہیر، زیدی اور خضدار کے قافلے شامل ہو گئے دھرنے کے شرکاءسردار اختر جان مینگل کی قیادت میں ڈپٹی کمشنر خضدار کے دفتر کے سامنے دھرنا دے دیا دھرنے میں سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی میر محمد عثمان ایڈووکیٹ،میر عبدالروف مینگل،اختر حسین لانگو،حاجی احمد نواز بلوچ،جمعیت علماءاسلام کے رہنماءمیر یوسف خان قلندرانی،مولانا عبدالصبور مینگل،بی این پی کے مرکزی رہنماءڈاکٹر قدوس بلوچ اور خواتین وبچوں کی بڑی تعداد شریک ہوئے دھرنا رات گئے تک جاری تھا قبل ازیں بی این پی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل نے خطاب کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ پر شدید تنقید کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ ڈی آر او خضدار جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے حلقے میں تعینات پرزائڈنگ آفسران کی اکثریت مخالف امیدوار کے حمایتوں کو تعینات کیا گیا ہے جو انتخابات میں اثر انداز ہو سکتے ہیں یہ عمل پولینگ سے قبل دھاندلی میں شمار ہوتا ہے۔ دریں اثناءبی این پی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر قدوس بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانبداری نے ہمیں احتجاج پر مجبور کر دیا ہے ہماری احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک جانبدار انتخابی عملے کی تعیناتیوں کو منسوخ نہیں کیا جاتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں