چمن میں کاروبار بند ہوا تو لوگ کیاکریں گے، حکومت تاجروں کیلئے آسانیاں پیدا کرے، انجمن تاجران

کوئٹہ (آن لائن) آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ اور مرکزی انجمن تاجران بلوچستان (رجسٹرڈ) کے صدر عبدالرحیم کاکڑ،چمن دھرنے کے سربراہ صادق اچکزئی نے کہا ہے کہ چمن اور بلوچستان کے تاجر گزشتہ 6 ماہ سے اپنے روزگار کے لئے سراپا احتجاج ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں حکومت وہی اچھی ہے جو تاجروں کے لئے آسانیاں پیدا کریں ملک بھر کے تاجر بھی 2 سالوں سے مشکلات سے دو چار ہیں حکومت چمن کے تاجروں کی مشکلات دور کرنے کے لئے آسانیاں پیدا کرے۔ آج صبح 11 بجے چمن میں احتجاجی جلسہ منعقد کیا جائے گا جس سے تاجروں کے مرکزی اور صوبائی لیڈران خطاب کرتے ہوئے آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر حضرت علی اچکزئی، حاجی یاسین مینگل، دوست محمد، حاجی عبدالجبار کاکڑ، ملک بہادر خان ترین، مولوی جعفر خان، محمد عارف کاکڑ، تاج بلوچ، جاور خان، مولوی شمس الدین کاکڑ، ظفر گلستان، عنایت درانی، صالح محمد، راز محمد، حاجی ہاشم کاکڑ، دین محمد، گل خان ، عبدالجبار، عبدالجبار آغا، ولی محمد خان، فیض محمد، سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں بارڈر کے اطراف 50 کلو میٹر تک کوئی پابندی نہیں ہونی چاہئے۔اگر تاجروں پر اعتماد نہیں تو پاسپورٹ پر کون اعتماد کریگا۔چمن کے لوگوں اور تاجروں کیلئے بارڈر کے آر پار جانے کیلئے خصوصی کارڈ سسٹم بنایا جائے تاکہ کاروباری حضرات کو اپنے کاروبار کے حوالے سے آسانیاں پیدا ہوسکے اور ان کا کاروبار متاثر نہ ہو اگر چمن میں کام بند ہو جائے گا تو وہاں کے تاجر اور مقامی لوگ کیسے گزارہ کرینگے۔کسٹم والوں سے پہلے بھی میں نے جھگڑا کیا ہے کہ وہ شناخت کیلئے کینٹ کی طرز پر بارڈر میں سسٹم لگایا جائے۔تاجروں کو اگر تحفظ نہیں دینگے تو ملک کیسے چلے گاکیونکہ ملک کی معیشت میں تاجر ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور تاجر ملک اور معیشت سمیت کاروبار کے پہیہ کو چلا رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم ٹیکس دینا چاہتے ہیں اور دے رہے ہیں لیکن اس کے بدلے ہمیں وہ سہولیات اور سائل مہیا نہیں کئے جاتے جو ہمیں ملنے چاہئیں۔ہمارا وزیر اعظم سے مطالبہ ہے کہ چمن کے تاجروں کا مسئلہ حل کریں۔جس ملک کا بارڈر بند ہو وہ ملک کیسے چلتا ہے۔لوگوں کے پاس دو وقت کی روٹی میسر نہیں تو اور ڈیفالٹ کیا ہوتا ہے۔چمن کے تاجر اور علاقہ مکین اپنے روزگار کو بچانے کے لئے گزشتہ 7ماہ سے دھرنا دے رہے ہیں لیکن کسی کو کوئی احساس نہیںکہ ان کا روزگار اور زندگی متاثر ہورہی ہے نگراں حکومت نے ہمارے اوپر لاٹھی چارج کیا لیکن مذاکرات نہیں کئے۔دنیا کے قانون کے مطابق بارڈر کے دونوں اطراف کے قبائل کیلئے 100 کلو میٹر تک کوئی پابندی نہیں ہوتی بارڈر کے اطراف کے قبائل کیلئے بائیو میٹرک سسٹم نصب کیا جائے یومیہ 8 ہزار لوگ افغانستان سے پاکستان آتے جاتے تھے۔جو سلسلہ اب بند ہوچکا ہے آج چمن جاکر دھرنے کے شرکاءسے اظہار یکجہتی کرینگے۔چمن کے تاجروں کے مطالبے کے حق میں تمام اضلاع میں احتجاجی کال دینگے۔اور اس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرکے احتجاج کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہفتہ کی صبح 11 بجے چمن میں دھرنے کے مقام پر جلسہ منعقد کریں گے جس میں تاجروں کی مرکزی اور صوبائی قیادت خطاب کرتے ہوئے آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کرے گی کیونکہ ہم اپنے تاجروں کو اس مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے یہ ان کی بقاءاور روزگار کا مسئلہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں