پنجگور میں ایرانی بارڈر کی بندش سے کاروباری سرگرمیاں معطل، لوگ فاقہ کشی پر مجبور

پنجگور (یو این اے) بارڈر بچاﺅ تحریک پنجگور کے رہنما اور کاروباری شخصیت نجیب سلیم نے کہا ہے کہ عیدالفطر کو دس سے15 دن گزر گئے لیکن پنجگور سے متصل ایرانی بارڈر تاحال بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر بند ہونے کی وجہ سے پنجگور سمیت پورے علاقے میں معاشی سرگرمیاں معطل اور شہر میں کرفیو کا سماں ہے۔ نجیب سلیم نے کہا کہ پورے پنجگور کا کاروبار ایرانی بارڈر سے منسلک ہے، بارڈر بند ہونے کی وجہ سے لاکھوں افراد کا ذریعہ معاش متاثر ہے اور لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک یہ واضح نہیں کہ بارڈر ایرانی حکام کی طرف سے بند کیا گیا ہے یا پاکستان کی طرف سے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایرانی حکام کی طرف سے بارڈر بند کیا گیا ہے تو ہم حکومت بلوچستان اور پنجگور ضلعی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ بارڈر پر کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے کیلئے ایرانی حکام سے رابطہ کیا جائے اور اگر ضلعی انتظامیہ پنجگور کی طرف سے بند کیا گیا ہے تو اس کی وجوہات سے عوام اور کاروباری لوگوں کو آگاہ کرنے کے ساتھ بارڈر کو فوری طور پر کھولنے کا انتظام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ طوفانی بارشوں سے متعدد غریب لوگوں کے رہائشی مکانات اور دیواریں منہدم ہوگئی ہیں، جو آس لگائے بیٹھے ہیں کہ بارڈر پر پر کاروبار بحال ہوسکے اور وہ اپنے مکانات اور چار دیواریوں کی مرمت کرسکیں۔ نجیب سلیم نے کہا کہ بارڈر بند ہونے اور بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہونے سے علاقے میں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پنجگور سے متصل بارڈر پر کاروباری سرگرمیاں بحال نہ کی گئیں تو بہت جلد تمام سیاسی پارٹیوں، سول سوسائٹی، انجمن تاجران، کاروباری لوگوں اور عوام کے ساتھ ملکر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں