ناکام اور کام

جمشید حسنی
مسلم لیگ ن کہتی ہے دیا مر باشا ڈیم تو ہم نے اس کے لئے اراضی خریدی اب عمران خان اسے اپنے نام کرنا چاہتا ہے صحیح اراضی کا معاملہ مان لیا کام تو نہیں شروع کرواسکے۔یہ تو جسٹس ثاقب نثار نے اسی موضوع کو زندہ کیا؛۔چندے کی مہم شروع کی اور رریٹائرڈ ہوگئے۔اس ملک میں معاملات ذاتی دلچسپی پر چلے ہیں۔نواز شریف کو موٹر وے،شہباز شریف کو میٹرو سے دلچسپی تھی زراعت پر کسی نے توجہ نہ دی تعلیم اور صحت ترجیح نہیں۔شہباز شریف پنجاب میں دانش سکول کھولے وہ گئے تو ان سکولوں کو محکمہ تعلیم کے حوالے کردیا گیا۔
پیپلزپارٹی طعنہ دیتی ہے ان کا علاج بیرون ملک ہوتا ہے اپنے لئے معیاری ہسپتال نہ بنا سکے کیو با انتہائی چھوٹا ملک ہے مگر اس کے صحت کا نظام پوری دنیا میں مانا ہوا ہے۔مغرب میں توجہ قومی صحت تعلیم پر دی جاتی ہے یہاں ریل کا نظام تباہ ہوگیا مگر مو ٹر وے بنتے رہے۔انگریزوں کا بنایا ریلوے کا نظام سستااورمحفوظ تھا۔آپ چمن تفتان سے کلکتہ تک جاسکتے تھے کہتے ہیں ML1 بنے گی کراچی سے پشاور تک پٹڑی بچھے گی۔ریلوے میں کوئی مزید اورسہولیات نہیں دی جائیں گی انگریز دور میں اسٹیشنوں پر صاف ستھرے ارزان کھانے کے ریستوران تھے آج ریلوے اسٹیشنوں پر پلیٹ فارم کے کیبن میں چاول چھولے پکوڑے سموسے ملتے ہیں ریستوران میں میلی پگڑی والا بیرا اور دو تین بلیاں ہوں گی پرانے زمانے کی الماریوں میں برتن سجے ہوں گے۔
بات چلی تھی ترقیاتی اسکیموں سے یہ تو حکومت کام شروع کرتی ہے اگلی حکومت پورا کرتی ہے بانٹے ترانے ملتے ہیں۔پچاس لاکھ گھر ایک کروڑ نوکریاں اس وقت سی پیک اور گوادر بڑے منصوبے ہیں خیال نہیں کہ عمران خان اگلے دو سال میں مکمل کرواسکیں گے۔ایران اور تاجکستان سے گیس آتی رہے گی کہتے ہیں گیس کے نئے ذخائر ملے ہیں گون کامز ناخوش ہوگا نظر نہ لگ جائے۔
کراچی ایک ہی چرچا بجلی کی لوڈشیدنگ،نالے،کچرے سے بھرے پڑے ہیں وفاقی وزیر نے کہا میں صاف کراؤں گا وہ بھی نہ ہوا زیادہ بارشیں ہوتیں تو شہر میں برسات کا پانی گھروں میں گھس جائے گا وفاق اورصوبہ علیحدہ راگنی گارہے ہیں بس پیر جمانے والی بات پشتو میں مضبوط کو ”ٹنگ“ کہتے ہیں یہاں ٹنگ کوئی نہیں بس ٹینگیں ہیں۔آٹا چینی تیل بجلی نہیں ہے آٹا 60روپیہ چینی85روپیہ کلو خریدیں،تیل پر حکومت قیمت کے برابر ٹیکس وفاقی وزراء سینئر کو دباتے ہیں اگر ٹیکس نہ ہوتا تمہاری تنخواہ کہاں سے آئے گی۔
محکموں کی مرضی گیس بند کریں یا بجلی سلیکٹڈ اور الیکٹڈ موضوع سخن ہے۔حکومت چلی بھی جائے تونئی حکومت کے پاس ایساکیا جادو ہوگا کہ راتوں رات مسئلے حل ہوجائیں گے۔تبدیلی والے عمران خان کو بھی تو دوسا ل ہوگئے۔پچاس کی کابینہ ہے،کہتے ہیں کہ کرونا کم ہورہا ہے روئیں 5426 موت سے ہمکنار ہونے والوں کے خاندان،وزیر خوشنودی کے لئے اصرار عمران خان کے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پوری دنیا تقلید کررہی ہے ہم لوگ چاپلوس بھی نہیں ہیں۔کہتے ہیں پیران رانہ مے پروازند،مریداں آن راپروازند
بحثت سلیکٹڈ اور الیکٹڈ کی ہے معلوم نہیں سلیکٹڈ کیوں عمران خان کی مجبوری،ادھر حزب اختلاف کی ملاقاتیں ہیں۔مسئلے معاشی ہیں۔سونا تولہ لاکھ روپیہ سے اوپر ہوگیا ہے۔ہندوستان ایران افغانستان سے ہمارے تعلقات مستحکم نہیں افغانستان کا ہم پر انحصار اس کی ضرورت اور مجبوری ہے ایران کے ہاتھ گیس پائپ لائن معاملہ ٹھپ پڑا ہے تاجکستان سے گیس جب تک افغانستان میں امن نہیں آئے گا اس کی تکمیل ناممکن ہے سیکورٹی پر اربوں خرچ آئے گا افغانستان تو ہر علاقہ میں قبائلی سربراہ ہیں ہندوستان پر اعتماد نہیں وہ شامل رہتا ہے یا ٹکراتا ہے ایران کے ساتھ چین پائپ لائن میں وہ مکرگیا افغانستان میں امن کا عمل سست روی کا شکارہے امریکہ میں صدارتی انتخابات کا سال ہے ایک لاکھ38ہزار لوگ کروناسے مرچکے ہیں انتخابی مہم میں جوش وخروش نہیں لاک ڈاؤن ہے کرونا ختم نہیں ہوا نہ ویکسین ہے برازیل کورونا کے معاشی اثرات سے دو چار ہے۔
ہم بس شاہ محمود ہے کلبھوشن ہے ہم تیسری بار ملاقات کروانے تیار ہیں تو پہلے دفعہ میں خدشات دور کرتے۔شیشے کی دیوار سیکورٹی کی موجودگی اور مسئلے کم ہیں کہ ہم کلبھوشن کا مسئلہ چھیڑ دیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں