چمن میں ہیضے کی وبا بے قابو، مریضوں کو کنٹرول کرنا مشکل ہوگیا، اسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ

چمن (یو این اے، آن لائن) چمن میں ہیضے سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ، مریضوں کو کنٹرول کرنا مشکل ہوگیا، مختلف ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی چمن میں اچانک ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی جس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 6 سو سے تجاوز کر گئی سول ہسپتال میں سہولیات اور ادویات کا فقدان ہے جس کی وجہ ایم ایس ڈاکٹر رشید ناصر نے یو این اے کو بتاتے ہوئے کہا کہ جب چمن ایک نیا ڈسٹرکٹ بنا ہے تب سے کرائسز کا شکار ہے کیونکہ اس کا بجٹ قلعہ عبداللہ والے لے گئے نصف بجٹ ہمیں ریلیز کرکے جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے ابھی تک ہم اس سے ایمرجنسی کے ادویات پورا نہ کر سکیں ہیں اب اس وبا پر عدم سہولیات میں کیسے قابو پایا جاسکتا ہے وارڈ میں جگہ کم پڑنے سے لوگ پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرنے لگے ہم نے حکومت بلوچستان کو ایمرجنسی بنیادوں پر ادویات کی فراہمی کا مطالبہ کر دیا ہے جنہوں نے کچھ تو بھیج دیا لیکن وہ ناکافی ہے دوسری طرف ہیضے کی وبا پھیلنے کی خاص وجہ تو سامنے نہ آسکی ہے ہم نے سٹول نمونہ لیبارٹری کیلئے بھیج دیا ہے تاکہ اصل ڈائگنوز سامنے آسکیں لیکن ایک چیز کلینر ہے کہ اکثر مریض پرانا سڑا ہوا کھانا اور خراب پانی کی وجہ سے ڈائریا کا شکار ہوئے ہیں جس میں لوگوں کو اپنے حفاظتی تدابیر خود کر لینے چاہئے جیسے کہ پانی ابال کر پی لیں اور بچا ہوا کھانا سٹور کرکے بالکل نہ کھائیں فروٹ کو دیکھ کر خریدا جائیں اکثر بارشوں کے تیزابی پانی سے فروٹ یا سبزی مارکیٹ میں آتی ہے جس کو کھانے سے بھی ڈائریا ہوسکتی ہے تاہم اس بیماری پر کنٹرول پانے کیلئے ہم نے پیرا میڈیکل سٹاف کو الرٹ کیا ہے مریض اب بھی ارہے ہیں اور سٹاف علاج معالجہ میں مصروف ہے ہماری کوشش ہے کہ بیماری پر جلد قابو پالیں گے ۔ دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز بلوچستان ڈاکٹر امین خان مندوخیل نے کہا ہے کہ چمن کے علاقے میں تقریباً 1400 ڈائریا کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں کالرا کا کوئی مصدقہ کیسز نہیں تصدیق کے لئے نیشنل انسٹیٹیوٹ آ ہیلتھ اسلام اور کراچی نمونے بجھواگئے جبکہ مقامی طور پر بی ایم سی کوئٹہ کے لیب میں 6 سیمپل کیس بھیجے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز دورہ چمن کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے گزشتہ روز چمن سول ہسپتال، پی پی ایچ آئی اور مرک سینٹر کا دورہ کیا اور دستیاب طبی سہولیات کا جائزہ لیاچمن میں لگ بھگ 14 سو ڈائریا کے کیس رپورٹ ہوئے کالرا کا کوئی مصدقہ کیس ابتک سامنے نہیں آیانیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد اور کراچی نمونے بھیجوا دئیے گئے مقامی طور پر ریپڈ ٹیسٹنگ کٹس سے ایک ابتدائی الارم سامنے آیا جسے کالرا نہیں کہا جاسکتا کراس چیک کے لئے بی ایم سی کوئٹہ کی لیب میں بھی 6 سمپل بھیجے گئے ہیںکولرا کے ان تین مشتبہ کیسز کو حتمی رپورٹ کے لئے کراچی بھیجوایا گیا ہے ابتک کی رپورٹس کے مطابق یہ کالرا نہیں ڈائریا ہے چمن شہر میں ڈائریا کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں جو پرانے گوشت کے کھانے سے ہوئے ہیںانہوں نے بتایا کہ رپورٹس کے مطابق پرانے گوشت کا ایک کنٹینر چمن لایا گیاچمن شہر سے باہر تمام تر صورتحال کنٹرول میں ہے اور کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا تین روز میں بھیجوائے گئے نمونوں کی حتمی رپورٹس موصول ہوجائیں گی اگر مشتبہ کیس کالرا کے ثابت ہوئے تو چمن میں طبی ایمرجنسی نافذ کردی جائے گی ایسی صورتحال میں عالمی ادارہ صحت کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی پازیٹو کیس کو علیحدہ کیا جائے گا اور ان کو نوٹی فائی کرکے ڈسٹرکٹ ہیلتھ کمیٹی کو مناسب اقدام اٹھانے کی ہدایت کی جائے گی چمن میں ادویات اور اسٹاف کی کمی کے مسائل تھے جو ہنگامی بنیادوں پر حل کردئیے گئے ہیںادویات کے لئے ڈی ایچ او چمن کو 30 لاکھ روپے کے اجرا کی منظوری دے دی گئی دیگر ذرائع سے بھی ایک کروڑ روپے کی ادویات کا انتظام کیا جارہا ہے جو ڈونیشن ہوئی ہے مجموعی طور پر چمن میں صورتحال نارمل ہے اور غیر معمولی صورتحال نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں