’وی پی اینز‘ کی رجسٹریشن ، کنیکٹیویٹی کیلئےIP ایڈریس بھی فراہم کرنا ہوگا، پی ٹی اے
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اداروں، کال سینٹرز، بینکوں، سفارت خانوں اور فری لانسرز کیلئےورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کی رجسٹریشن کے عمل کو مزید آسان بنا دیا۔پی ٹی اے کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سافٹ ویئر ہاؤسز، سفارت خانے اور فری لانسرز اب پی ٹی اے کی ویب سائٹ www.pta.gov.pk پر اپنے وی پی اینز رجسٹرڈ کر سکتے ہیں۔یاد رہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس جنہیں عام طور پر (وی پی اینز) کہاجاتا ہے، دنیا بھر میں انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے اپنے ملکوں میں ناقابل رسائی یا پابندی کا شکار مواد تک رسائی کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی وی پی اینز کی رجسٹریشن کے معاملہ کو مدنظر رکھتے ہوئے رجسٹریشن کا عمل آسان کیا ہے۔پی ٹی اے کے مطابق سافٹ ویئر ہاؤسز، سفارت خانے اور فری لانسرز www.pta.gov.pk پر اپنے وی پی اینز رجسٹرڈ کر سکتے ہیں،پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے ممبران بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رجسٹریشن کے لیے آن لائن فارم مکمل کرنا اور بنیادی تفصیلات فراہم کرنا ضروری ہوگا، فری لانسرز کو پروجیکٹ کے ساتھ وابستگی ظاہر کرنے کے لیے لیٹر پر مبنی ثبوت فراہم کرنا ہوں گے۔مزید بتایا گیا کہ درخواست دہندگان کو وی پی این کنیکٹیویٹی کے لیے IP ایڈریس بھی فراہم کرنا ہوگا، وی پی اینز کی رجسٹریشن کے حوالے سے یہ ایک مفت عمل ہے، درخواست جمع کرانے کے 8 سے 10 گھنٹوں کے اندر منظوری کا عمل مکمل ہو جائے گا۔اعلامیے کے مطابق 20 ہزار سے زائد کمپنیاں اور فری لانسرز اپنے وی پی اینز رجسٹر کروا چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزارتِ داخلہ نے پی ٹی اے کو ملک بھر میں غیر قانونی وی پی این بند کرنے کے لیے خط لکھا تھا، جس میں کہا تھا کہ دہشت گردوں کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں میں سہولت کاری اور فحش و گستاخانہ مواد تک رسائی کے لیے غیرقانونی وی پی این کا استعمال کیا جاتا ہے۔ترجمان پی ٹی اے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک بھر سے ہر روز فحش ویب سائٹس تک رسائی کی تقریباً 2 کروڑ کوششیں کی جاتی ہیں جبکہ سال 2018 سے 2024 کے دوران 8 لاکھ 44 ہزار سے زائد پورنوگرافی ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔دریں اثنا، اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا تھا کہ غیر اخلاقی اور غیر قانونی مواد تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ حکومت کو برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام اقدامات کے انسداد کا اختیار ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ توہین آمیز اور ملکی سالمیت کے خلاف مواد پر فوری پابندی عائد کی جائے۔