امریکہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روک دے ، چار امریکی سینٹروں کا مطالبہ
واشنگٹن(صباح نیوز) چار امریکی سینیٹرز نے بائیڈن انتظامیہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے امریکہ کو غزہ جنگ کے "مظالم” میں کلیدی کردار ادا کرنے کے لیے موردِ الزام قرار دیا۔چاروں سینیٹرز نے امریکی ہتھیاروں کی فروخت کی مذمت کرنے والی قراردادوں پر ووٹنگ سے قبل میڈیا کانفرنس کی۔یہ قراردادیں سینیٹر برنی سینڈرز نے کئی دیگر ڈیموکریٹس کے ساتھ پیش کیں۔ برنی سینڈرز نے نامہ نگاروں کو بتایا، "غزہ میں آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل بیان ہے۔ انہوں نے بالخصوص فلسطینی سرزمین پر دسیوں ہزار شہریوں کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ عمارات اور بنیادی ڈھانچے کی بڑے پیمانے پر تباہی کی طرف اشارہ کیا۔غزہ جنگ میں فلسطینی ہلاکتیں 43,972 تک پہنچ گئی ہیں جبکہ عمارات اور بنیادی ڈھانچہ 80 فیصد سے زائد تباہ ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا، "جو چیز اس معاملے کو مزید تکلیف دہ بناتی ہے، وہ یہ ہے کہ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ امریکی ہتھیاروں اور امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم سے ہو رہا ہے۔صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ثابت قدمی کے ساتھ ایک سال سے زیادہ عرصے سے اسرائیل کی حمایت کی ہے جبکہ اسے تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیا ہے۔سینڈرز نے کہا، "امریکہ ان مظالم میں شریک ہے۔ اس حمایت کو اب ختم ہونا چاہئے اور یہ قراردادیں اسی لیے ہیں۔ڈیموکریٹک سینیٹر کرس وان ہولن نے بھی میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا امریکہ کی خارجہ پالیسی اور اسرائیل سے کیے گئے عہد نے امریکہ کو "مجبور کر دیا ہے کہ وہ ہماری نگاہوں کے سامنے ہونے والے مصائب پر آنکھیں بند کر لے؟