امریکی قانون سازوں کاپاکستان سے انسانی حقوق کا احترام کرنے کا مطالبہ
واشنگٹن (مانیٹر نگ ڈیسک)امریکی قانون سازوں اور انسانی حقوق کے بعض کارکنوں نے نئی کانگریس پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف ٹھوس موقف اختیار کرے اور پی ٹی آئی کو نشانہ بنانے والے غیر جمہوری اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کرے۔ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ مطالبہ بدھ کے روز کیپیٹل ہل میں کانگریس کی ایک بریفنگ کے دوران سامنے آیا، جو پی ٹی آئی کے ’حامیوں‘ کی نئی کانگریس کے ساتھ پہلی مصروفیت تھی۔اس بریفنگ کا مقصد کانگریس کو پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال سے آگاہ کرنا تھا، ریپبلکن اور ڈیموکریٹک قانون سازوں نے اس کی سربراہی کی۔کانگریس کی سب سے زیادہ آواز اٹھانے والی مسلم رکن نمائندہ راشدہ طلیب (ڈی-ایم آئی) نے پاکستانی عوام کے لیے اپنی حمایت پر زور دیا۔کانگریس کی مسلم رکن راشدہ طلیب نے کہا کہ میں پاکستانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑی ہوں، کیونکہ وہ احتجاج اور ووٹ ڈالنے کے حقوق پر دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، انہوں نے پاکستانی حکومت کے غیر جمہوری اقدامات کی حمایت پر امریکی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، بالخصوص غیر مشروط فوجی امداد پر تنقید کی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں عمران خان جیسے سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔کانگریس مین گریگ کاسر (ڈی ٹی ایکس) جنہوں نے ایڈووکیسی گروپ فرسٹ پاکستان گلوبل کے زیر اہتمام بریفنگ کو اسپانسر کیا، نے پاکستان میں امن، جمہوریت اور انسانی حقوق کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے لاطینی امریکا میں امریکی فوجی اتحادوں کو پاکستان کے وسیع تر مسئلے سے جوڑتے ہوئے کہا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے ڈالرز کو آمرانہ حکومتوں کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔کانگریس کے رکن جیمز پی میک گورن (ڈی-ایم اے) نے حکومت پاکستان کی جانب سے اپوزیشن کے مظاہرین کے خلاف مبینہ کریک ڈاؤن کی مذمت کی، جس میں انٹرنیٹ کی بندش اور حراستیں بھی شامل ہیں۔انہوں نے حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے غلط استعمال اور پرامن مظاہرین پر پرتشدد جبر کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔کانگریس کے رکن فرینک پیلون (ڈی این جے) نے پاکستان کے حالیہ انتخابات کی غیر جمہوری نوعیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سیاسی عمل پر فوج کا کنٹرول جمہوریت کو کمزور کرتا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بینجمن لنڈن نے 26 اور 27 نومبر 2024 کے واقعات کے دوران پرامن مظاہرین کے خلاف حد سے زیادہ طاقت کے استعمال کی مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل ان کارروائیوں کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ جاری رکھے ہوئے ہے، اور پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ شہری پرتشدد جبر کے خوف کے بغیر پرامن طور پر جمع ہوسکیں۔سینٹر فار وکٹمز آف ٹارچر کی سینئر پالیسی تجزیہ کار یمنیٰ رضوی نے اظہار رائے اور ایسوسی ایشن کی آزادی کے خلاف حکومت کے کریک ڈاؤن کے باوجود پی ٹی آئی کی بڑھتی ہوئی حمایت کے بارے میں بات کی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ وسیع پیمانے پر جبر کی وجہ سے حکومت حمایت کھو رہی ہے، بنیادی آزادیوں کی خلاف ورزیوں سے ریاست پر اعتماد ختم ہو رہا ہے۔مسلم لیگ (ن) کے حامیوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے بریفنگ میں تھوڑی دیر کے لیے خلل ڈالا، لیکن کیپیٹل ہل پولیس نے انہیں فوری طور پر ہٹا دیا۔