جنگ بندی معاہدہ، اسرائیلی فوج کا لبنان چھوڑنے سے انکار، فائرنگ سے 22 لبنانی شہری جاں بحق، 124 زخمی

تل ابیب(مانیٹر نگ ڈیسک)جنگ بندی معاہدے کے تحت جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوج کے انخلا کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد گھروں کو واپس آنے والے لبنانی شہریوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 22 افراد شہید، جب کہ 124 زخمی ہوگئے۔مڈل ایسٹ آئی کے مطابق اتوار کے روز اسرائیلی فوج کی لبنان سے انخلا کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد نے جنوبی لبنان کے شہری اپنے گھروں کو واپس جانے لگے تو اسرائیلی فورسز نے ان پر فائرنگ کر دی۔اسرائیل نے جمعے کے روز کہا تھا کہ وہ حزب اللہ کے ساتھ امریکی ثالثی میں جنگ بندی کے تحت طے شدہ ڈیڈ لائن کے بعد بھی اپنی افواج کو جنوب میں رکھے گا۔اسرائیلی حکومت نے لبنان پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ابھی تک معاہدے کی شرائط پر مکمل عمل درآمد نہیں کیا، جس کے تحت جنوب میں حزب اللہ کو تخفیف اسلحہ اور علاقے میں لبنانی فوج کی تعیناتی کی ضرورت ہے۔دونوں فریقوں کے درمیان ایک سال سے جاری جھڑپوں اور مہینوں کی جنگ کے خاتمے کے معاہدے میں یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ حزب اللہ کو لبنان کے دریائے لیتانی کے شمال کی طرف پیچھے ہٹنا ہوگا۔لبنانی وزارت صحت کے مطابق فائرنگ کے تازہ واقعے میں شہید ہونے والوں میں ایک فوجی اہلکار اور 6 خواتین بھی شامل ہیں۔اسرائیلی فوج نے 19 سرحدی دیہات میں اپنے گھروں کو واپس جانے والے شہریوں کو ظالمانہ انداز میں فائرنگ کا نشانہ بنایا۔لبنان جنگ بندی معاہدے کےتحت اسرائیل کو 2 ماہ کےاندر جنوبی لبنان سےانخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیلی فوج نے گزشتہ دنوں جنوبی لبنان چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔حزب اللہ کو اسرائیل کے خلاف جنگ میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا، لیکن اپنے دشمن کی زیادہ تر زمینی پیش قدمی کو روکنے میں کامیاب رہی ہے۔ایک بیان میں حماس نے کہا کہ وہ لبنانی ریاست کو اسرائیل کے انخلا کو یقینی بنانے کی ذمہ داری دیتی ہے، ہم اپنی سرزمین پر ہیں، اور دشمن وہ ہے جو معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔حزب اللہ کے قانون ساز حسن فضل اللہ نے تنظیم کے المنار ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرف عوام وہ ہیں، جو اپنے ہاتھوں اور خون سے اپنی سر زمین کو آزاد کرا رہے ہیں، ریاست کو چاہیے کہ اپنا کردار ادا کرے۔