ملک میں بسنے والے افغان مہاجرین کی جبری بے دخلی کا سلسلہ بند کیا جائے، پشتون قوم پرست رہنماوں کا مطالبہ

کوئٹہ (آن لائن) پشتون ملتپال سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نصر اللہ خان زیرے، اصغر خان اچکزئی ، احمد جان خان، رشید ناصر، عبدالمجید کاکڑ، نور باچا خان نے مطالبہ کیا ہے ملک میں بسنے والے افغان مہاجرین کی جبری بے دخلی کا سلسلہ بند کیا جائے کیونکہ ان کو سٹیزن ایکٹ میں تحفظ حاصل ہے اور عالمی قوانین کے تحت ان کے ساتھ برتاؤ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر عیسیٰ خان روشان ، خلیل آغا، زبیر شاہ، ندا سنگر ، جمال الدین رشتیا سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پشتون ملتپال میں شامل جماعتوں نے دہشتگردی اور مالی بحران کے خلاف تحریک چلائی اور افغان مہاجرین کی بے دخلی کے خلاف ارباب ہاؤس میں گزشتہ روز اجلاس منعقد ہوا جس میں افغان عوام کی تیسری نسل پاکستان میں پروان چڑھی ہے ماضی میں مجاہد کہلانے والوں کو اب زبردستی بے دخل کیا جارہا ہے وفاقی شرعی عدالت اور پشاور ہائی کورٹ افغان عوام کے حق میں فیصلہ دے چکی ہےںحکومت کریک ڈاؤن کو فوری طور پر روک دے پشتون وطن میں دہشتگردی عام ہے تمام شاہراؤں پر ڈاکو راج ہے ملک کے وسائل پر قبضہ کیا گیا اسکا الزام افغان عوام کو ٹھہرانا درست نہیں علی وزیر سمیت پشتون رہنما¶ں پر جھوٹے مقدمات ختم کئے جائیں سیاسی رہنماؤں کے نام فورتھ شیڈول کی فہرست سے نکالے جائےں تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور لک پاس دھرنے کے مطالبات تسلیم کئے جائےں پاک افغان سرحد پر تجارتی پابندیاں نا قابل برداشت ہیںہرنائی سنجاوی روڈ کو ٹریفک کے لیے کھولا جائے صوبے کا 92فیصد علاقے لیویز فورس کے پاس ہے اور وہاں مثالی امن قائم ہے اسے پولیس میں ضم کرنا قبول نہیں کرینگے ۔ اور بلوچستان کانسٹیبلری (بی سی) کو ایف سی میں ضم کرنا درست عمل نہیں بلکہ یہ اٹھارویں آئینی ترمیم میں مداخلت اور صوبائی محکمہ کو وفاقی فورس میں ضم کرنا قبول نہیںہے ۔ مشکلات کے حل کے لیے پانچ رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے پانچ رکنی کمیٹی افغان عوام کی جبری بے دخلی کے خلاف سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی پاکستان کے حکمرانوں کی منشاءسے مہاجرین پاکستان لائے گئے تھے سیٹیزن ایکٹ ان کو تحفظ دیتا ہے افغان عوام کی حمایت میں مظاہرہ کرنے والوں پر تشدد کیا گیا 15لوگ زخمی ہوئے تھری ایم پی او کا قانون سیاسی مخالفین کے لیے استعمال کیا جارہا ہے بلوچ پشتون کی معدنیات غیر متعلقہ افراد کو الاٹ کی جارہی ہےں 40سال تک ملک میں خون ریزی کا کھیل کھیلا گیا دہشتگردی ختم کرنے کے نام پر سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانا بند کیا جائے حقوق کی پامالی کی سیاہ رات ضرور ختم ہوگی غلط پالیسوں کے ذمہ دار حکمران ہونگے تمام اکائیوں کے لیے برابری کا حق تسلیم کرنا ہوگا مہاجرین کے لئے عالمی قوانین موجود ہیں اس کے تناظر میں ان کے ساتھ سلوک کیا جائے جبر کی سیاست عوامی تحریکوں کو جنم دیتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ منعقدہ اجلاس میں صدیوں سے ملک میں آباد افغان مہاجرین کے انخلاءپر تشویش کا اظہار کیا گیاجس طرح پشتون علاقوں سے فارم 47 سے منتخب ہونیوالی حکومت کی غیر انسانی رویئے کی مذمت کی گئی انہوں نے کہا کہ قائم کی گئی کمیٹی افغان مہاجرین کے انخلاءکے حوالے سے افغان قوم اور حکومت سے رابطے میں رہے گی ان کا کہنا تھا کہ پشتون علاقوں میں دہشت گردی عروج پر حکومتی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی ۔ ایک اور سوال کے جواب میں پشتون اور بلوچ علاقوں سے لاپتہ ہونے والے سیاسی کارکنوں کی بازیابی اور پی ٹی ایم کے خلاف غیر قانونی، غیر آئینی کریک ڈاؤن اور پابندی کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ مصور کاکڑ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے ۔