بیرون ملک کسی بھی قسم کی عسکری کارروائیاں کرنیوالا ریاست کا باغی تصور کیا جائیگا، افغان علماء و مشائخ کا مشترکہ اعلامیہ

کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) کابل یونیورسٹی میں ہونے والے ایک اہم اجلاس میں افغان علما، مشائخ، سیاسی اور مذہبی رہنماﺅں نے بیرون ملک کسی بھی قسم کی عسکری سرگرمی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی حدود سے باہر عسکری کارروائیاں کرنے والا کوئی بھی شخص ریاست کا باغی تصور کیا جائے گا۔ بدھ کو منعقدہ اجلاس میں ایک ہزار سے زائد علما نے شرکت کی اور مشترکہ اعلامیہ جاری کیا، جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ کسی کو بھی افغانستان سے باہر عسکری کارروائیاں کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے اور شہریوں کو مذہبی طور پر ملک سے باہر کسی بھی عسکری سرگرمی میں حصہ لینے سے روکا جائے۔ اس پر عملدرآمد یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اعلامیہ میں افغان حکومت کو اس بات کی ہدایت کی گئی کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ علما نے مطالبہ کیا کہ افغانستان کی خودمختاری کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور ہر اس بیرونی عسکری سرگرمی کو روکا جائے جو ملک کو علاقائی تنازعات میں ملوث کرسکتی ہو۔ اجلاس میں شریک رہنماﺅں نے حکومت پر زور دیا کہ کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں تاکہ ملک میں امن قائم رہے۔ ادھر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے سیکورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی کو پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

Logged in as Bk Bk. Edit your profile. Log out? ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے