فوجیں آذربائیجان بھیجنے کی اجازت دی جائے، ترکی

یاد رہے کہ روس کئی بار زور دے چکا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط کے مطابق ترکی اپنا کوئی فوجی علاقے میں نہیں بھیجے گا۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے پیر کو پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ انہیں فوجی آذربائیجان بھیجنےکی اجازت دی جو روس کے ساتھ مل کر’امن مرکز’قائم کریں تاکہ نگونورکاراباخ کے متنازع علاقے پرجنگ بندی کی نگرانی کی جا سکے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رجب طیب اردوغان نے انقرہ میں روسی حکام کے ساتھ دو روزہ بات چیت کے بعد پارلیمنٹ سے درخواست کی ہے۔ روسی حکام کے ساتھ مذاکرات میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ کس طرح دو علاقائی طاقتیں گذشہ ہفتے ہونے والی جنگ بندی پر مشترکہ طور پرعمل درآمد کروا سکتی ہیں۔
رجب طیب اردوغان نے پیر کو پارلیمنٹ سے مشن کی تعیناتی کے لیے کہا ہے جو روس کے ساتھ مل کرایک مشترکہ مرکز قائم کرے جواپنی سرگرمیاں شروع کرے۔
امن مشن کی تعیناتی کی مدت ایک سال ہوگی اورکے ارکان کی تعداد کا تعین اردوغان کریں گے۔
واضح رہے کہ روس علاقے میں جنگ بندی کی نگرانی کے لیے 1960 فوجیوں سمیت، بکتربند گاڑیاں اور دوسرا فوجی سامان بھیج رہا ہے۔ ماسکو کئی بار زور دے چکا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط کے مطابق ترکی اپنا کوئی فوجی علاقے میں نہیں بھیجے گا۔
روسی مداخلت سے ہونے والے معاہدے کے مطابق امن مرکز کے قیام کامقصد جنگ بندی پر نظررکھنا ہے تاہم اس کے باضابطہ کردار کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں