سعودی عرب انتہا پسندی مخالف جنگ میں مضبوط شراکت دار ہے،شہزادی ریما

ریاض :سعودی عرب انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا سب سے زیادہ قابلِ اعتماد شراکت دار ہے۔یہ بات واشنگٹن میں متعین سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے انتیسویں سالانہ عرب،امریکا پالیسی ساز ورچوئل کانفرنس سے اپنے کلیدی خطاب میں کہی۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے کہا کہ ہم نے امریکا کے ساتھ مل کر افراد، رقوم اور دہشت گردی اور انتہا پسندی کی حامی ومعاون ذہنیت کے خلاف جنگ لڑی ہے۔شہزادی ریما نے امریکا اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط تاریخی تعلقات کو سراہا ہے جو ان کے بہ قول کسی ایک صدر یا لیڈر کے مرہون منت نہیں بلکہ اس سے ماورا ہیں۔سعودی سفیر نے اپنی تقریر میں امریکا اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تاریخی تعلقات، مملکت کے جامع اصلاحات پر مبنی ویژن 2030 اور خطے میں انتہاپسندی سے نمٹنے کے لیے جاری مشترکہ کوششوں کے بارے میں اظہار خیال کیا۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب اور امریکا مشرق اوسط میں امن کے لیے مل جل کر کام کررہے ہیں۔سعودی عرب خطے میں امن وسلامتی کے قیام کے لیے ہمیشہ سب سے آگے رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی خطے میں مستقل استحکام اور پائیدار خوش حالی کسی تنازع سے جنم نہیں لے سکتے بلکہ یہ مکالمے، مصالحت، بحث ومباحثے اور مذاکرات ہی سے ممکن ہے۔سعودی عرب اور امریکا دونوں ہمیشہ اس کو سمجھتے چلے آرہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ ہمارے تعلقات کی ایک مشترکہ تفہیم اور قدر ہے۔یہ دوطرفہ تعلقات 75 سال قبل امریکی صدر فرینکلن ڈیلانو روزویلٹ اور سعودی شاہ عبدالعزیز کے درمیان ملاقات میں قائم کیے گئے تھے۔شہزادی ریما نے کہا کہ امریکا اور سعودی عرب نے توانائی کی عالمی مارکیٹ کے استحکام کے لیے مل جل کر کام کیا ہے،مشترکہ دشمنوں سے نمٹنے کے لیے جغرافیائی سیاسی شراکت دار ہونے کے ناتے کام کیا ہے اور ہماری دوستی گذشتہ آٹھ عشروں سے اسی انداز میں جاری ہے۔ان کے بہ قول دونوں ملکوں کی مضبوط دوستی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے ایک مشترکہ راستے کا انتخاب کیا ہے اور ان کی اقدار مشترک ہیں۔ہم دنیا میں مثبت، تعمیری اور ترقی پسند فورسز چاہتے ہیں۔ہماری شراکت داری دوطرفہ ہے۔امریکا میں ڈیموکریٹس کی انتظامیہ ہو یا ری پبلکن کی، دونوں اس کی قدر کرتے ہیں۔ہماری تعلق داری کسی ایک امریکی صدر یا کسی ایک سعودی لیڈر سے زیادہ گہری ہے۔شہزادی ریما نے سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کے بارے میں بھی تفصیلی اظہار خیال کیا اور انتہا پسندی سے نمٹنے اور اعتدال پسندی کے فروغ کے لیے مملکت کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب بین المذاہب مکالمے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔عیسائیوں، یہود اور مسلم کمیونٹیوں کے درمیان تعاون کو سراہتا ہے اور مسلم کمیونٹی کی جانب سے منافرت اور تشدد کے خاتمے میں کردار کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں