کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات کا ملتوی ہونا آئین کی صریح خلاف ورزی ہے، وکلا، سیاسی جماعتوں کا شدید رد عمل
کوئٹہ (یو این اے) سپریم کورٹ نے کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دیئے ہیں، جس پر وکلا، سیاسی جماعتوںمیںشدید تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے بلوچستان ہائی کورٹ کے باہر میڈ یاسے بات چیت کرتے ہوئے راحب بلیدی ایڈوکیٹ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات عوام کا بنیادی حق ہیں اور ان کا ملتوی ہونا آئین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت 21 جنوری کو ہوگی اور عدالت سے توقع ہے کہ عوام کے آئینی حقوق کی بحالی کے لیے مناسب فیصلہ دیا جائے گا۔نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اسلم بلوچ نے حکومت کی جانب سے انتخابات ملتوی کروانے کی درخواست کو "سمجھ سے بالاتر” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سردی اور امن و امان کو بہانہ بنا کر انتخابات ملتوی کرنا عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر صورت میں بلدیاتی انتخابات کروا کر رہیں گے تاکہ شہری اپنے نمائندے منتخب کر سکیں۔پی ٹی آئی کے صوبائی صدر داود شاہ کاکڑ نے کہا کہ حکومت بلدیاتی انتخابات سے رائے فرار اختیار کر رہی ہے اور اگر انتخابات ہوتے تو حکمرانوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات ملتوی کر کے عوام کے سیاسی حق پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔سابق ڈپٹی میئر کوئٹہ یونس بلوچ نے وضاحت کی کہ بلدیاتی انتخابات میں تمام وارڈز میں ووٹرز کا اندراج درست نہیں تھا اور الیکشن کمیشن کی تیاری مکمل نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر انتخابات ہوتے تو کافی پیچیدگیاں پیدا ہوتی، لیکن ملتوی ہونے سے الیکشن کمیشن کو اپنی خامیوں کو درست کرنے کا موقع مل گیا ہے اس موقع پر مختلف رہنماﺅں نے عدالت، حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ عوام کے بنیادی حق کے تحفظ کے لیے فوری اور شفاف اقدامات کیے جائیں تاکہ شہری اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے مقامی حکومت میں حصہ لے سکیں اور بلدیاتی ادارے اپنی ذمہ داریاں موثر طور پر انجام دے سکیں۔


