خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی معدنیات پر لڑائی کی جارہی ہے، اس ایندھن میں عوام آگ میں جل رہے ہیں، سراج الحق

حب (نمائندہ انتخاب) سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان و سابق سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ پاکستان کے فیصلے ملک کے بجائے بیرون ممالک کئے جاتے ہیں ،عوام کو اپنی رائے کا حق نہیں دیا جاتا کہ وہ اپنی مرضی کی حکومت و نظام لائیں ،اس وقت ملک کو انصاف اور معاشی مساوات کی ضرورت ہے ،ہم یہ نہیں کہتے کہ ملک میں کسی مولوی کی حکومت ہو ہم چاہتے ہیں ملک میں قرذن وسنت کی حکمرانی ہو ،دینی مداس کے خلاف اٹھنے والے قدم اور بڑھنے والے ہاتھ کو توڑ دینگے ،بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اس صوبے کوانارکی ،خانہ جنگی اور بدامنی و بیروزگاری کی طرف دکھیلا جارہا ہے ،بلوچستان کی شاہراہیں محفوظ نہیں کوئی سفر نہیں کرسکتا،،ہماری بلوچستان کی مائیں بہنیں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے سڑکوں پر سراپااحتجاج ہیں وہ پانی بجلی نہیں مانگ رہے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان خیالات اظہار انھوں نے جامعہ اسلامیہ مینگل آباد میں منعقدہ سالانہ جلسہ و تحصیل الصیح البخاری شریف کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب سے جماعت اسلامی صوبہ بلوچستان کے امیر مولانا ہدایت الرحمن بلوچ ،ناظم اعلیٰ مدرس ہذٰا حافظ محمد اسماعیل مینگل ،مرکزی ناظم اعلیٰ جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان مولانا محمد افضل اور جماعت اسلامی بلوچستان کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالحق ہاشمی نے بھی خطاب کیا سابق مرکزی امیر و سینیٹر سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک کے سالانہ بجٹ میں 5ہزار ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے آج پاکستان کی غریب قوم 8.8ملین کا سودا ادا کر رہی ہے یہ کرپشن کوئی مولوی نہیں کر رہا جو لوگ کرپشن کر رہے ہیں وہ ظالم ڈکار تک نہیں مارتے انھوں نے کہا کہ پاکستان کے فیصلے اپنے ملک کے بجائے بیرون ممالک میں ہورہے ہیں ملک میں تماشابن گیا ہے اور 25کروڑ عوام کے فیصلے فرشتے کر رہے ہیں آج اس ملک کو انصاف وعدل کی ضرورت ہے معاشی مساوات کی ضرورت ہے سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکمران ملک میںایک اور قانون لانے کی تیاری کر رہے ہیں جس سے چند سرمایہ کو فائدہ دینگے انھوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت بدامنی ہے KPKاور بلوچستان کی معدنیات پرلڑائی کی جارہی ہے اس ایندھن میں عوام آگ میں جل رہے ہیں حالانکہ معدنیات کی امریکہ اور چین کو ضرورت ہے اور معدنیات کی وجہ سے KPKاور بلوچستان میں آگ لگی ہوئی ہے ہر کوئی چاہتا ہے کہ معدنیات انکے مٹھی میں آجائے اس جنگ میں 85ہزار کے قریب لوگ شہید ہوچکے ہیں جس میں بچے ،بڑے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اس صوبے کو انارکی خانہ جنگی بدامنی اور بیروزگاری کی طرف دکھیلا جارہا ہے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم دنیا کو بتاچاہتے ہیں کہ اگر ہم آزاد ہیں تو اس میں علماءکرام کی قربانیاں اور خون شامل ہے 1857ءکی جنگ آزادی میں 12ہزار سے زائد مسلمانوں اور علماءکرام شہید ہوئے اور انگریزوں نے علماءکرام کو پھانسی اور درختوں پر لٹکاکر شہید کردیا اور بڑی تعداد میں علماءکرام کو ملک بدر کیا گیا اگر آج ملک کی شناخت ہے تو یہ علماءکرام کی مرہون منت ہے ہمیں اپنے مدارس پر فخر ہے ان کی حفاظت کرنا جانتے ہیں جو قدم مدارس کے خلاف اٹھے گا اور ہاتھ بڑھے گے تو ا±سے توڑ دینگے کیونکہ پوری پاکستانی قوم دینی مدارس کے پشت پر کھڑی ہے انھوں نے کہا کہ ہم ملک میں کسی مولوی کی حکومت نہیں چاہتے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں قرآن وسنت کی حکمرانی ہو عدم وانصاف کا نظام ہو ہر بچے کو اچھی تعلیم اور نوجوانوںکو روزگار ملے اور ملک میں امن ومساوات قائم ہو اور کرپشن اور بے انصافی کا خاتمہ ہو اور عوام کو اپنے حق رائے دہی اور مرضی کا نظام اور حکومت لانے حق دیا جائے اسی کا نام اسلامی نظام ہے آج ہم نے قران چھوڑ ا ہے تو ہمیں بھوک ملا ہے اور بے روزگاری ملی ہے اور دشمن نے غلام بنا دیا تو IMFکا مقروض بن گئے ہیں ہمارے حکمران ملک میں دینی مدارس کو مغرب کے اشاروں پر اپنا دشمن سمجھتے ہیں ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے حالانکہ ملک پاکستان کلمہ کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے وہ دن ضرور آئے گا ہم ان شاءاللہ یونیو رسٹی کالجز اور اسکولوں میں مدارس بنائیں گے ایسے مدارس جہاں پر ڈاکٹر ،انجینئر ،سائنسدان اور قرآن اور حدیث کے عالم بھی بنیں گے انھوں نے کہا کہ استعماری اور سامراجی قوتوں نے ہمارے ملک کے تعلیمی نظام کو تقسیم کردیا ہے انگریزی نظام تعلیم میں بھی ہمارے بچے پڑھتے ہیں اور ادروں تعلیمی نظام اور مدارس میں بھی ہمارے ہی بچے پڑھتے ہیں ہم ان سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ آپ نے 78سالوں میں ہمارے بچوں کو یکساں تعلیمی نظام دیا ہے اس وقت بھی ملک کے مختلف حصوں میں 35لاکھ سے زائد طلبامدارس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں حیرت اس بات کی ہے کہ مدارس کو نہ تو وفاقی اور نہ ہی صوبائی حکومت سے فنڈز ملتے ہیں لیکن اس باوجود حکومت مدارس سے انکے فنڈز کے حوالے سے حساب لیتے ہیں کہ فنڈز کہاں سے آرہے ہیں انھوں نے کہا کہ حکمرانوں بیرون ملک جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ملک کی ترقی کے راستے میں مدارس و علماءرکاوٹ ہیں یہ تمام حربے مغرب کو خوش کر نے کیلئے کئے جاتے ہیں انھوں نے پاکستان کے لوگوں سے اپیل کرتاہوں کہ ان مدارس کے رکھوالی اور ضروریات پوری کرنا مدارس میں پڑھنے والے طلباءاور اساتذہ کی تنخواہیں امت مسلمہ بحیثیت پاکستانی ہم سب کی ذمہ داری ہے اور گزشتہ 78سالوں میں پاکستان کیا ہو اجن لوگوں نے بیرون سے پڑھ کر آئے بعد میں پاکستان میں حکمرانی کر رہے ہیں انھوں نے پاکستان کے جغرافیہ کو توڑ ا پاکستان کے نظر یہ کے ساتھ غداری کی اور ملک کو IMFاور ورلڈ بنک کا مقروض بنا دیا سراج الحق نے جامعہ اسلامیہ مینگل آباد کے فارغ التحصیل علماءکرام و حفاظہ کو مبارک دیتے ہوئے کہا کہ مدرسہ ہذٰا میں 300سے زائد طلباءزیر تعلیم ہیں یہ ان کے اخراجات منتظمین برداشت کر تے ہیں اگر کوئی نواب ،سردار ایک دن 300طلباءکو کھانا کھلائے تو دوسرے دن وہ اپنا ہاتھ کھڑا کر دیتا ہے ان دینی مدارس کے طلبا ءاخراجات تعلیم مدرس کے منتظمین کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں