کراچی:نماز پڑھنے سے روکنے پر لوگوں کا پولیس پر تشدد، امام گرفتار

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سندھ میں آج بروز جمعہ دن 12 بجے سے ساڑھے 3 بجے تک مکمل لاک ڈاؤن کیا گیا، اس دوران کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں مسجد کے بیسمنٹ میں جمعے کی نماز پڑھائی گئی، پولیس نے روکنے کی کوشش کی تو عوام مشتعل ہو گئے جنہوں نے پولیس اہلکاروں پر تشدد کر دیا۔لیاقت آباد میں واقع ایک مسجد کے بیسمنٹ میں بڑی تعداد میں نمازیوں نے نمازِ جمعہ ادا کرنے کی کوشش کی جس پر علاقہ پولیس نے انہیں روکا تو مشتعل افراد نے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر پیش امام کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔پولیس کے مطابق پیش امام نے پابندی کے باوجود نمازِ جمعہ کی امامت کی تھی، امامت سے پولیس کے روکنے پر لوگوں کو اکسایا گیا، جنہوں نے 2 پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو عوام کے تشدد سے بچانے کے لیے ایک شہری نے اپنے گھر میں پناہ دی۔واضح رہے کہ حکومتِ سندھ کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر کراچی سمیت سندھ بھر میں 12 بجے دن سے ساڑھے 3 بجے تک ساڑھے 3 گھنٹے کا مکمل لاک ڈاؤن کیا گیا، اس دوران لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر درجنوں افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔نماز جمعہ کے اجتمامات اور باجماعت نمازوں کو روکنے کے لیے شہر بھر میں صبح 12 بجے سے ساڑھے 3 بجے تک مکمل لاک ڈاؤن رہا، شہر کے مختلف علاقوں میں واقع شاہراہوں پر لگے ناکوں پر پولیس، رینجرز اور پاک آرمی کے جوانوں کی اضافی نفری تعینات رہی۔لاک ڈاؤن کے دوران مساجد، امام بارگاہوں اور پولیس کی جانب سے نمازِ جمعہ گھروں پر ادا کرنے کی ہدایت پر شہری گھروں تک محدود رہے۔نمازِ جمعہ میں محدود تعداد میں نمازیوں نے شرکت کی، حکومتی احکامات کی روشی میں نمازِ جمعہ کے وقت تمام مساجد میں 3 سے 5 افراد نے نماز ادا کی۔سہ پہر ساڑھے 3 بجے تک گھروں سے نکلنے اور گاڑیاں سڑکوں پر لانے کی اجازت بھی نہیں تھی، جس کے باعث سڑکیں ویران رہیں۔لاک ڈاؤن مکمل ہونے کے بعد کریانہ اسٹورز، بیکریز اور سبزی گوشت کی دکانیں سہ پہر ساڑھے 3 بجے دوبارہ کھل گئیں جو شام ساڑھے 6 بجے تک کھلی رہیں گی جبکہ دودھ کی دکانیں اور میڈیکل اسٹورز رات 8بجے تک کھلے رہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں