صوبائی حکومت کورونا سے نمٹنے میں مکمل طور پرناکام ہوچکی ہے، اپوزیشن بلوچستان اسمبلی
کوئٹہ،بلوچستان صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ کورونا اس وقت عالمی وباء بن چکا ہے اس وباء سے نمٹنے کیلئے پوری دنیا میں ڈاکٹروں کو فرنٹ لائن سولجرز کاخطاب دیا جارہا ہے ملک بھر میں قوم کے مسیحاؤں کو گارڈ آف آنر دیاگیا جبکہ بلوچستان میں انہی مسیحاؤں پر جام حکومت میں ڈنڈے برسائے گئے بلوچستان میں اس وقت ایمرجنسی کی صورتحال ہے صوبے کے عوام اور ڈاکٹرز کورونا کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے آج بھی اگر سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کیا گیا تو صوبے بھر میں کورونا سے نمٹنے کیلئے ڈاکٹرز میسر نہیں ہونگے ایک مہینے کا عرصہ گزرنے کے باوجود آج تک آج تک ڈاکٹروں کو ماسک،گلوز اور ہینڈ سینیٹائزر مہیا نہیں کئے گئے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ صوبائی حکومت کورونا سے نمٹنے میں مکمل طور پرناکام ہوچکی ہے ان خیالات کااظہارجمعیت علماء اسلام کے رہنماء وصوبائی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی و پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئر مین اختر حسین لانگو اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر نصر اللہ خان زیرے نے اپنے مختلف بیانوں میں کیا جمعیت علماء اسلام کے رہنماء و صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ کورونا اس وقت عالمی وباء کا صورت اختیار کر چکا ہے دنیا بھر میں ڈاکٹر کی رائے کو اہمیت دی جاتی ہے قوم نے مسیحاؤں کو سلام پیش کیا جبکہ صوبے میں ڈاکٹروں کے پاس ہینڈ سینیٹائزر تک دستیاب نہیں ہے پچھلے دنوں وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے دوران اس حوالے سے بات چیت کی تھی صوبے میں اس وقت 4ہزار ڈاکٹرز موجود ہیں ڈاکٹروں کی صحت کا خیال رکھنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ حکومت کو بہتر مشورے دینے والے موجود ہیں اگر ایسا ہوتا تو آج کاواقعہ رونما نہیں ہوتا ڈاکٹروں پر تشدد انتہائی نا قابل برداشت اقدام ہے انہوں نے کہا کہ صوبے میں کورونا وائرس کی کیسز رونما ہونے کو ایک ماہ گزر چکا ہے جبکہ اب تک قرنطینہ میں ڈیوٹی دینے اور دیگر ہسپتالوں میں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں کو حفاظتی ماسک،گلوز اور کٹس مہیا نہیں کئے گئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی و پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئر مین اختر حسین لانگو نے کہا ہے کہ صوبے میں ایک طرف قوم کے مسیحاؤں کو گارد آف آنر جبکہ دوسری جانب لاٹھی چارچ سمجھ سے بالاتر ہے دنیا بھر میں ڈاکٹروں کو اس وقت مختلف اعزازات سے نوازا جا رہا ہے جبکہ بلوچستان میں ڈاکٹروں کو عوام کی زندگی بچانے کیلئے حفاظتی آلات تک فراہم نہیں کئے گئے حکومت کا یہ رویہ انتہائی غیر سنجیدہ ہے اس طرح کی غیر سنجیدگی کامظاہرہ کرنے سے قبل حکمرانوں کوچاہیے کہ وہ صوبے کے عوام اور ڈاکٹروں پر رحم کرتے ہوئے قوم کے مسیحاؤں کو بنیادی سہولیات فراہم کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور تمام قید ڈاکٹروں کو باعزت فی الفور رہا کیا جائے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء وصوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر نصر اللہ زیرے نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے عالمی دنیا میں اس وقت تک لاکھوں افراد متاثر جبکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ مرچکے ہیں پاکستان میں 3ہزار سے زائد افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں ڈاکٹرز ہمارے فرنٹ لائن سولجر ہیں ڈاکٹر بغیر حفاظتی اقدامات کے صوبے بھر کے ہسپتالوں میں ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں صوبے میں 25ڈاکٹروں نے اپنے ٹیسٹ کرائے تھے جن میں سے 15ڈاکٹروں میں اب تک تصدیق ہوچکی ہے خدا نخواستہ اگر ڈاکٹرز اس بیماری سے متاثر ہونے لگے تو عام عوام کا علاج کرنے والے نہیں بچیں گے صوبائی حکومت آج تک صرف یقین دہانی کروا رہی ہے انہوں نے کہا کہ آج ڈاکٹر پر امن احتجاج کررہے تھے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے ان پر لاٹھی چارچ کیا گیا جو کہ ناقابل برداشت اقدام ہے۔