پارلیمانی کمیٹی کے ٹی او آرز طے کرنے کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل، اعظم سواتی سربراہ مقرر

اسلام آباد، کورونا وائرس پر بنی پارلیمانی کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنسز تشکیل دینے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔کورونا وائرس پر 25 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں چیئرمین نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، معاون خصوصی برائے صحت، مشیر تجارت اور مشیر خزانہ نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں پارلیمانی کمیٹی نے تشکیل دی گئی ٹی آو آر ذیلی کمیٹی کے سربراہ اعظم سواتی مقرر کیا جس میں مشاہد اللہ خان، راجہ پرویز اشرف، شاہد اختر، بیرسٹر سیف اور سینیٹر شبلی فراز بھی اراکین میں مقرر کیے گئے۔ذیلی کمیٹی آئندہ جمعرات کو پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ٹی او آرز پیش کرے گی۔پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے آغاز میں اسپیکر اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ’اس گھڑی تمام سیاسی قیادت کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔این ڈی ایم اے کے چیئرمین جنرل افضل نے کمیٹٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں 3 ہزار 800 سے زائد وینٹی لیٹر موجود ہیں جن میں سے 2ہزار 200 پبلک سیکٹر اور باقی نجی سیکٹر کے پاس موجود ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 9 اپریل کو مزید 500 وینٹی لیٹر پاکستان پہنچ جائیں گے اور چین سے مزید 2 ہزار وینٹی لیٹر منگوائے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے لیے 29 ہزار حفاظتی کٹس صوبوں کو مہیا کر دی گئی ہیں اور تمام ہسپتالوں کے سربراہوں کو PRC کٹس جمعرات سے بھجوائی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 137 ہسپتالوں کو کورونا وائرس کے مختص کیا گیا ہے اور 22 لیباٹریاں کام کر رہی ہیں جن میں اب تک 35 ہزار ٹیسٹ ہو چکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وینٹی لیٹر آپریٹرز کی تعداد میں اضافے کے لیے راولپنڈی، لاہور اور کراچی میں ڈاکٹرز کو تربیت دی جائے گی۔اجلاس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری طور پر کرونا کا ٹیسٹ بالکل مفت کیا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ10 پیتھالوجسٹس پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی ہے جو ملک میں کورونا ٹیسٹ کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کرے گی اور نئے ٹیسٹوں کی افادیت کا جائزہ لے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیسٹ کی تعداد 2 ہزار تک لے کر جانا چاہتے ہیں۔وفاقی وزیر حماد اظہر نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم کی صدارت میں نیشنل کوآرڈنیشن کمیٹی کا تسلسل سے اجلاس ہو رہا ہے اور تمام صوبوں کی مشاورت سے فیصلے کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حکومت کے پاس موجود وسائل کی شفافیت سے تقسیم کی جا رہی ہے، سخت معاشی حالات کے باوجود 1200 ارب روپے کا امدادی پیکچ دیا گیا ہے۔ٹائیگر فورس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ٹائیگر فورس کو معلومات اکٹھی کرنے اور وسائل کی تقسیم کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، وبا سے لڑنے کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔اجلاس کے آخر میں اسپیکر اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پارلیمان کے کردار کو موثر بنانا چاہتا ہوں اور اس کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں