قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کالعدم قرار، رہائی پانے والوں کی دوبارہ گرفتاری کا حکم

اسلام آباد،سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہائی کورٹس سے قیدیوں کی رہائی سے متعلق اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کی پیش کردہ سفارشات کو تسلیم کرتے ہوئے ہائی کورٹس کے فیصلے کالعدم اور رہائی پانے والوں کی دوبارہ گرفتاری کا حکم دیدیا۔ منگل کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس مظہر عالم خان مندوخیل، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل بینچ ہائی کورٹس کی جانب سے قیدیوں کی ضمانت کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔سپریم کورٹ نے ہائی کورٹس سے قیدیوں کی رہائی سے متعلق اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کی پیش کردہ سفارشات کو تسلیم کرتے ہوئے سندھ، اسلام آباد ہائی کورٹ سے قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کالعدم قرار دے دئیے۔ عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹس سے رہا ہونے والے تمام قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کا بھی حکم دیتے ہوئے کہا کہ انہیں فوری گرفتار کیا جائے۔سپریم کورٹ نے عدالت عالیہ سے قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے خلاف دائر درخواست کو دفعہ 184(3) کے تحت قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے سنگین جرائم، نیب اور منشیات کے مقدموں میں دی گئی ضمانتیں بھی منسوخ کردیں۔خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس کے سبب پیدا ہونے والی غیر معمولی صورتحال کے پیشِ نظر 408 قیدیوں کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔مذکورہ فیصلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے احکامات سے 829 قیدیوں میں سے 519 رہا ہوچکے ہیں۔خیال رہے کہ 20 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورونا وائرس کے باعث اڈیالہ جیل میں موجود معمولی جرائم والے قیدیوں کو ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں