کوروناوباء تیزی سے پھیل رہی،خطرہ ہے ہسپتالوں میں جگہ کم نہ پڑ جائے،عمران خان

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء جس تیزی سے پھیل رہی ہے،خطرہ ہے اپریل کے آخر میں ہسپتالوں میں جگہ کم نہ پڑ جائے،لوگوں کوباہرنکلنے پرجیلوں میں تونہیں ڈال سکتے،لوگوں کو خوداحتیاط کرنی ہے،جب تک قوم مل کرمقابلہ نہیں کریگی کوئی حکومت کامیاب نہیں ہوسکتی، احساس پروگرام (آج)جمعرات سے شروع ہو جائے گا، اگلے دو سے ڈھائی ہفتوں تک 144 ارب روپے غریب ترین طبقے میں بانٹ دئیے جائیں گے تاکہ وہ اپنا گھر چلا سکیں، یہ سارا پروگرام کمپیوٹرائزڈ ہے اور اس میں کسی طرح کی سیاسی مداخلت نہیں ہو گی،ہم نے22کروڑلوگوں کوکھاناپینافراہم کرناہے،پاکستان میں 5کروڑ افرادغربت کی لکیر سے نیچے ہیں ہماراسب سے بڑاچیلنج غریب طبقے کوریلیف کیسے دیناہے،یہی وجہ ہے کہ ہم نے فیصلہ کیاکہ زرعی سیکٹرکومکمل طورپر کام کرنے دیناہے،14اپریل سے تعمیراتی سیکٹربھی کام شروع کردے گا،جب ہم لاک ڈاؤن کرینگے توغریب ترین طبقے پرکیااثرات پڑیں گے،تین ہفتے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا، کسی نوجوان کوبیماری لگی تو اسکے گھرمیں موجودبزرگوں کوخطرہ ہوسکتاہے،ہر ملک میں کورونا وائرس کاپھیلاؤ مختلف ہے،پاکستان میں لوگ لاپرواہی کرناشروع کردیتے ہیں،سب سے درخواست کرتاہوں،خداکاواسطہ غلط فہمی میں نہ پڑیں،کورونا سے متاثرہ 4سے5فیصدافرادکوصرف اسپتالوں میں جانے کی ضرورت ہوتی ہے،ہر 100میں سے ایک یادو افراداس بیماری سے مرسکتے ہیں،وہ اسپتال جائے بغیربھی ٹھیک ہوجائیں گے،جنہیں بیماری لگتی ان میں سے85لوگوں کوخاص فرق نہیں پڑیگا،وزیراعظم نے کہا کہ احتیاط کریں توبڑے مسئلے سے بچ سکتے ہیں کیونکہ جب زیادہ لوگ جمع ہوں گے تویہ بیماری بہت تیزی سے پھیلتی ہے۔جمعرات کو صحافیوں کو پریس بریفنگ کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے اصل لاک ڈان شہروں میں کیا تھا لیکن اب خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں کہ لوگوں کے حالات برے ہیں تو اس وجہ نے ہم نے 14 تاریخ سے کنسٹرکشن سیکٹر کو کام کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تاکہ لوگوں کو روزگار مل سکے لیکن اس کیساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی خدشہ ہے کہ ایک طرف کورونا ہے جو بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، اس لے ہمارا کمانڈ سینٹر سارے معاملات پر نظر رکھے گا، اس وقت ہر شعبے میں مشکل ہے، ریسٹورنٹس بند ہیں جس کے باعث وہاں کام کرنے والے افراد بھی بیروزگار ہیں اور ہم باقاعدگی سے یہ سوچ رہے ہیں کہ متاثر ہونے والے افراد کو ریلیف کیسے دینا ہے، اس وقت سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ غریب ترین طبقے کو ریلیف کیسے دیں اور اس کیلئے ہی ہم نے احساس پروگرام شروع کیا جس کے تحت رقم تقسیم کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین کروڑ افراد نے ایس ایم ایس کے ذریعے احساس پروگرام میں اپلائی کیا ہے اور یہ تمام ڈیٹا ہر طرح کی سیاسی مداخلت سے پاک اور کمپیوٹرائزڈ ہے جن کے بارے میں ہمیں معلوم ہے کہ ان کے حالات کیا ہیں اور ان سب کی ویری فکیشن کے بعد ہی رقم دی جائے گی، نادرا کے ذریعے یہ دیکھا جائے گا کہ کون سے لوگ میرٹ پر پورا اترتے ہیں اور اس کے بعد 12 ہزار روپے دئیے جائیں گے اور پورے پاکستان میں 17 مختلف پوائنٹس کے ذریعے ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو یہ رقم دی جائے گی اور دو سے ڈھائی ہفتوں میں پورا عمل مکمل ہو جائے گا جس دوران 144 ارب روپے تقسیم کئے جائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام میں مشکلات ضرور آئیں گی کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اتنا بڑا پروگرام نہیں ہوا، لیکن اس میں پیش آنے والی مشکلات کو ہماری ٹیمیں مانیٹر کریں گی اور جہاں بھی بہتری کیلئے تبدیلی کرنا پڑی، اسے ضرور کریں گے، ہماری ٹائیگر فورس کی ٹیموں کی یہ ذمہ داری ہو گی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں یہ دیکھیں کہ کوئی غریب ایسا تو نہیں جو احساس پروگرام میں نہ آیا ہو، وہ ان کا ڈیٹا لیں گے جسے ویری فائی کیا جائے گا اور اس کے بعد ان افراد کو بھی اس پروگرام کے تحت ریلیف دیا جائے گا، لیکن اگر اگر پھر بھی کچھ لوگ بچ گئے تو ہم نے کورونا کیلئے فنڈ قائم کیا ہے جس میں پیسے آتے رہیں گے اور یہ سارا پیسہ ان غریبوں کو ہی جائے گا۔،وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ جو روزانہ دیہاڑی کمانے والے ہیں، رکشا چلانے والے، چھابڑی والے، دکاندار وغیرہ پر لاک ڈاؤن کا سب سے زیادہ اثر پڑتا ہے کیونکہ وہ سارا دن دیہاڑی کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم نے کوشش کی کہ کسی طرح سے توازن قائم ہو جائے، لاک ڈان بھی ہو تاکہ بیماری نہ پھیلے اور اس کمزور طبقے پر بھی بوجھ نہ پڑ جائے اس لیے صوبوں کا ردعمل مختلف تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا جیسے ملک میں بھی مختلف ریاستوں میں مختلف رویہ ہے، کئی نے پورا لاک ڈاؤن کردیا ہے، کئی نے جزوی لاک ڈان کیا ہوا ہے، یورپ میں بھی سوئیڈن کا مختلف ہے جبکہ جرمنی کا اسپین اور اٹلی سے مختلف ہے۔اس سوال پر کہ بلوچستان میں ڈاکٹرز پر تشدد کیا گیا اور وہاں ڈاکٹرز کام نہیں کررہے، پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہیلتھ سیکٹرپرتوجہ نہیں دی گئی،طبی عملے کاتحفظ بھی بہت ضروری ہے اور ہم ڈاکٹرز اور طبی عملے کے تحفظ کے لئے کام کررہے ہیں۔جب تک قوم مل کرمقابلہ نہیں کریگی کوئی حکومت کامیاب نہیں ہوسکتی،وزیراعظم نے کہا کہ لوگوں کوباہرنکلنے پرجیلوں میں تونہیں ڈال سکتے،لوگوں کو خوداحتیاط کرنی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں