پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار 1952کے بعد پہلی مرتبہ منفی ہونے کا خدشہ

کراچی,عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا ہے کہ ملکی مجموعی قومی پیداوار 1952 کے بعد پہلی مرتبہ منفی ہونے کا خدشہ ہے۔عالمی بینک نے کورونا وائرس کے باعث پاکستان کی معیشت پر پڑنے والے اثرات کاجائزہ لیتے ہوئے رسک رپورٹ جاری کردی ہے جس میں پاکستان کے لیے معاشی خطرات ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار 1952 کے بعد پہلی مرتبہ منفی ہونے کا خدشہ ہے اور پاکستان کی معیشت مزید دو سال تک دبا کا شکار رہے گی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو منفی 1.3 فیصد تک کم ہوسکتی ہے، پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار اس سے قبل 1952 میں تاریخ کی کم ترین سطح منفی 1.80 فیصد رہی تھی۔رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کا پھیلا پاکستان کی معیشت کے لیے خطرات بڑھائے گا،، آئندہ مالی سال مجموعی قومی پیداوار میں ایک فیصد تک اضافہ ہوگا، آئندہ مالی سال میں ترقی کی شرح اعشاریہ 9 فیصد ہونے کا امکان ہے اور کورونا وائرس کے باعث پاکستان کا بجٹ خسارہ 8.7 سے 9.5 تک پہنچا سکتا ہے اور پاکستان کی معیشت میں قرضوں کا حجم بڑھا سکتا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کے لیے بیرونی ادائیگیوں کا دبا بڑھ سکتا ہے اور پاکستان کو دوست ملکوں چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے قرضے واپس کرنے میں مشکلات پیش آئیں گی۔عالمی بینک نے کہاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں سرمایہ کاری کا حجم کم ہوسکتا ہے، سرمایہ کاری کا حجم کم ہونے سے ڈالر کی قدر بڑھے گی، ڈالر کی قدر بڑھنے سے پاکستان کا ایکسچینج ریٹ دباؤمیں آجائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان کی اولین ترجیح کم آمدنی والے طبقے کا ریلیف ہونا چاہیئے، حکومت پاکستان اصلاحات کے ذریعے سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بن سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں