مصر میں پولیس اور شدت پسندوں کے درمیان فائرنگ، آٹھ شدت پسند ہلاک

قاہرہ،مصر کی وزارت خارجہ نے کہاہے کہ دارالحکومت قاہرہ میں حملوں کا منصوبہ تیار کرنے والے شدت پسند سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مار دیے گئے۔ اس میں ایک پولیس افسر بھی ہلاک ہوا۔غیرملکی خبررساں ادار ے کے مطابق مصری وزارت داخلہ نے بتایاکہ قاہرہ کے امیریاہ ضلعے میں مشتبہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں کا پتہ چلا تھا جس پر سکیورٹی فورسز نے چھاپہ مارا جس کے بعد فریقین میں کئی گھنٹوں تک فائرنگ ہوتی رہی۔ اس تصادم میں سات مشتبہ شدت پسندوں سمیت ایک پولیس افسر بھی ہلاک ہوا۔ تین دیگر پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔مصر کی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ تکفیری نظریات کے حامل دہشتگردوں کے ایک گروہ کا پتہ چلا تھا، جن کے قاہرہ کے شمال و جنوب میں ٹھکانے ہیں اور وہاں سے وہ دہشتگردانہ کارراوائیاں کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔ مصر میں حکام تکفیری کی اصطلاح ایسے اسلامی شدت پسندوں کے لیے استعمال کرتے ہیں جو اپنے نشانہ بننے والے متاثرین کو کافر قرار دیتے ہیں۔ مصری وزارت داخلہ کے مطابق مشتبہ شدت پسند ایسٹر کے جشن کے موقع پر قدامت پسند قبطی مسیحیوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ مصر میں اقلیتی طبقے قبطی مسیحیوں کی تقریبا ًدس فیصد آبادی ہے جس کا شمار دنیا کی قدیم ترین مسیحی برادریوں میں ہوتا ہے۔ عالمی سطح پر مسیحیوں کے بڑے تہوار ایسٹر کی تقریبات گزشتہ ہفتے ہی منائی جا چکی تاہم مصر کے قبطی عیسائی اسے انیس اپریل کو سخت سکیورٹی میں منائیں گے۔ شدت پسندوں کے جس ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا وہاں موجود سبھی سات مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے اور گھنٹوں چلنے والے اس تصادم میں لیفٹنٹ کرنل محمد الحوفی نامی ایک پولیس افسر بھی ہلاک ہوگیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق اس آپریشن میں تین دیگر پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے اس رہائشی عمارت سے، جس میں مشتبہ شدت پسند چھپے ہوئے تھے، چھ رائفل، بندوقیں اور بڑی تعداد میں گولہ بارود بھی برآمد کیا ہے۔ حکام کے مطابق جائے واردات کے پاس کی ایک دوسری عمارت سے بھی اسلحہ بر آمد کیا گیا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں