چھ نکات صرف بی این پی کے نہیں،مشترکہ ہیں، قاسم سوری

کوئٹہ و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف پہلی حکومت ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ساتھ معاہدوں پر عملدرآمد کررہی ہے اگر نہیں ہوتا تو سردار اختر مینگل کب کے ہمیں چھوڑ دیتے 6 نکات بی این پی کے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے مشترکہ ہیں جس پر دونوں جماعتوں کے دستخط موجود ہیں پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے بلوچستان کابینہ اجلاس سے واک آؤٹ نہیں کیا بلکہ اپنے 3 نکات رکھ کر ضرروی کام کے لئے چلے گئے تھے بلوچستان حکومت کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے برسرپیکار ہیں ہم سب کو ایک قوم ہو کر مقابلہ کرنا پڑے گا وزیراعظم عمران خان کو بلوچستان کی احساس محرومی اور پسماندگی کا احساس ہے وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اسکیمات بالائے طاق رکھی ہوئی ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا قاسم خان سوری نے کہا کہ بلوچستان حکومت میں میری کوئی مداخلت نہیں ہے جام حکومت ٹھیک چل رہی ہے وزیراعظم عمران خان کو بھی پتا ہے قومی اسمبلی میں وزراء اعلیٰ اور وزراء کئی بار حلقوں میں منتخب ہو کر آئے ہیں ان کو چلانا بہت مشکل ہے قومی اسمبلی میں بلاتفریق اجلاس کی صدارت کرتاہوں اور نہ ہی مجھے کسی کی ڈکٹیشن ملتی ہے ہم وزیراعظم عمران خان کے شکرگزار ہیں کہ بلوچستان سے مجھے ڈپٹی اسپیکر اور چیئرمین سینٹ کو منتخب کیا وفاق کو بلوچستان کا احساس ہے بی این پی کے ساتھ معاہدہ کیا 6نکات صرف ان کے نہیں بلکہ دونوں جماعتوں نے متفقہ طورپر 6 نکات کا ایجنڈا بنایا اور دونوں جماعتوں کے دستخط موجود ہیں میں اس کمیٹی میں بھی ہوں اور تمام نکات پر عملدرآمد ہو رہا ہے لاپتہ افراد اپنے گھر آرہے ہیں سردار اختر جان مینگل نے جو بل پیش کیا تھا اس پر کام ہو رہا ہے تحریک انصاف پہلی حکومت ہے بلوچستان نیشنل پارٹی کے معاہدے پر عمل کیا جارہا ہے اگر یہ نہیں ہوتا تو سردار اختر جان مینگل کب کئے ہمیں چھوڑ چکے تھے کوئٹہ‘ کراچی شاہراہ سمیت بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ہرممکن اقدامات کئے جارہے ہیں وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کی اسکیمات کو بالائے طاق رکھا گیا ہے کورونا وائرس نے اس وقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے ہوا ہے ترقی یافتہ ممالک بھی اس وباء سے خوف زدہ ہیں ہزاروں کی تعداد میں لوگ جانوں کی بازی ہار چکے ہیں پاکستان میں بھی یہ وباء پہنچ چکی ہے وزیراعظم عمران خان نے اس عالمی وباء سے نمٹنے کے لئے ٹھوک اقدامات اٹھائے ہیں حکومت بلوچستان بھی کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے برسرپیکار ہے ہم سب کو ایک قوم بن کر اس وباء سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا تمام صوبے اپنے محدود وسائل میں رہ کر اس وباء سے لڑ رہے ہیں احساس پروگرام کے تحت بے روزگار اور مستحقین افراد کی امداد کی جارہی ہے بلوچستان میں 12 سینٹرز قائم کئے گئے ہیں تمام صوبوں میں بلاتفریق رقوم تقسیم کی جارہی ہیں کوئٹہ میں احساس پروگرا م کے تحت 50 ہزار مستحقین افراد مستفید ہونگے عمران خان کو بلوچستان کا احساس ہے بلوچستان میں غربت اور پسماندگی زیادہ ہے یہ عالمی وباء زلفی بخاری نہیں بھیجی ہمارے ہزاروں زائرین ایران کے مقدس مقامات پر جاتے ہیں ایران نے پاکستانی شہریوں کو ایگزٹ لگا کر تفتان بارڈ ر میں چھوڑا بلوچستان حکومت کو مجبوراً لینا پڑا بلوچستان حکومت نے احسن طریقے سے زائرین کی مہمان نوازی اور 14 قرنطینہ سینٹر میں رکھنے کے بعد بسوں کے ذریعے ان کے صوبوں کے لئے روانہ کیا گیا ہم سب کو ایک ہونا ہوگا پاکستان میں پوری دنیا سے پاکستانی شہری آرہے ہیں پاکستان کے بارڈر طویل ہیں یورپی ممالک اس وباء سے نہیں بچ سکے تو ہم کیسے بچ سکتے ہیں حکومت نے تمام صوبوں میں لاک ڈاؤن کیا بلوچستان حکومت اور میں بذات خود راشن تقسیم کررہے ہیں پاکستان تحریک انصاف کے ٹائیگر فورس بھی مختلف حلقوں سے نام لارہے ہیں اور میں اپنے علاقے میں اپنی جیب سے مستحقین کی مدد کررہا ہوں بلوچستان کے ڈاکٹرز بھی اس وباء سے متاثر ہوئے ہیں اس وقت سیاست کرنے کا وقت نہیں ہمارے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف اور نرسز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو اس وقت فرنٹ لائن کا کردار ادا کررہے ہیں جام کمال وزیراعلیٰ ہیں پاکستان تحریک انصاف اس کے اتحادی ہیں سردار یار محمد رند پارلیمانی لیڈر ہیں اور وزیرتعلیم نے کابینہ اجلاس سے واک آؤٹ نہیں کیا ہے کوئی ضروری کام سے نکل گئے تھے باقاعدہ ایک اجلاس میں شریک تھے اور اپنے 3 نکات بھی رکھے اور بتا کر چلے گئے وزیراعظم عمران خان چینی‘ آٹا مافیا کونہیں چھوڑیں گے اور رپورٹ عوام کے سامنے رکھ دی گئی ہے ہماری پارٹی کے بھی کچھ لوگ ملوث تھے اور انہیں فارغ کردیا گیا ہے باقی 26 اپریل کو رپورٹ آئے گی اور عوام کے سامنے فیصلہ رکھیں گے بلوچستان میں باہر سے بیوروکریسی کا آنا کوئی ندامت نہیں ہے بیوروکریسی کی پورے پاکستان میں ڈیوٹیاں لگتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں