دیہاڑی دار طبقے کیلئے ماہانہ 15000 کا خصوصی پیکج دیا جائے، بلاول بھٹو زر داری

گلگت: چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے دیہاڑی دار طبقے اور کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ماہانہ 15000 کا خصوصی پیکج دیا جائے۔ہفتہ کو جاری بیان کے مطابق چیئر پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کی صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں صدر امجد حسین ایڈووکیٹ،سابق وزیراعلی سید مہدی شاہ،جنرل سیکرٹری انجینیئر اسماعیل، ممبر اسمبلی عمران ندیم سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش، سینئر نائب صدر جمیل احمد، نائب صدر بشیر احمد خان، رکن سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی محمد موسیٰ و دیگر نے مرکزی چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کو کورونا وائرس کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نا کافی اقدامات اور غیر سنجیدہ اور غیر ذمے دارانہ رویے اور عوام کے لیے ناکافی صحت کی سہولیات اور لاک ڈاون کی وجہ سے دیہاڑی دار طبقے کی مشکلات سے آگاہ کیا۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صحت کی اس ایمرجنسی کے دوران وفاقی حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کو ابھی تک ریلیف پیکیج نہ پہنچانا اور فرنٹ لائن پر کورونا وائرس کے حوالے سے کے خلاف جہاد کرنے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو حفاظتی کٹس مہیا نہ کرنا بہت بڑی مجرمانہ غفلت ہے طبی عملے کا حفاظتی کٹس کے بغیر کام کرنا وفاقی حکومت کی نا اہلی ہے، ہم اپنے ہمسایہ ملک چین کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بروقت گلگت بلتستان کی مدد کی اور طبی سہولیات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے دیہاڑی دار طبقے اور کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ماہانہ 15000 کا خصوصی پیکج دے کیونکہ اس وقت گلگت بلتستان کے عوام کو ترقیاتی منصوبوں کی نہیں بنیادی صحت اور خوراک کی ضرورت ہے صوبائی حکومت سندھ حکومت کی طرح ترقیاتی بجٹ کو ہیلتھ ایمرجنسی اور ریلیف کے لیے مختص کرے۔ ویڈیو لنک کانفرنس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی صدر نے کہا کہ عمران خان کرونا سے لڑنے کی بجاے پیپلزپارٹی کے ساتھ لڑ رہے ہیں، سندھ حکومت نے بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں کورونا کی ایمرجنسی میں جس طرح دور اندیشی سے اقدامات اٹھائے ہیں اس پر انہیں سراہنے کی بجائے اپنے وزراء کو پیپلزپارٹی کے خلاف بیان بازی پر لگا دیا ہے۔ ایک طرف جب لاک ڈاون کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے ایسے وقت میں وفاقی حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے احساس پروگرام کے نام پر خواتین کے ہجوم اکھٹا کر کے کورونا وائرس پھیلانے کا اہتمام کیا ہے جس سے بہت بڑے پیمانے پر کورونا وائرس پھیلاؤ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حفیظ الرحمان کی سیاست جھوٹ پر قائم ہے، پیپلزپارٹی کی درخواست پر سندھ حکومت نے طلباء کی واپسی اور روانگی کیلئے فوکل پرسن مقرر کیا ہے اور طلباء کی واپسی پر کام جاری ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے خریدے گئے حفاظتی کٹس میں سے گلگت بلتستان کا حصہ مختص کیا گیا ہے جو آئندہ دنوں جی بی پہنچ جائیں گے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین کی ہدایت پر تمام ممبران اور ٹکٹ ہولڈرز نے اپنے حلقوں اور اضلاع میں امدادی سامان اور راشن تقسیم کیا ہے لیکن غریبوں کی عزت نفس کو مدنظر رکھ کر ہم نے فوٹو سیشن سے دور رکھا ہے۔ پیپلزپارٹی نے ملک بھر میں مطالبہ کیا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم کو 15 ہزار تک بڑھائی جائے تاکہ غریبوں کا ماہانہ چولہہ جل سکے۔ انہوں نے کہا کہ 2010 کے ہنگامی حالات میں پیپلزپارٹی نے اپنی پوری سالانہ اے ڈی پی کو متاثرین کے نام کردیا تاکہ مشکلات اور مسائل کم ہوسکے، اس رقم سے تمام اشیاء ضروریہ خریدی گئی اور متاثرین کو امدادی سامان پہنچائے گئے لیکن اب حفیظ الرحمان کی پوری توجہ اپنے سکیموں پر ہے۔ حفیظ الرحمان نے اڑھائی ارب روپے اپنے کارکنوں کے باقاعدہ نام کردیا ہے۔ ڈاکٹر اقبال کے استعفیٰ کو اداروں کے سامنے بطور دباؤ استعمال کیا ہے اگر انتظامیہ نے فیصلہ نہیں مانا ہے تو وزیر اعلی کو استعفیٰ دینا چاہئے کیونکہ فیصلہ تو وزیر اعلی کا تھا لیکن ان کا مقصد تمام سیکریٹریز پر اس معاملے کے ذریعے ایسے کاموں کیلئے دباؤ ڈالنا ہے جن کے ہونے سے نیب کیسز کا انبار لگ جائیگا۔ وزیراعلی کے اشارے پر ہی پریس کانفرنس کی گئی اور بعد ازاں استعفیٰ کا ڈرامہ رچایا گیا۔ سرکاری دفاتر میں حکومت دھونس دھمکیوں کے زریعے کام کررہی ہے۔ ملازمین کی تنخواہوں سے کروڑوں روپے کاٹ کر متاثرین کو دینے کی انوکھی مثال سامنے آئی ہے جسے مسترد کرتے ہیں حفیظ الرحمان کے پاس بجٹ موجود ہے اپنے کارکنوں کے نام کرنے کی بجائے اسے متاثرین کے نام کردیں۔ اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی عوام کی آواز ہے، گزشتہ ایک ماہ ہم نے حکومت کی مکمل حمایت کی لیکن ان کا ارادہ کرونا سے لڑنا نہیں بلکہ سب بھی مال بنانا ہے، حفیظ الرحمان کے تعمیر وترقی کا مطلب مخصوص ٹھیکیداروں کو مزید نوازنا یے۔ کرونا کے ہنگامی حالات کے باوجود اس کی نظر اپنے انتخابات پر ہے پیپلز پارٹی ایسا ہونے نہیں دیگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں