کرونا وائرس سیوریج میں موجودگی کے شواہد

آسٹریلیا کے تحقیق کار یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سیوریج کے پانی کو ٹسٹ کر کے کرونا وائرس کے پھیلنے کا پیشگی اندازہ لگایا جا سکتا ہے یا نہیں۔
آسٹریلیا کی ریاست کوئینز لینڈ کے گندے پانی کے دو پلانٹس سے پانی نکال کر جب ٹسٹ کیا گیا تو اس میں اس مرض کے جینیاتی ذرات ملے ہیں۔ اسی بنیاد پر مزید تحقیق کر رہے ہیں۔
کوئینز لینڈکی یونی ورسٹی کے محقق پروفیسر کے ون تھامس کا خیال ہے کہ اس طرح کے تجربات سے ہمیں یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ وائرس کس طرح پھیلتا ہے اور اس کو کس طرح روکا جا سکتا ہے۔ پروفیسر تھامس کا کہنا ہے کہ دیگر روایتی تجربات کے ساتھ آلودہ پانی کا ٹسٹ بھی کارآمد ثابت ہو سکتا ہے ، کیوں کہ اس سے ہمیں یہ معلوم ہو سکے گا کہ ابتدائی طور یہ کیسے پھیلا۔
امکانی طور پر سیویج کے تجزیے سے حکام پہلے سے ایسے مقامات کی نشان دہی کر لیں گے جہاں کرونا کے پھوٹنے کے امکان ہو سکتا ہے۔
وفاقی وزیر صحت گریگ ہنٹ کا کہنا ہے سیوریج کی نگرانی کی سکیم حوصلہ افزا ہے اور اس سے حاصل کردہ نتائج سے ہم خاصا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
سیوریج کے پانی پر جاری اس تحقیق میں کوئینز لینڈ یونی ورسٹی کے ساتھ آسٹریلیا، ہالینڈ اور امریکہ بھی تعاون کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں میں وسیع پیمانے پر یہ تحقیق شروع ہو جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں