کینیڈا،مسجد میں نمازیوں پر کلہاڑی سے حملہ

کینیڈا:کینیڈا کی مسجد میں نمازیوں پر کلہاڑی سے حملہ کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کینیڈا کے شہر مسی ساگا میں واقع مسجد میں ملزم نے کلہاڑی سے حملہ کرکے متعدد نمازیوں کو زخمی کر دیا۔ واقعہ فجر کی نماز کے وقت پیش آیا۔

بعد ازاں مسجد میں موجود نمازیوں اور دیگر افراد نے حملہ آور کو گرفتار کرکے ملزم کو پولیس کے حوالے کردیا۔ متاثرہ مسجد دارالتوحید اسلامک سینٹر کی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق نمازیوں نے 24 سالہ حملہ آور کو قابو میں کر کے پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔حملے کے مقاصد سے متعلق ابتدائی غیر یقینی کے بعد اب پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک ’نفرت پر مبنی واقعہ‘ تھا۔واقعہ پر کینیڈا کے وزیراعظم کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ ایسے پُرتشدد واقعات کی کینیڈا میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ میں ان لوگوں کے حوصلے پر بھی داد دینا چاہتا ہوں جو آج صبح وہاں موجود تھے۔

واقعے کے مقام پر موجود ایک شخص نورانی سیرالی کا کہنا تھا کہ یہ ’خوفناک‘ تجربہ تھا۔ وہ ایک چیخ کی آواز سن کر پیچھے مڑے اور دیکھا کہ ایک شخص نے کلہاڑی اور بیئر اسپرے (جو پیپر اسپرے جیسا ہوتا ہے) پکڑا ہوا ہے۔ حملہ آور یہ اسپرے تین نمازیوں پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

انہوں نے کینیڈین اخبار دی گلوب اینڈ میل کو مزید بتایا کہ ’جس وقت وہ اسپرے کر رہا تھا تب پہلی صف میں موجود لوگوں کو احساس ہوا کہ کچھ ہو رہا ہے۔ ایک نوجوان شخص پیچھے مڑا اور اس نے حملے سے قبل اس کے ہاتھ سے کلہاڑی گرا دی۔‘امام ابراہیم ہندی نے واقعے پر حملہ آور سے متعلق ایک بیان میں بتایا کہ ’اس سے پہلے کہ وہ نمازیوں کو نقصان پہنچاتے، کئی لوگوں نے مل کر بڑی بہادری سے انھیں روک لیا۔‘

واضح رہے کہ کینیڈا کی مسلمان برادری کو کئی جان لیوا حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ سال 2017 میں کیوبک شہر کی مسجد پر فائرنگ میں سات افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے تھے۔گزشتہ سال لندن انٹاریو میں ایک ہی خاندان کے چار افراد گاڑی کی ٹکر سے ہلاک ہوئے تھے۔ پولیس نے اس واقعے کو ’اسلاموفوبیا‘ (اسلام مخالف) حملہ قرار دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں