بی این پی کی کال پر ریکوڈک سمیت بلوچستان کے وسائل کیخلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر ریکوڈ یک معاہدے اور بلوچستان کے وسائل کو کوڑے داموں میں فروخت کرنے کے خلاف بی این پی ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ منعقد ہوا جس میں بی این پی کے کارکنوں عہدیداروں نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی مظاہرین نے ریکوڈیک معاہدے اور بلوچستان کے ساحل وسائل کے حوالے سے بلوچ عوام کی حق ملکیت تسلیم کرانے کے سلسلے میں نعرہ بازی اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین وضلعی صدر غلام نبی مری،چیئرمین واحد بلوچ،انجینئر ملک محمد ساسولی، شمائلہ اسماعیل مینگل، آغا خالد شاہ دلسوز، ضلعی جنرل سیکرٹری جمال لانگو اور ایڈووکیٹ فریدہ بلوچ نے خطاب کیا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی نے سرانجام دیے مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والے معاہدوں میں ہمیشہ یہاں کے عوام کی مرضی ومنشا کو شامل کیے بغیر شروع کیے گئے جس کے نتیجے میں بلوچ عوام ان میگا منصوبوں میں فائدے سے محروم رہے یہی وجہ ہے کہ آج یہاں کے عوام ان میگا منصوبوں کے حوالے سے نہایت ہی حساس ہے بلوچستان ہمارا مادر وطن ہے اور ہم ایک ایک انچ کی دفاع کے سلسلے میں کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے جب تک یہاں کے عوام کی یہاں کے وسائل پر حق ملکیت واک اختیار کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اس وقت تک میگا منصوبے صوبے کے عوام کیلئے سود مند ثابت نہیں ہوں گے بلوچستان کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر جس بے دردی کے ساتھ لوٹے جانے کا سلسلہ جاری ہے اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ یہاں کے حکمرانوں کو بلوچ عوام کی نہیں بلکہ بلوچستان کے زرخیز سرزمین کے قدرتی دولت کی وسائل درکار ہے اور وہ انہیں بروئے کار لاکر ملکی صنعتوں کو چلاکر یا قرضوں کو ادا کر صوبے کو مزید پسماندگی اور جہالت وغربت کے طرف دکھیلنا چارہے ہیں روز اول سے بلوچستان میں شروع کیے گئے سوئی گیس،سیندک پروجیکٹ، چمالنگ کوئلہ پروجیکٹ، دودر حب پاور پروجیکٹ، اونچ پاور پروجیکٹ کے میگا منصوبے اور نام نہاد ترقی کے دعوے ہمارے سامنے ہیں کہ ان کے شروع کروانے سے حکمرانوں نے بڑے ترقی کے بلند وبانگ دعوے کرتے تھے کہ یہاں کے عوام کو ان کے حقوق فراہم کیا جائے گا لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج بھی سوئی سے نکلنے والے گیس پورے ملک کے کونے کونے کے لوگ مستفید ہورہے ہیں اور ملکی کارخانے چل رہے ہیں لیکن سوئی سے منسلک ڈیرہ بگٹی کے علاقہ مکین آج بھی دور دراز علاقوں سے لکڑیاں لاکر انہیں ایندھن کے طور پر استعمال کررہے ہیں اس سے بڑا استحصال کا مفہوم اور کیا ہوسکتا ہے مقررین نے کہا کہ پاکستان کی آئین 18ویں ترمیم اور اقوام متحدہ کے تمام چارٹرز میں یہ واضح طور پر موجود ہے کہ جہاں بھی زمین کے اوپر اور نیچے جو بھی قدرتی وسائل ہوں گے سب سے پہلے اسی علاقے کے عوام کو اعتماد میں لیکر ان کی مرضی ومنشا کو شامل کرکے ان کے ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے تاکہ اصل ترقی سے حقیقی فرزند فیضیاب ہوسکے انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک یونٹ نہیں بلکہ ایک قوم کا سرزمین ہے جو ہزاروں سالوں پر محیط تاریخی اہمیت کا حامل سرزمین ہے جو کسی نے ہمیں خیرات کے طور پر نہیں بلکہ ہمارے اکابرین نے اپنے جانوں کا نظرانہ دے کر اور طویل ترین قربانیاں پیش کرنے کے بعد ہمارے حوالے کیا اور اس سرزمین کاایک این انچ کا حفاظت کرنا ہمارے قومی،وطنی ذمہ داریوں کی فرائض میں شامل ہے بی این پی سردار عطاء اللہ خان مینگل کی رہبری اور ان کے بیانیہ کے مطابق بلوچستان کے ساحل وسائل کی واک اختیار شناخت اور وجود کو بحال وبرقرار رکھنے کی جدوجہد کے خاطر سیاسی اور جمہوری جدوجہد میں مصروف عمل ہے پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے ہر فورم پر قومی وسائل کا دفاع نہایت ہی موثر اور مدلل انداز میں کرتے ہوئے ارباب اختیار کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ہم مزید استحصال برداشت نہیں کریں گے اور پارٹی کے پارلیمانی اراکین میں صوبائی اسمبلی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں دو ٹوک واضح موقف اختیار کرکے گوادر میں قانون سازی اور ساحل وسائل صوبے کے عوام کے حق ملکیت تسلیم کرانے کیلئے آواز بلند کرتے ہوئے قرار دادیں پیش کی حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے انہیں سیاسی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے جس میں سب سے پہلے یہاں کے وسائل پر بلوچوں کا واک اختیار لاپتہ افراد کی بازیابی،گوادر میں قانون سازی اور بلوچستان کے جملہ قومی مسائل کو نہایت ہی سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے جوکہ ماضی میں حکمرانوں نے ان اہم مسئلوں کو نظرانداز کیا جس کے نتیجے میں آج بلوچستان میں سیاسی بحران ہے مقررین نے گزشتہ دنوں تفتان میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں نہتے عوام کی قتل وغارت گیری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آئے روز بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ایسے واقعات کا رونما ہونا انسانی حقوق کی پامالی ہے جس اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آج بھی بلوچستان کے لوگوں کو انسانی نہیں سمجھتے ہیں اور انہیں ظلم وستم،قتل وغارت گیری کا نشانہ بنایا جارہاہے جو قابل تشویش اور قابل مذمت ہے ایسے واقعات پر کسی بھی صورت میں خاموشی اختیار نہیں کریں گے اور ہر سطح پر آواز بلند کریں گے۔


