اسقاط حمل قانون ختم ہونے کیخلاف امریکا میں احتجاج، عدالتی فیصلے پر ردعمل

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے خواتین کے اسقاطِ حمل کا آئینی حق ختم کیے جانے کے بعد امریکا کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کی شام امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاج ہوئے۔ واشنگٹن کے نیویارک اسکوائر پر ہونے والے مظاہرے میں ہزاروں افراد نے نئے قانون کے خلاف نعرے بازی کی۔امریکی صدر جو بائیڈن نے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ یہ عدالت اور ملک کے لیے ایک افسوسناک دن ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ووٹرز نومبر میں ہونے والے انتخابات کے موقع پر اس ایشو کو اٹھائیں، اس فیصلے کو حرفِ آخر نہیں ہونا چاہیے۔ دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتی فیصلے کو سراہا ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس کی جانب سے خواتین کی صحت کے بارے میں دستیاب جائزے کے بعد کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے کم خواتین کے متاثر ہونے کی توقع ہے اور انہیں پہلے ہی ہیلتھ کیئر تک رسائی کم ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ امریکیوں کی اکثریت عدالتی فیصلے کو درست نہیں سمجھتی۔ایسوسی ایٹڈ پریس کی جانب سے کیے جانے والے سروے، سینٹر فار پبلک افیئرز ریسرچ (این او آر سی) اور دیگر اداروں کی تحقیق سے واضح ہوا ہے کہ امریکی عوام کی اکثریت اسقاطِ حمل کے قانونی ہونے کے حق میں ہے تاہم کچھ لوگ ان پابندیوں کی بھی حمایت کرتے ہیں جو حمل کے بعد کے لیے عائد کی گئی ہیں۔اسی طرح مختلف سروے میں تسلسل سے یہ بات واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے کہ 10 میں سے ایک امریکی یہ چاہتا ہے کہ اسقاطِ حمل کو ہر حال میں غیرقانونی ہونا چاہیے۔ خیال رہے کہ 1973ء میں امریکی خواتین کو اجازت دی گئی تھی جس کو رو وی ویڈ فیصلہ کہا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں