پنجاب اسمبلی میں تحفظ ناموس رسالت و عقیدہ ختم نبوت کے حق میں قرارداد متفقہ طو رپر منظور
لاہور: پنجاب اسمبلی میں تحفظ ناموس رسالت و عقیدہ ختم نبوت کے حق میں قرارداد متفقہ طو رپر منظور کر لی جبکہ ایوان نے گرین انٹرنیشنل یونیورسٹی ترمیمی بل 2020 کی بھی منظور ی دیدی۔پنجاب اسمبلی کے ایوان کو آگاہ کیا گیا ہے کہ 45لاکھ ٹن گندم ہدف کے مقابلے میں 70فیصد خریداری مکمل کر لی گئی ہے،پنجاب کے عوام کو اناج کی کمی نہیں آنے دینگے، پنجاب خیبر پختوانخواہ کی گندم کی ضرورت بھی پوری کرے گا،کورو نا وبا ء کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ 20منٹ کی تاخیر سے پینل آف چیئر مین میاں محمد شفیع کی صدارت میں شروع ہوا تاہم کچھ دیر بعد سپیکر پنجاب اسمبلی ایوان میں آگئے اور اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں پی اے سی ٹو، آڈیٹر جنرل اور مجلس استحقاقات کمیٹی کی رپورٹس میں توسیع کی منظوری بھی دی گئی۔ رانا مشہود احمد خان نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز بھی حکومت نے بلز ایجنڈے میں شامل کر دئیے اور ہم اس میں ترامیم کو نہیں دیکھ سکے، آج بھی رپورٹس میں توسیع کی منظوری لے لی گئی ہے، حکومت کو چاہیے کہ جو چیز ایجنڈے میں شامل نہیں ہے اسے ایوان میں نہ لایا جائے۔ اجلاس میں محکمہ خوراک کے بارے میں متعلقہ سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے جوابات دئیے۔ عبد العلیم خان نے کہا کہ گندم خریداری کے لئے مربوط پالیسی پرعمل کیا گیاہے، صوبے میں 45لاکھ ٹن گندم کی خریداری کے ہدف کا 70فیصد ہدف حاصل ہو چکا ہے اور امید ہے کہ مقررہ وقت سے پہلے ہدف کو پورا کرلیں گے، کاشتکاروں کو کھلے بندوں باردانے کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے، 92فیصد باردانہ تقسیم ہو چکا ہے، خود گندم خریداری مہم کی نگرانی کر رہا ہوں،محکمہ خوراک نے کسانوں کو گندم کی پوری قیمت کی ادائیگی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب خیبر پختوانخواہ صوبے کی گندم کی ضرورت بھی پوری کرے گا،گندم کی غیر قانونی نقل و حمل سختی سے روکی گئی ہے،ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کاروائیاں کی گئی ہیں،انشا اللہ پنجاب کے عوام کو اناج کی کمی نہیں آنے دیں گے۔مسلم لیگ (ن) نے گزشتہ روز بھی پیف کے اساتذہ کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ ایوان میں اٹھایا۔رانا مشہور احمدنے نقطہ اعتراض پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ سپیکر کی ہدایات پر پیف کے معاملے پر کمیٹی تشکیل دی گئی مگر تاحال پیف کا معاملہ حل نہیں ہوسکا،صوبے کے31 لاکھ بچوں کا مستقبل دا ؤپر لگا ہوا ہے،یہ بچے ہمارے بچے ہیں یہ ایوان اس لیے ہے کہ ان لوگوں کے مفادات کو دیکھے جن کے مفادات کو کوئی نہیں دیکھتا،وزیر تعلیم کے کہنے پر پیف کے اوپر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی حالانکہ یہ کمیٹی غیر قانونی طور پر بنائی گئی کیونکہ پیف خودمختار ادارہ ہے اس کا اپنا بورڈ ہے اس بورڈ نے فیصلہ کیا اس فیصلے کے خلاف وزیر موصوف نے انکوائری کروائی،وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم کی رپورٹ بھی آچکی ہے جس میں معاملہ کو کلیئر کر دیا گیا ہے مگر اس کے باوجود اساتذہ کو تنخواہیں نہیں دی جارہیں۔پیف کے سکولوں کو پیسے نہیں ادا کئے جارہے۔پیف کے اساتذہ جو قوم کے مستقبل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتے ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔اس پر سیاست نہ کی جائے بلکہ پورا ایوان یک زبان ہوکر ان کے حق میں آواز بلند کرے۔ غیر سرکاری کارروائی کے دوران پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ق) کی رکن اسمبلی خدیجہ عمر نے گرین انٹرنیشنل یونیورسٹی پرائیویٹ بل 2020 ایوان میں پیش کیا،گرین انٹرنیشنل یونیورسٹی ترمیمی بل 2020 متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے سابق صوبائی وزیر راجہ اشفاق سرور کی وفات پر اظہار تعزیت اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیاگیا، قرارداد حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے متفقہ طور پر رانا اقبال کی جانب سے پیش کی گئی جس کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان راجہ اشفاق سرور کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہے۔راجہ اشفاق سرور اصولوں کی سیاست اور جمہوری اقدار و روایات پر مکمل یقین رکھتے تھے۔مرحوم محب وطن سیاستدان تھے،راجہ اشفاق سرور 5 بار رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے، متعدد بار وزیر اور مشیر بھی رہے، پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں راجہ اشفاق سرور کو اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔ایوان دعا گو ہے کہ اللہ تعالی مرحوم کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دے اورلواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔پنجاب اسمبلی میں تحفظ ناموس رسالت اور عقیدہ ختم نبوت کے حق میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔قرارداد مسلم لیگ (ق) کے حافظ عمار کی جانب سے پیش کی گئی جس کے متن میں کہا گیا کہ ارشاد باری تعالی ہے "اے مسلمانوں حضرت محمد رسولﷺ تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں مگر وہ اللہ کے رسول ہیں اور نبیوں کی مہر ہیں اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا ہے۔ یعنی مہر لگ گئی اور یہ راستہ ہمیشہ کیلئے بند ہو گیاہے، یہاں سے اب کسی اور نبوت کے اجرا کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا)۔ (سور الاحزاب آیت 40)۔جامع ترمذی اور سنن ابوداد میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ”میری امت میں سے تیس افراد ایسے اٹھیں گے جو کذاب (انتہائی جھوٹے)ہوں گے۔ ان میں سے ہر شخص اپنے بارے میں یہ گمان کرتا ہو گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ﷺ ہوں، اب میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا“۔ حضرت محمد رسولﷺ کی عظمت اور فضیلت کا پہلو اس اعتبار سے ہے کہ نبوت آپ پر کامل ہو گئی ہے، رسالت کی آپ پر تکمیل ہو گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم قرآن و حدیث شریف میں حضورﷺ کے ضمن میں خاص طور پرتکمیل اکمل جیسے الفاظ بکثرت استعمال ہوئے ہیں۔ جیسا کہ قرآن شریف میں ارشاد باری تعالی ہے کہ”آج کے دن ہم نے تمہارے لئے تمہارے دین کو کامل کر دیا ہے۔اور آپ پر اپنی نعمتوں کا اہتمام فرما دیا ہے“۔ یہ ایوان وفاقی کابینہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جنہوں نے قادیانیوں کو اس بنا ء پر اقلیتی کمیشن میں شامل نہیں کیا۔ قادیانی نہ آئین پاکستان کو مانتے ہیں نہ اپنے آپ کو غیر مسلم اقلیت تسلیم کرتے ہیں۔ یہ ایوان اعادہ کرتا ہے کہ آئے روز ناموس رسالت ﷺپر کوئی نہ کوئی مسئلہ کھڑا کر دیا جاتا ہے۔ کبھی حج فارم میں تبدیلی کر دی جاتی ہے، کبھی کتب میں سے خاتم النبیین ﷺ کا لفظ نکال دیا جاتا ہے لیکن آج تک ان سازشیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے،لیکن ہمیں تحفظ ناموس رسالت ﷺ کی بھیک مانگنی پڑتی ہے۔ یہ ہم سب کیلئے شرم کا مقام ہے۔ یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے، جو لوگ ان سازشوں میں ملوث ہیں ان کو بے نقاب کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔ اقلیتی کمیشن میں ہندو، سکھ اور مسیحی بیٹھے ہیں ہم نے کبھی ان پر اعتراض نہیں کیا کیونکہ وہ اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہتے۔ ہم اقلیتوں کو آئین میں دیئے گئے حقوق کیلئے آواز بلند کرتے ہیں۔یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ اگر قادیانیوں کا سربراہ یہ لکھ کر بھیج دے کہ وہ آئین پاکستان کو مانتے ہیں اور اپنے آپ کو غیر مسلم اقلیت تسلیم کرتے ہیں تو ہمیں ان کے اقلیتی کمیشن میں بیٹھنے پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ ختم نبوت کا معاملہ ہمارے لئے ریڈ لائن ہے، تحفظ ختم نبوت، تحفظ ناموس رسالتﷺ، تحفظ ناموس اصحابِ رسول،تحفظ ناموس اہل بیت اطہار اورتحفظ ناموس امہات المومنین رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین سے بڑھ کر ہمارے لئے کوئی چیز نہیں، اس پر ہمارا سب کچھ قربان ہے۔ اس پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چائیے۔ اس موقع پر سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم سب ناموس رسالت اور عقیدہ ختم نبوت کے محافظ ہیں۔ وفاقی کابینہ میں اکثر وزرا ء نے اس ترمیم کی مخالفت کی۔کابینہ نے طے کیا کہ جب تک قادیانیوں کا سربراہ تسلیم نہیں کرتا کہ وہ غیر مسلم ہیں تب تک وہ قومی اقلیتی کمیشن میں نہیں شامل ہوسکتے۔قادیانی آئین پاکستان کو جب تک تسلیم نہیں کرتے وہ کمیشن میں نہیں آسکتے۔ ایجنڈا ختم ہونے پر سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔