سائنس ، سیاسیات اور معاشیات !

تحریر از جان محمد ہزارہ
آپ سائنس ، سیاسیات اور معاشیات پر توجہ دے دنیا خود بخود آپ کی تقلید کرنے پر آمادہ ہوگا۔ دنیا کے قدیم ترین زبانوں میں سنسکرت ، عبرانی ، عربی ، لاطعنی ، یونانی اور فارسی شامل ہیں۔ فارسی ستروئی صدی سے پہلے بین الاقوامی زبان کا درجہ رکھتا تھا ۔ تقریبا فارسی سات سو برسوں تک برصغیر میں سرکاری و ادبی زبان تھا ۔ لیکن مسلمانوں کی زوال کی وجہ سے یہ زبان خود بخود لوگوں کے درمیان سے گم ہوتا گیا ۔ اس کی وجہ انگریزی زبان کا نازل ہونا تھا ۔ جب دنیا میں کوئی قوم ترقی و کامرانی کے منزلیں طے کرتی ہے تو خود بخود دنیا اس کی تقلید کرنے پر مجبور ہو جاتی ہے ۔
انگریزوں نے اپنی زبان کو بین الا اقوامی مقام دینے کیلئے کوئی بھی ادبی پروگرام کا انعقاد نہیں کیا اور نہ ہی مشاہروں اور ادبی محفلوں کی راتیں سجائی بلکہ اس کے برعکس وہ سائنس ، سیاسیات اور معاشیات کے میدان میں ترقی حاصل کئے اور اس طرح ان کے زبان ساری دنیا کے دوسرے اقوام پر مسلط ہوگئے ۔ صنعتی انقلاب سے لیے کر اب تک نئی ٹیکنالوجی انگریزی بولنے والے ممالک میں ہی پیدا ہوتی رہی ہیں۔ دوسری جنگ عظیم تک برطانیہ نئی پیداواری تکنیک کی سربراہی کرتا تھا اور اس کے بعد یہی کام امریکہ کے حصے میں آیا ۔
اگر چائینا کل انگریزوں کو ان تینوں میدانوں میں زیر کرتاہے تو یقین جانے دنیا میں چینی زبان بین الااقومی زبان کا درجہ حاصل کرلےگا ۔ اور چینی زبان سیکھنے کے اکیڈمز قائم ہونگے ۔ جیسے آج کل ملک کے یونیورسٹیوں میں چائینز لینگوئج سینٹرز کے ڈیپارٹمنٹ بنائے جارہے ہیں۔ آپ یقین کرئے آپ کل ان تین میدانوں میں دوسروں سے آگے بڑھ جائے تو آپ کا زبان ، ٹوپی ، خوراک آپ کی رہن سہن خود بخود دوسرے اقوام کیلئے اسٹائل بنے گا۔