نوآبادیاتی نظام کے ٹھیکدار

تحریر: چیئرمین ڈاکٹر شکیل بلوچ
نو آبادیاتی نظام کے اندر دو طرح کے ٹھیکیدار ابھر کر سامنے آتے ہیں، جو نیوٹرل اور درمیانے طبقے کے لوگوں کیلئے سخت خطرناک ثابت ہوتے ہیں، ایک طرح کا ٹھیکیدار جو اس نظام کا رکھوالا ہے اور شروع دن سے اسی نظام کو مستحکم اور مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کررہا ہے اور دوسری جانب ٹھیکیداروں کی وہ ٹیم جو بظاہر خود کو غریب اور مظلوم عوام کا سب سے بڑا دوست سمجھتے ہیں، لیکن موجودہ وقت جو عملی طور پر سرگرم رہنے کا تقاضہ کررہا ہے، اس دوران وہ نہ گھر کے اور نہ ہی گھاٹ کے رہ گئے ہیں۔
البتہ ابتدا میں ٹھیکیداروں کی دوسری ٹیم کچھ حد تک مظلوم عوام کے دکھ اور درد میں خود کو شریک سمجھ کر انکی دبی ہوئی آواز کو اپنا سلوگن بنا کر ان سے ہمدردی کا اظہار کرکے کچھ عرصوں تک عوام کے دلوں میں خود کو جگہ دینے میں کامیاب ہو کر خود کو کچھ حد تک ثابت کرسکے، لیکن وقت اور حالات کے ساتھ ساتھ ان میں احساس ذمہ داری ختم ہوتی گئی اور وہ آرام پسند ہوتے گئے اب وہ عملی میدان میں مکمل طور پر فارغ ہو کر سوشل میڈیا اور خیالی دنیا میں اظہار ہمدردی کرکے خود کو غریب اور مظلوم کا سب سے بڑا ہمدرد اور انکے حقوق اور روشن مستقبل کے رکھوالے سمجھنے کی کوشش میں مگن ہیں، وہ یہ سمجھ کر بیٹھے ہیں کہ اب غریب کی ہمدرد صرف ہم (ٹھیکداروں کی دوسری ٹیم) ہیں۔ اب ہماری ہر بات کو لبیک کرنا چاہئے، ہماری باتوں کو قرآنی آیات کی طرح ماننا اور یقین کرنا چاہئے، اگر ان میں کوئی خامی اور کوتاہی برتی گئی تو آپ کو مظلوم عوام کا دشمن قرار دیا جائے گا۔ خواہ انکی باتیں اور فیصلے غلط ہی کیوں نہ ہو لیکن آپ کو آنکھ بند کر ماننا پڑے گا۔
ان پیچیدہ صورتحال میں درمیانے طبقے اور سرگرم چھوٹے چھوٹے کارکن جو اپنی بساط کے مطابق متحرک ہوکر کوشش کر رہے ہیں، مشکلات اور مایوسی کے شکار ہوتے ہیں، سب سے زیادہ تکلیف انہی لوگوں کو سہنا پڑتا ہے۔
لیکن اسی صورتحال میں تیسرا طبقہ جو نام نہاد ٹھیکیداری میں نہ ملوث ہے اور نہ ہی شریک ہے، اور نہ ہی ظاہری طور پر وہ دعویٰ کر رہی ہے کہ تمہارے مستقبل کے رکھوالے صرف ہم ہی ہیں، بلکہ وہ مخلصی اور خاموشی کے ساتھ اپنا فرض نبھا رہے ہیں، اور آنے والے وقت ہی انکو ثابت کرکے مظلوم اور محکوم عوام کے دل اور دماغ میں بسا کر انہیں ثابت کرے گا۔
کریڈٹ خوری کے چکر میں ٹھیکیدار طبقے کی دوسری ٹیم آنے والے دنوں (Practical & Real Life) میں وقت کے سیلابی ریلے میں خوب پھنس کر بہہ جائے گی، یاکہ وہ آنے والے اس عذاب سے خود کو نکالنے کیلئے راہ فراری اختیار کرتے ہیں۔
صرف انتظار کی ضرورت۔