مہسا امینی قتل ، احتجاج تیسرے ہفتے میں داخل ، 9یورپی شہریوں کو گرفتار کرلیا ، ایران

تہران(این این آئی)ایران میں22سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک بھراحتجاجی مظاہرہ کا سلسلہ تیسرے ہفتے داخل ہوگیا اسی دوران پولیس نے ایک اور لڑکی کو حجاب نہ کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا۔غیرملکی میڈیا میڈیا ذرائع کے مطابق دو ایرانی خواتین کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ایرانی پولیس نے ان میں سے ایک دنیا راد نامی خاتون کو حراست میں لے لیا۔وائرل ہونے والی تصویر میں دو خواتین کو دیکھا جاسکتا ہے جو تہران کے ایک رستوران میں حجاب کے بغیر بیٹھی کھانا کھا رہی ہیں۔ ان میں سے ایک دنیا راد ہے جسے نشاندہی کے بعد پولیس نے حراست میں لے لیا۔سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر دنیا راد کی بہن نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی بہن کو سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے کی بعد تفتیش کے کے تھانے بلایا گیا تھا، تھانے پہنچنے پر اسے بغیر کچھ کہے گرفتار کرکے وارڈ 209 آف ایون منتقل کردیا گیا۔یاد رہے کہ بدنام زمانہ ایون جیل کا وارڈ 209، تہران میں انٹیلی جنس وزارت کے زیر انتظام کام کرتا ہے۔ایران میں پولیس حراست کے دوران مہسا امینی کی ہلاکت پر ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے دوران بدامنی پھیلانے کے الزام میں ایرانی پولیس نے 9 یورپی باشندوں کو گرفتار کر لیا۔ غیرملکی خبررساںادارے کی رپورٹ کے مطابق مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد جرمنی، پولینڈ، اٹلی، فرانس، ہالینڈ، سویڈن اور دیگر ممالک کے شہریوں کی گرفتاری کے نتیجے میں ایران اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔ حکام کے مطابق پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنے والے مسلح مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے بعد ایران اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کا اندیشہ ہے۔ایران نے امریکا پر الزام لگایا کہ ’امریکا، ایران میں بدامنی کا فائدہ اٹھا کر ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ایران انٹیلی جنس وزارت نے میڈیا کو ایک بیان میں کہا کہ 9 نامعلوم افراد کو مظاہر وں کے دوران بدامنی پھیلانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔یاد رہے کہ 22 سالہ مہسا امینی کو اخلاقی پولیس نے ’غیر موزوں لباس‘ پہننے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، اسلامی جمہوریہ ایران میں خواتین کے لیے لباس پہننے سے متعلق سخت پابندیاں عائد ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں