لبنانی بینک صارفین رقوم نکلوانے کیلئے مسلح ہو کر آنے لگے

بیروت (مانیٹرنگ ڈیسک) لبنان میں بینکوں کے ان صارفین میں کافی اشتعال پایا جاتا ہے، جنہوں نے مختلف بینکوں میں رقوم جمع کرا رکھی ہیں، مگر اب انہیں بینکوں نے پابند کر دیا ہے کہ وہ ملکی معاشی صورت حال کے پیش نظر ایک خاص حد سے زیادہ رقم نہ نکلوائیں۔ اس پابندی نے بنک صارفین میں غصہ پیدا کر دیا ہے۔ملکی معیشت کا معاملہ دو ہزار انیس سے کمزوری کا شکار ہے۔ لیکن اب اس کی سنگینی بڑھ چکی ہے۔پستول اور گرینیڈ سے مسلح ہو کر ایک صارف بی ایل سی نامی بنک کی ایک برانچ میں داخل ہوا اور اپنے بچتی اکاونٹ میں جمع کرائے گئے 24000 امریکی ڈالر تک رسائی کا مطالبہ کیا۔صارفین پر لگائی گئی اس پابندی کے بعد کہ وہ ایک حد سے زیادہ رقم نہ نکلوائیں صارفین کی آواز بلند کرنے کے لیے بھی ایک فورم بن چکا ہے۔ اس گروپ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ جو علی الساحلی نامی شخص مسلح ہو کر بنک گیا تھا وہ آج کل سخت مالی مشکلات کا شکار ہے جبکہ یوکرین میں زیر تعلیم اپنے بیٹے کو بھی رقم بھیجنا چاہتا تھا۔’علی الساحلی کے بارے میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس نے مالی مشکلات کے باعث اپنا گردہ تک فروخت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن جب وہ مسلح ہو کر بنک میں داخل ہوا تو سکیورٹی اہلکاروں نے اسے گرفتار کر لیا۔ وہ اپنی مطلوبہ رقم بھی بنک سے نکلوانے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ تاہم بی ایل سی بینک نے اس بارے میں ابھی تک اس بارے میں تبصرے سے گریز کیا ہے۔ ایک اور واقعے میں اسٹیٹ پاور اسٹیشن کے ملازموں کے ایک گروپ نے فرسٹ نیشنل بینک کے ساحلی شہر طرابلس پر دھاوا بول دیا۔ یہ گروپ اپنی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کے سلسلے میں ناراض تھا۔ اس گروپ کو فیس چارجنگ پر بھی اعتراض تھا۔ لیکن معاملہ یہیں رکا، اسی نوعیت کا تیسرا واقعہ بیبلوس بینک کی برانچ میں پیش آیا۔ صارفین کے ایک گروپ ڈیپازیٹرز ایسوسی ایشن ایک شخص نے پستول پکڑا ہوا تھا اور وہ اپنی جمع کرائی رقم 44000 ڈالر کا مطالبہ کررہا تھا۔ تاہم بینک انتظامیہ کے ساتھ مکالمے کے بعد تقریبا 9000 ڈالر لینے پر تیار ہوگیا۔ اس نے یہ 9000 ڈالر اپنی گرفتاری سے پہلے ایک رشتے دار کے حوالے کردیے۔ اس ایک ہفتے کے دوران اسی نوعیت کے پانچ واقعات مختلف بینکوں کی شاخوں میں رونما ہوچکے ہیں۔ اگر لبنان کے معاشی حالات میں بہتری نہ آسکی تو خدشہ ہے کہ یہ واقعات بڑھ جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں